رابعہ انعم کو براہ راست شو چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے تھا، انہوں نے مجھے ذلیل کیا، ندا یاسر
سابق نیوز اینکر رابعہ انعم کی جانب سے براہ راست مارننگ شو چھوڑنے پر پہلی بار بات کرتے ہوئے شو کی نامور میزبان ندا یاسر کا کہنا ہے کہ رابعہ انعم کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، ایسا کرکے انہوں نے مجھے ذلیل کیا، وہ کیمرے کے پیچھے بھی ایسا کر سکتی تھیں۔
حال ہی میں ندا یاسر نے اداکار احمد علی بٹ کے یوٹیوب پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے متعلق ماضی میں ہونے والے تنازعات اور مارننگ شو سے متعلق گفتگو کی۔
ندا یاسر کی پوری فیملی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھتی ہے، ان کے والدین ڈائریکٹر تھے، اور ان کے والدین کی پہلی ملاقات بھی پی ٹی وی پر ہوئی تھی۔
پوڈکاسٹ کے دوران ندا یاسر نے اپنے شوہر اور شوبز انڈسٹری کے نامور پروڈیوسر یاسر نواز سے شادی سے متعلق بھی گفتگو کی، انہوں نے بتایا کہ ایک ٹیلی فلم کے دوران یاسر نواز نے انہیں شادی کے لیے اچانک پروپوز کیا تھا۔
کامیاب شادی کے پیچھے راز پر بات کرتے ہوئے ندا یاسر نے کہا کہ شادی کو لمبے عرصے تک چلانے کے لیے مرد اور عورت دونوں کو محنت کرنی ہوتی ہے، رشتے میں عزت اور دونوں میں برداشت ہونی چاہیے۔
عورت مارچ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جب میاں بیوی دونوں کماتے ہوں تو صورتحال مختلف ہوتی ہے لیکن بعض اوقات مجھے مرد پر ترس آتا ہے کہ ایک مرد پانچ بچوں اور ایک بیوی کا پیٹ پالنے کے لیے اکیلے محنت کر رہا ہے، مغربی ممالک میں ایسا نہیں ہے، وہاں خواتین بہت محنت کرتی ہیں، نوکری بھی کرتی ہیں، گھر کے کام بھی اکیلے کرتی ہیں، کبھی کبھار طلاق بھی جلدی ہوجاتی ہے، ان کی زندگی آسان نہیں ہے۔‘
ندا یاسر نے کہا کہ ’مردوں کے بھی حقوق ہیں، پورا دن باہر محنت مزدوری کرکے گھر آئے اور اپنی روٹی خود کیسے پکائے گا؟‘
رابعہ انعم کی جانب سے براہ راست مارننگ شو کو چھوڑ جانے پر ندا یاسر نے پہلی بار اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، انہوں نے براہ راست شو میں ایسا کرکے مجھے ذلیل کردیا۔
ندا یاسر نے کہا کہ ’وہ پہلے سے پلانڈ نہیں تھا، دراصل رابعہ کو معلوم نہیں تھا کہ مارننگ شو میں دوسرا مہمان کون ہے، انہیں صبح میک اَپ روم میں معلوم ہوا کہ اداکار محسن عباس حیدر بھی شو میں مدعو ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر رابعہ انعم کو میک اَپ روم میں دیگر مہمانوں کے بارے میں معلوم ہوگیا تھا تو انہیں پہلے مجھ سے بات کرنی چاہیے تھی، میں سیٹ پر موجود تھی، انہوں نے اس معاملے پر میری ٹیم سےگفتگو کی تھی لیکن مجھ سے بات نہیں کی تھی۔‘
ندا یاسر نے کہا کہ اگر وہ براہ براست پروگرام میں شو چھوڑ کر جا سکتی تھیں تو وہ کیمرے کے پیچھے بھی یہ کام کرسکتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں شو کی میزبان ہوں اور میرا کام سب کو عزت دینا ہے، کوئی فرشتہ نہیں ہوتا، ہمیں نہیں معلوم کہ لوگ اپنے گھروں میں کیا کر رہے ہیں، میں آرٹ کی قدر کرنے کے لیے آرٹسٹ کو عزت دیتی ہوں۔‘
ندا یاسر نے کہا کہ ’اگر انہیں محسن عباس کے ساتھ نہیں بیٹھنا تھا تو وہ کیمرے کے پیچھے یہ کام کرسکتی تھیں، براہ راست شو میں ایسا قدم اٹھا کر انہوں نے مجھے ذلیل کردیا، اس دن کے بعد سے میں نے کبھی انہیں اپنے شو میں مدعو نہیں کیا۔‘
پوڈکاسٹ کو آگے بڑھاتے ہوئے میزبان کے ایک سوال پر نامور میزبان نے کہا کہ جب انہوں نے مارننگ شو شروع کیا تو ان کے شوہر یاسر نواز نے مشورہ دیا تھا کہ سیاستدانوں کو شو میں مدعو نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’یاسر نے کہا کہ سیاستدانوں کو اپنے شو میں مدعو نہ کروں، مجھے نہیں معلوم اس کے پیچھے وہ کیا سوچ رہے تھے، آج بھی کچھ سیاستدان کال کرکے بولتے ہیں ہمیں مدعو کرلیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کچھ خواتین سیاستدانوں کو انہوں نے مارننگ شو میں بلایا ہے لیکن مرد سیاستدانوں کو مدعو نہیں کرتیں۔
یاد رہے کہ رابعہ انعم 8 نومبر 2022 کو ندا یاسر کے مارننگ شو میں بطور مہمان شریک ہوئی تھیں، جس میں ان کے ساتھ اداکار محسن عباس حیدر اور اداکارہ فضا علی بھی شامل ہوئی تھیں۔
ٹی وی پر کچھ ہی دیر پروگرام چلنے کے بعد رابعہ انعم نے میزبان ندا یاسر سے معذرت کرتے ہوئے پروگرام چھوڑ کر جانے کی اجازت مانگی اور ساتھ ہی واضح کیا کہ ان کا مقصد چینل، پروگرام کے پروڈیوسر اور میزبان کی بے عزتی کرنا یا دل دکھانا نہیں ہے۔
رابعہ انعم کی پروگرام چھوڑ کر جانے کی وائرل ہونے والی کلپس میں انہیں میزبان ندا یاسر کو بڑے احترام اور ادب سے پروگرام سے جانے کی اجازت مانگتے ہوئے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔
رابعہ انعم نے ندا یاسر، ان کے شو، ٹی وی چینل اور پروڈیوسر سمیت پوری ٹیم کی تعریفیں کیں لیکن ساتھ ہی کہا کہ وہ خواتین پر تشدد کے خلاف ہیں اور انہیں معلوم نہیں تھا کہ پروگرام کے دیگر مہمان کون ہیں۔
خیال رہے کہ ماضی میں اداکار محسن عباس حیدر پر ان کی سابق اہلیہ اداکارہ فاطمہ سہیل نے ان پر 2018 میں بدترین گھریلو تشدد کے الزامات لگانے کے بعد ان سے خلع لے لی تھی۔
محسن عباس حیدر اور فاطمہ سہیل نے 2015 میں شادی کی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے جو اب والدہ کے ساتھ رہتا ہے۔
سابق اہلیہ کی جانب سے تشدد کے الزامات لگائے جانے کے بعد محسن عباس حیدر پر شوبز شخصیات نے بھی تنقید کرتے ہوئے ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا جب کہ متعدد اداروں نے کچھ وقت کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے سے بھی معذرت کرلی تھی۔