چیمپئنز ٹرافی: بھارت کو فائدہ پہنچانے کیلئے کرکٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، برطانوی اخبار
برطانوی اخبار نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارت کو فائدہ پہنچانے کے لیے کرکٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا اور بھارت اپنی طاقت سے پاکستان کو فائنل کی میزبانی سے روک رہا ہے۔
برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق آئی سی سی ایونٹس میں بھارتی مفادات کے لیے کھیلوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کرکٹ میں بھارتی اثر و رسوخ کی مثال کسی اور کھیل میں نہیں ملتی کہ ایک ملک (بھارت) اپنی طاقت سے دوسرے ملک (پاکستان) کو فائنل کی میزبانی سے روک رہا ہے جس پر پہلے ہی اتفاق کرلیا گیا تھا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے پاکستان کو 2021 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی دی گئی تھی اور تب ہی اعلان کردیا گیا تھا کہ تمام 15 میچز پاکستان میں ہی ہوں گے اور اس وقت بھارت کے لیے اس طرح کی کوئی سہولت نہیں رکھی گئی تھی۔
تاہم حیران کن طور پر صرف بھارت کو فائدہ پہنچانے کے لیے میگا ایونٹ سے صرف 2 ماہ قبل پورے ٹورنامنٹ کو دوبارہ سے شیڈول کیا گیا اور پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر رضامند کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی 2025 کے فائنل کے 2 وینیو ہوں گے اور اس دوران بھارت اپنے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا اور فائنل لاہور میں کھیلا جائے گا لیکن بھارت اگر فائنل میں پہنچتا ہے تو یہ میچ لاہور کے بجائے یو اے ای میں کھیلا جائے گا۔
حیران کن طور پر 4 مارچ یعنی میگا ایونٹ کے فائنل سے صرف 4 دن پہلے تک بھی کسی ٹیم کو پتا نہیں ہوگا کہ فائنل کہاں کھیلا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کی میزبانی کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہا ہے اور پاکستان میں 1996 کے بعد ہونے والا یہ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کا فائنل ہوگا، لیکن شائقین کرکٹ اور منتظمین اس بات سے لاعلم ہیں کہ فائنل لاہور میں ہوگا بھی یا نہیں۔
اس کے علاوہ چیمپئنز ٹرافی میں شامل دیگر 7 ٹیموں کو بھی اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وہ اپنے ناک آؤٹ میچز کہاں کھیلیں گی؟ تاہم صرف بھارت جانتا ہے کہ وہ راؤنڈ میچز، ناک آؤٹ، سیمی فائنل اور فائنل کہاں کھیلے گا۔
رپورٹ کے مطابق ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ آئی سی سی ایونٹ میں بھارتی مفادات کے لیے کھیل کی ساکھ کو قربان کیا گیا ہو، 2019 کے ورلڈکپ میں بھی بھارت نے ابتدائی 8 میچز نہیں کھیلے تھے جب کہ ان کی مخالف ٹیم جنوبی افریقہ اپنا تیسرا میچ کھیل رہی تھی۔
انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے خاتمے پر بھارت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انٹرنیشنل میچز تک 15 روز کا وقفہ ہو۔
اس کے علاوہ آئی سی سی کی جانب سے 2021 اور 2022 کے ٹی20 ورلڈکپ میں بھارت کے آخری گروپ میچز دیگر ٹیموں کے مقابلے میں سب سے آخر میں رکھے گئے تاکہ انہیں رن ریٹ کا اندازہ ہوسکے کہ انہیں اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لیے کیسے میچ جیتنا ہے۔
اسی طرح، رن ریٹ کا مقصد پورا کرنے کے لیے بھارت کے ٹی20 اور ون ڈے ورلڈکپ کے آخری میچز انتہائی کمزور حریفوں کے خلاف رکھے گئے، 2021 کے ٹی20 ورلڈکپ میں نمیبیا، 2022 کے ٹی20 ورلڈکپ میں زمبابوے اور 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ میں نیدرلینڈ کے خلاف میچز رکھے گئے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں ٹی20 ورلڈکپ 2024 کا تذکرہ بھی کیا گیا جس میں بھارت ورلڈ چیمپئن بنا تھا اور اس میں بھارت کو گروپ پوزیشن (یعنی کس نمبر پر گروپ میں اختتام کیا) کا خیال رکھے بغیر پہلے سے ہی گیانا میں سیمی فائنل شیڈول کیا گیا۔
ٹی20 ورلڈکپ 2024 میں جہاں باقی ٹیموں نے سیمی فائنل کھیلنے کے لیے اپنی ساری توانائی 2 مختلف وینیوز کی تیاری میں لگائی وہیں بھارت نے اپنی ساری توجہ اس بات پر مرکوز رکھی کہ گیانا میں مخالف ٹیم کو کیسے قابو کرنا ہے۔
اس طرح، چیمپئنز ٹرافی 2025 میں دیگر 7 ٹیموں کو 2 مختلف کنڈیشنز کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے اسکواڈ بنانا ہوں گے تاہم بھارت کو صرف ایک (یو اے ای) کی کنڈیشنز کے مطابق اسکواڈ بنانا ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے لیے کیےگئے خصوصی انتظامات نہ صرف غیر منصفانہ ہیں بلکہ اس سے دیگر ٹیموں کے مقابلے میں بھارت کے جیتنے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے کرکٹ میں بھارت کی طاقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ کے دوران پاکستان نے بھارت میں 9 میچز کھیلے تھے جس سے ایک امید پیدا ہوگئی تھی کہ دونوں ممالک میں آگے چل کر کچھ مفاہمت ہوسکتی ہے۔
تاہم، چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو بھارتی حکومت کی جانب سے دورہ پاکستان کی اجازت نہیں ملی۔
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے صاحبزادے جے شاہ 2019 سے بی سی سی آئی کے سیکریٹری رہے ہیں اور رواں ماہ آئی سی سی کی چیئرمین شپ سنبھالنے سے ایک دن پہلے بھارتی بورڈ میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
جے شاہ کی اس طرح ترقی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کس طرح کرکٹ کسی بھی دوسرے کھیل کے مقابلے میں ایک ملک کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔