’نسیم شاہ ایک بار پھر افعانستان کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے‘
گزشتہ روز دوسرے ون ڈے میچ میں افغانستان کے خلاف پاکستانی کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی نے جہاں شائقین کے دل جیت لیے تو دوسری طرف سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے نسیم شاہ کو افعانستان کے لیے ڈراؤنا خواب قرار دیا جارہا ہے۔
سری لنکا کے شہر ہمبنٹوٹا میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ون ڈے میچ میں افغانستان نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن فائدہ مند ثابت نہ ہوا۔
گزشتہ روز کے میچ میں خوشی، غصے اور سنسنی سے بھرپور لمحات دیکھے گئے جس نے میچ کو مزید دلچسپ بنا دیا۔
افغانستان کی جانب سے 301 رنز کا ہدف دینے کے بعد جب پاکستان کی بیٹنگ کا وقت آیا تو دو اہم لمحات زیر بحث آئے، جن میں شاداب خان کا نان اسٹرائکر اینڈ پر رن آؤٹ اور آخری اوور میں نسیم شاہ کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان کی فتح کے بعد ان کا گراؤنڈ میں خوشی سے ہیلمٹ پھینکنا ہے۔
میچ کے آخری اوور کی ابتدائی گیندوں میں شاداب خان نے مشکل وقت میں ٹیم کی جیت کی امیدیں بحال رکھیں اور 49 اوور میں ٹیم کا اسکور 290 رنز تک پہنچایا۔
کرکٹ میچ کے دوران عموماً باؤلر کے گیند کرانے سے پہلے نان اسٹرائیکر بیٹر رن لینے کے لیے جلدی کریز چھوڑتا ہے اور اس دوران اکثر باؤلر بیٹر کو جلد کریز نہ چھوڑنے کی وارننگ دیتے ہیں، ایسا ہی کچھ شاداب خان کے ساتھ ہوا تھا۔
آخری اوور میں شاداب خان نان اسٹرائیک اینڈ پر موجود تھے، افغان باؤلر فضلِ حق فاروقی جیسے ہی بولنگ کروانے کے لیے آگے بڑھے تو شاداب خان کریز سے باہر نکل آئے ، اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغان باؤلر نے شاداب خان کو رن آؤٹ کردیا۔
2022 میں آئی سی سی کی جانب سے کھیل کے ضوابط میں تبدیلی کی گئی تھی جس کے تحت باؤلر کی جانب سے نان اسٹرائیکر اینڈ پر کھڑے بلے باز کو گیند پھینکنے سے قبل رن آؤٹ کرنا اب باقاعدہ رن آؤٹ مانا جائے گا۔
اس رن آؤٹ کو ’مکنڈ‘ کا نام دیا گیا تھا اسی طرح جب بھارتی باؤلر نے آسٹریلین بلے باز بِل براؤن کو 1948 کے سڈنی ٹیسٹ میں رن آؤٹ کیا تھا۔
’نسیم شاہ کی عمدہ بیٹنگ‘
دوسری جانب نسیم شاہ اس وقت کریز پر آئے جب پاکستان کو 14 گیندوں میں 27 رنز درکار تھے۔
شاداب خان کو نان اسٹرائکر اینڈ پر آؤٹ کرنے کے بعد 20 سالہ فاسٹ باؤلر نسیم شاہ کے کندھوں پر بڑی ذمہ داری تھی۔
افغان باؤلر فضلِ حق فاروقی کی گیند پر انہوں نے آخری اوور میں 2 چھکوں کی بدولت پاکستان کو فتح دلوائی۔
فتح کے بعد نسیم شاہ نے اپنا ہیلمٹ، بیٹ اور گلوز پھینکے اور گراؤنڈ میں خوشی اور غصے کے ملے جلے جذبات کے ساتھ ڈورتے نظر آئے۔
بعدازاں انہوں نے اپنی جاحارجہ اننگز شاداب خان کے نام کی۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ یہ جیت شاداب خان سمیت پوری پاکستان کرکٹ ٹیم اور شائقین کے لیے ہے۔
اس کے علاوہ نسیم شاہ نے میچ کے بعد ایک ویڈیو میں کہا کہ ’میں صرف یہی کہوں گا کہ کاش میری پرفارمنس آج میری امی دیکھ سکتیں‘ ۔
یاد رہے کہ نسیم شاہ کی والدہ کا انتقال اس وقت ہوا تھا جب وہ 2019 میں آسٹریلیا میں اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے تھے۔
نسیم شاہ کی عمدہ کارکردگی پر ساتھی کرکٹرز نے بھی تعریف کی، شاہد آفریدی نے لکھا کہ ’نسیم شاہ نے کیا حیرت انگیز کارکردگی دکھائی ہے، شاداب خان نے بھی بھرپور مظاہرہ کیا‘۔
انہوں نے امام الحق اور بابر اعظم کو بھی سراہتے ہوئے لکھا کہ پوری ٹیم کو مبارک باد۔
وہاب ریاض، حسن علی، محمد عامر، بابراعظم سمیت دیگر کھلاڑیوں نے نسیم شاہ کی تعریف کی اور پوری ٹیم کو مبارک باد دی۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی افغان باؤلر فضلِ حق فاروقی پر میمز بنائی گئیں جبکہ نسیم شاہ کو بھرپور سراہا گیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ نسیم شاہ کے بیٹنگ پارٹنر کو کبھی چیلنج مت کرنا۔
کسی نے لکھا کہ افغان کھلاڑی منکڈ کرکے بھی ہار گئے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’نسیم شاہ ایک بار پھر افعانستان کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے۔‘
ایک اور صارف نے نسیم شاہ کی 2022 اور 2023 کی بیٹنگ کا موازنہ کیا جب دونوں میچز میں فضلِ حق فاروقی انہیں باؤلنگ کروا رہے ہیں اور نسیم شاہ چھکا لگاتے ہوئے پاکستان کو فتح دلوا رہے ہیں۔