نقطہ نظر

انوکی لوٹ آیا

عظیم جاپانی ریسلر کی پاکستان آمد سے ملک میں فری اسٹائل ریسلنگ کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے۔

اسلام قبول کرنے کے بعد محمد حسین کے نام سے پہچانے جانے والے انتونیو انوکی کی پاکستان آمد نے کافی ہلچل مچادی ہے۔

صفِ اول کے جاپانی ریسلر کی ملک میں آمد پاک ۔ جاپان سفارتی تعلقات کے قیام کی ساٹھویں سالگرہ کی تقریبات کے سلسلے میں ہوئی ہے۔

جناب انوکی کے ہمراہ بعض جاپانی ریسلر بھی پہنچے ہیں جو لاہور اور پشاور میں کشتی کے منعقدہ نمائشی دوستانہ میچوں میں کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اب بھی بہت سارے پاکستانیوں کو دسمبر اُنیّسو چھہتّر کی وہ کشتی یاد ہوگی جو اب کلاسیکی کا درجہ رکھتی ہے، جس میں انوکی نے مقامی پہلوان اکرم سے مقابلہ کیا تھا۔

دونوں کا کشتی مقابلہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں منعقد ہوا تھا۔ شائقین کی بڑے پیمانے پر دلچسپی اور جوش و خروش کے باعث نہ صرف اسے پی ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا بلکہ ریڈیو سے اس کی رننگ کمنٹری بھی کی جاتی رہی تھی۔

انوکی اُس وقت اپنے عروج پر تھے۔ اسی زمانے میں اُن کی ملاقات عظیم باکسر محمد علی سے ہوئی۔ انہوں نے مارشل آرٹس اور پہلوانی کے اصولوں کو ملا کر کشتی کے فن میں مہارت حاصل کرلی۔

یہ اکرم پہلوان کا چیلنج تھا، جس کے باعث انوکی مقابلہ کرنے کراچی پہنچے۔ اُن دنوں انوکی جوان اور بالکل فٹ تھے۔ انہوں نے اکرم پہلوان سے مقابلہ کرنے کے لیے کوئی خاص تیاری نہیں کی۔

اگرچہ اکرم پہلوان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ تین راؤنڈز میں انوکی کو چِت کردے گا مگر تقدیر کا فیصلہ کچھ اور ہی تھا۔

وہ بھی انوکی تھا۔ اس کے لیے تو تیسرا راؤنڈ ہی بمشکل ہوتا۔ اکھاڑے میں کشتی شروع ہوئی تو دونوں نے اپنا فن دکھانا شروع کیا اور پھر موقع پاتے ہی داؤ لگا کر انوکی نے اکرم کی گردن میں آرمس لاک لگادیا۔

یہ گرفت اتنی سخت اور داؤ اتنا درست تھا کہ اکرم خود کو چھڑا نہ سکا اور فیصلہ غیر ملکی کے حق میں ہوگیا۔ یہی نہیں، انوکی کے داؤ سے اکرم پہلوان کا کندھا بھی اتر گیا تھا۔

اکھاڑے کی اس مختصر لڑانی نے فیصلہ تو کردیا مگر شکست سے اکرم کے حامی بپھر گئے اور اکھاڑے میں کود پڑے۔

اس اخبار نے چودہ دسمبر، اُنیّسو چھہتر کی اشاعت کے ادرایے میں لکھا تھا:

'ناقابلِ فراموش گاما خاندان کا قابلِ فخر سپوت اکرم پہلوان جاپان کے مائٹی مین کے سامنے کراچی کے اکھاڑے میں ڈھیر ہوگیا۔

چند سال بعد انوکی نے اکرم کے رشتہ دار جھارا سے بھی کشتی لڑی۔

جناب انوکی کو ایک بار پھر پاکستان میں دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ ایک مہذب انسان کی طرح ان کا کہنا ہے کہ وہ یہاں گاما اور اکرم پہلوان کو خراجِ تحسین پیش کرنے آئے ہیں، وہ اُن کی قبروں پر جائیں گے۔

عظیم جاپانی ریسلر کی آمد سے نہ صرف ماضی کے ایک دلچسپ کشتی مقابلے کی یادیں تازہ ہوئیں بلکہ اُن کا یہ دورہ ملک میں فری اسٹائل ریسلنگ کے فروغ میں بھی مدد گار ہوسکتا ہے۔