عام انتخابات کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق اپیلیں دوبارہ سنیں گے، سپریم کورٹ

عدالت عظمیٰ نے حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
|

سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے تحریر کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ جمہوریت میں جج کا کردار ایک محافظ کا ہوتا ہے جو آئین اور جمہوریت دونوں کی حفاظت کرتا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ جمہوریت عوام کی حاکمیت پر منحصر ہے جوکہ مستقل بنیادوں پر ہونے والے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے ممکن ہے۔

تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ انتخابات جمہوریت کا بنیادی جزو ہے، انتخابات میں کسی صورت تاخیر قبول نہیں کریں گے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ الیکشن شیڈول آنے کے بعد انتخابی عمل اور جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کیا جا سکتا، عام انتخابات کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق اپیلیں دوبارہ سنیں گے۔

واضح رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے بلوچستان کی دو صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کر دی تھیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

18 دسمبر کو سپریم کورٹ نے عام انتخابات میں تاخیر کرنے کے تمام دروازے بند کرتے ہوئے حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کوئٹہ کی دو صوبائی نشستوں پر حلقہ بندیوں کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ بھی بینچ کا حصہ تھے۔

19 دسمبر کو قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بلوچستان کے حلقہ پی بی 12 میں حلقہ بندی سے متعلق نظرثانی کی ایک اور درخواست مسترد کردی تھی۔

اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل تیسرے روز شدید مندی، انڈیکس میں 1124 پوائنٹس کی کمی

قومی ٹیسٹ ٹیم کو بڑا دھچکا، خرم شہزاد انجری کا شکار

امریکی سرزمین میں سکھ رہنما کا قتل، مودی کی بھارتی سازش کے شواہد کا جائزہ لینے کی یقین دہانی