صحت

چین میں جانوروں سے انسانوں میں مہلک وائرسز پھیلنے کا خدشہ

جانوروں میں سانس لینے میں مشکل کے ایسے وائرسز پائے گئے جو آرام سے ایک سے دوسرے جانور اور پھر انسانوں میں منتقل ہو سکتے ہیں، ماہرین

جانوروں کے تحفظ اور صحت سے متعلق کام کرنے والے عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ چین میں جانوروں کے متعدد فارمز سے جانوروں سے انسانوں کو متاثر کرنے والے خطرناک وائرسز پھیلنے کا خدشہ ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جانوروں کے تحفظ اور صحت کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے چین میں سال 2023 کے آخر میں مختلف صوبوں کے جانوروں کے فارمز کا جائزہ لیا تھا۔

تنظیم نے چین کے صوبے ہیبی اور لیوننگ میں لومڑیوں، کتوں اور دیگر جانوروں کے مرغیوں کے قریب موجود فارمز کا جائزہ لیا تھا، ساتھ ہی اہلکاروں نے جانوروں کی صحٹ کا بھی بغور جائزہ لیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے فارمز میں جانوروں کو رکھے جانے، انہیں دی جانے والی خوراک اور آب ہوا سمیت ان کے جسم اور کھال میں پیدا ہونے والے انفیکشنز اور بیماریوں کو دیکھا۔

ماہرین نے پایا کہ بعض جانوروں کی حالت اس قدر خطرناک تھی کہ وہ دوسرے صحت مند جانوروں کو بیمار کرنے کی حالت میں تھے اور ان میں سانس لینے میں مشکل کے ایسے وائرسز پائے گئے جو آرام سے ایک سے دوسرے جانور اور پھر انسانوں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔

عالمی ادارے کے ماہرین نے چین میں کتوں اور لومڑیوں کے مرغیوں کے قریب موجود فارمز میں جانوروں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ فارمز سے بڑے پیمانے پر جانوروں سے انسانوں میں وائرس پھیل سکتے ہیں۔

چین کی حکومت نے عالمی ادارے کے خدشات پر کوئی بیان جاری نہیں کیا جب کہ بتایا جا رہا ہے کہ چین مذکورہ جانوروں کو کھال کی صںعت کے لیے پال رہا ہے اور ان سے حاصل ہونے والے کھال کو مختلف ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔

چین میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والے خطرناک وائرسز پھیلنے کے خدشات پہلی بار سامنے نہیں آئی، ماضی میں بھی کورونا کے وقت یہ دعوے کیے گئے تھے کہ کورونا چین کی مچھلی مارکیٹ سے دنیا بھر میں پھیلا جب کہ چین ایسے دعووں کو مسترد کرتا رہا۔

بھارتی انتخابات کے وہ حقائق جنہیں جاننا ضروری ہے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 22 اپریل کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے

وزیر خارجہ کی زیر سربراہی سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے وفد کی پاکستان آمد