کھیل

قومی وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن مستعفی، گلیپسی دورہ آسٹریلیا کیلئے ہیڈ کوچ مقرر

گیری کرسٹن سلیکشن کمیٹی اور عاقب جاوید کی مداخلت پر ناراض تھے، وہ سپورٹ اسٹاف میں اپنی ٹیم لانے کی اجازت نہ دینے پر ناراض تھے، ذرائع

قومی ون ڈے اور ٹی20 ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے اختلافات کے بعد استعفیٰ دے دیا، بورڈ نے ان کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے جیسن گلیپسی کو دورہ آسٹریلیا کے لیے ہیڈ کوچ مقرر کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پی سی بی اور گیری کرسٹن کے درمیان معاملات کچھ عرصےسے خراب تھے، وہ سپورٹ اسٹاف میں اپنی ٹیم لانے کی اجازت نہ دینے پر ناراض تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ گیری کرسٹن عاقب جاوید اور سلیکشن کمیٹی کی مداخلت پر بھی ناراض تھے اور وہ دورہ آسٹریلیا کے لیے حالیہ ٹیم کی سلیکشن پر خوش نہیں تھے۔

گیری کرسٹن کے مستعفیٰ ہونے کے بعد سلیکشن کمیٹی میں شامل عاقب جاوید کو دورہ آسٹریلیا کے لیے قائم مقام ہیڈکوچ بنائے جانے کا امکان تھا تاہم پی سی بی نے قومی ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن گلیپسی کو یہ ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ گیری کرسٹن نے آج استعفیٰ جمع کرایا تھا جو منظور کرلیا گیا ہے اور گیری کرسٹن کے مستعفی ہونے کے بعد دورہ آسٹریلیا کیلئے جیسن گلسپی کو ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پی سی بی سے اختلافات کی وجہ سے ون ڈے اور ٹی20 ٹیم کے ہیڈ کوچ کی آسٹریلیا آمد بھی غیر یقینی سے دوچار تھی، گیری کرسٹن نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آسٹریلیا جانے کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا تھا۔

شیڈول کے مطابق گیری کرسٹن کو آج جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا پہنچ کر پاکستان ٹیم کو جوائن کرنا ہے، بابر اعظم، شاہین شاہ افریدی اور نسیم شاہ سمیت پاکستان ٹیم کا پہلا گروپ کل رات پاکستان سے آسٹریلیا روانہ ہو چکا ہے جب کہ باقی اسکواڈ کے ممبران آج پاکستان سے آسٹریلیا روانہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے بعد دونوں کوچز اور کپتان سے سلیکشن کے اختیارات واپس لے لیے تھے۔

قومی ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو انگلینڈ سیریز کے درمیان ڈراپ کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔