کھیل

پی سی بی نے شاہین آفریدی کو کپتانی سے ہٹانے کی وجوہات بتا دیں

شاہین آفریدی کی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے روٹیشن، آرام کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے کپتانی سے ہٹایا گیا، پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بابر اعظم کو کپتان بنانے اور شاہین شاہ آفریدی کو کپتانی سے ہٹانے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا۔

پی سی بی اعلامیہ کے مطابق بابر اعظم کو ایک اسٹریٹجک اقدام کے تحت کپتان بنایا گیا، بابراعظم شاہین شاہ آفریدی کی جگہ ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کی کمان سنبھالیں گے۔

اس میں کہا گیا کہ شاہین آفریدی نے بلاشبہ خود کو ایک اسٹار فاسٹ بولر ثابت کیا، پی سی بی نے بہترین کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے روٹیشن اور آرام کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے شاہین کو کپتانی سے ہٹایا۔

اعلامیے کے مطابق شاہین آفریدی کو ہٹانے کا فیصلہ کھلاڑیوں کے طویل کریئر اور خاص کر فاسٹ بولرز کو انجریز سے بچانے کے ضمن میں کیا گیا۔

واضح رہے کہ آج ہی بورڈ نے شاہین آفریدی کی جگہ بابر اعظم کو دوبارہ کپتان بنانے کا اعلان کیا تھا جب کہ اس طرح کی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ ایک سیریز کے بعد کپتانی سے ہٹائے جانے پر فاسٹ بولر ناخوش ہیں۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ کاکول میں قومی ٹیم کے کیمپ کے دوران سلیکٹرز نے شاہین شاہ آفریدی سے ملاقات کی تو فاسٹ باؤلر نے ایک مرتبہ پھر پوچھا تھا کہ ان کو ہٹانے کی وجہ کیا ہے۔

اس موقع پر سلیکٹرز نے جواب دیا کہ بیٹسمین فاسٹ باؤلر سے اچھے کپتان ثابت ہوتے ہیں اس لیے تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، شاہین نے سلیکٹرز کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی ناقص پرفارمنس کے بعد بابر اعظم نے 15 نومبر کو تینوں فارمیٹس کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

بابر کے استعفے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کو ٹی20 جبکہ شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔

شاہین کی زیر قیادت قومی ٹیم نے ایک ہی سیریز میں شرکت کی تھی اور نیوزی لینڈ میں ہونے والی اس سیریز میں قومی ٹیم کو 1-4 کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس کے بعد پاکستان سپر لیگ میں بھی ان کی ٹیم دفاعی چیمپیئن لاہور قلندرز کی پرفامرمنس انتہائی ناقص رہی اور وہ پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہو گئی۔

اسی دوران شاہین کو قیادت سے ہٹانے کی بازگشت شروع ہوئی اور اب ایک بار پھر بابر اعظم کو قیادت سونپ دی گئی ہے۔

عائشہ عمر خوفناک ٹریفک حادثے کا شکار کیسے ہوئیں؟ اداکارہ نے تفصیلات بتا دیں

ہائیکورٹ ججوں کا خط: 300 سے زائد وکلا کا سپریم کورٹ سے آرٹیکل 184(3) کے تحت نوٹس لینے کا مطالبہ

محض ایک سیریز کے بعد قیادت سے ہٹائے جانے پر شاہین ناخوش