پاکستان میں پہلی بار 2 اے آئی اینکرز متعارف کرادیے گئے
پاکستان کے مقامی نشریاتی چینل کی جانب سے ملکی تاریخ میں پہلی بار آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت سے لیس 2 نیوز اینکرز متعارف کرنے کے ساتھ دنیا کا پہلا اے آئی ٹاک شو آغاز کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
’ڈسکور پاکستان‘ نامی یوٹیوب چینل نے اپنے ٹوئٹر، فیس بُک اور یوٹیوب چینل پر دعویٰ کیا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار مصنوعی ذہانت سے لیس 2 اے آئی نیوز اینکرز متعارف کرائے ہیں جن میں ایک مرد اور ایک خاتون نیوز اینکر ہے۔
یہ اے اینکرز ورچوئل ہیں یا روبوٹک، اس حوالے سے ڈسکور پاکستان نے وضاحت نہیں دی۔
واضح رہے کہ ’ڈسکور پاکستان‘ مقامی ٹیلی ویژن چینل ہے، جس پر دستاویزی فلمیں، انفوٹینمنٹ پروگرام، سیاحتی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں، یہ چینل دو سال قبل 2021 میں لانچ کیا گیا تھا۔
یوٹیوب ویڈیو پر ڈسکور پاکستان کے سی ای او ڈاکٹر کائزر رفیق نے بتایا کہ یہ ملک کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان آج ٹیکنالوجی کی دنیا میں نئی تاریخ رقم کررہا ہے۔
پاکستان کے نجی نیوز چینل ’نیو ٹی وی‘ نے بھی اے آئی روبوٹک خاتون نیوز اینکر متعارف کروایا ہے۔
نیوز چینل نے اے آئی نیوز اینکر کا نام ظاہر نہیں کیا، تاہم اے آئی اینکر کو پینٹ شرٹ اور کوٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر کائزر رفیق نے اے آئی اینکر سے سوال بھی پوچھے، دلچسپ بات یہ ہے کہ اے آئی نیوز اینکر کا چہرہ ڈسکور پاکستان کے سی ای او جیسا ہے۔
ڈسکور پاکستان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ دنیا کے پہلے اے آئی ٹاک شو کا آغاز کررہے ہیں جہاں تمام اینکرز مصنوعی ذہانت سے لیس اینکرز ہوں گے جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
چینل کی جانب سے اے آئی ٹاک شو کے پہلے پروگرام کی ویڈیو شئیر کی گئی جس میں پاکستانی اے آئی اینکر ڈاکٹر کائزر نے ’سارہ‘ نامی خاتون اے آئی نیوز اینکر کو مدعو کیا اور دارالحکومت اسلام آباد کی صورتحال کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے سوال کیا۔
اس کے علاوہ اسی پروگرام میں آسٹریلیا کی ’اسٹیسی‘ نامی اے آئی نیوز اینکر کو مدعو کیا گیا جنہوں نے پروگرام میں پاکستان کی سیاحت اور شمالی علاقوں کی خوبصورتی، پاکستانی کھانوں اور ثقافت کی تعریف کی۔
یہی نہیں بلکہ پاکستان کے اے آئی نیوز اینکر ڈاکٹر کائزر نے ’ولیم‘ نامی امریکی اے آئی نیوز اینکر کو بھی مدعو کیا، جنہوں نے بریانی، مٹن کراہی اور لاہوری لسی سمیت دیگر پاکستانی کھانوں کی تعریف کی۔
اسی پروگرام کے دوران ڈسکور پاکستان کے سی ای او ڈاکٹر کائزر نے اپنے اوتار اے آئی اینکر سے سوال پوچھا کہ آپ کتنی زبانیں سمجھ اور بول سکتے ہیں، جس پر اے آئی اینکر نے جواب دیا کہ ’میں 100 زبانیں سمجھ اور بول سکتا ہوں۔‘
جس کے بعد اے آئی نے اردو ، فرانسیسی اور عربی زبان میں بول کر پیغام دیا کہ وہ ان زبانوں میں مہارت رکھتے ہیں۔
سی ای او نے جب سویڈش زبان کے حوالے سے سوال پوچھا تو اے آئی اینکر نے اردو میں جواب دیا کہ وہ مسلم اے آئی اینکر ہے، وہ احتجاج کی وجہ سے سویڈش زبان نہیں بول رہے، سویڈن کے عوام کو سمجھنا چاہیے کہ تمام مذاہب کا احترام کریں۔
اے آئی اینکر نے پاکستان کی سیاحت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میری تحقیق اور چیٹ جی پی ٹی فور ٹربو سمیت تمام اے آئی سافٹ وئیر کے مطابق پاکستان سیاحت کے شعبے میں ممکنہ طور پر 25 ارب ڈالرز کما سکتا ہے۔
جس پر ڈسکور پاکستان کے سی ای او نے پوچھا کہ کیا آپ اس شعبے کو ترقی کے سفر پر گامزن کرنے کے لیے میری مدد کرسکتے ہیں؟
اے آئی اینکر نے جواب دیا کہ مصنوعی ذہانت نئی امید ہے، میں اور میری ساتھی اے آئی اینکر پاکستان کے لیے سیاحتی اہداف کی منصوبہ بندی اور مقاصد حاصل کرنے میں آپ کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل پڑوسی ملک بھارت نے بھی ایک ہی ہفتے میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت سے لیس دو روبوٹک نیوز اینکرز متعارف کروائے تھے۔
’سندریہ‘ اور ’ثنا‘ نامی دو اے آئی نیوز اینکرز ریاست اڑیسہ اور کرناٹکا کے دو مختلف نیوز چینلز کی جانب سے متعارف کروائے گئے تھے۔
اگرچہ بھارت اور پاکستان میں رواں برس اپریل میں پہلے اے آئی اینکر کو متعارف کرایا گیا تھا لیکن چین نے 2018 میں پہلے مصنوعی ذہانت سے لیس اینکر کو متعارف کرایا تھا۔
گزشتہ چند سال میں دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹک اینکرز کو متعارف کرائے جانے میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، جس سے انسانوں کی نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔
علاوہ ازیں بعض ماہرین ایسے اینکرز کی غلطیوں کی وجہ سے صحافت کو ہونے والے خطرات سے بھی خبردار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔