لائف اسٹائل

عروج آفتاب اردو زبان پر امریکی میگزین کے نسل پرستانہ تبصرے پر برہم

عروج آفتاب نے انسٹاگرام اسٹوریز میں امریکی میگزین میں شائع تبصروں کے اسکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے انہیں نسل پرستانہ قرار دیا۔

گریمی ایوارڈ یافتہ پاکستانی نژاد امریکی گلوکارہ اور موسیقار عروج آفتاب نے اپنے نئے ایلبم پر امریکی میگزین میں شائع نسل پرستانہ تبصرے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے جنوبی ایشیائی افراد کے خلاف نفرت قرار دیا ہے۔

عروج آفتاب نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں امریکی میوزیکل ’ڈاؤن بیٹ میگزین‘ میں شائع تبصروں کے اسکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے ایک تنقید نگار کے تبصرے کو نسل پرستانہ قرار دیا۔

عروج آفتاب نے سفید فام امریکی موسیقی تنقید نگار جان مکڈونف کے مختصر تبصرے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے تبصرے کو جنوبی ایشیائی افراد سے نفرت کا اظہار قرار دیا اور کہا کہ نسل پرست تنقید نگار جنوبی ایشیائی افراد کو خاص ثقافت تک محدود رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے جن تنقید نگار جان مکڈونف کے تبصرے پر برہمی کا اظہار کیا انہوں نے اپنے مختصر تبصرے میں عروج آفتاب کے مارچ 2023 میں ریلیز ہونے والے ایلبم پر اپنی رائے دی تھی۔

انہوں نے مختصر رائے میں اردو زبان کو نشانہ بنایا اور لکھا کہ وہ موسیقی کو آفاقی زبان سمجھنے اور تصور کرنے کے لیے شاید بے ڈھنگ اردو زبان کے الفاظ کو قبول کرنے کے پابند ہیں۔

اپنے تبصرے میں انہوں نے دو ٹوک لکھا کہ انہیں عروج آفتاب کا ایلبم سن کر یہ محسوس ہوا کہ موسیقی آفاقی زبان نہیں ہے اور ایسا دعویٰ نہیں کرنا چاہیے اور یہ کہ ان کے ایلبم میں وسعت نہیں تھی۔

ان کے تبصرے کے ساتھ دوسرے افراد کے تبصرے بھی شائع ہوئے اور باقی افراد نے عروج آفتاب کے ایلبم کی تعریفیں کیں اور ساتھ ہی انہوں نے گلوکارہ کی جانب سے اردو زبان کو عصر حاضر کی موسیقی میں منفرد انداز میں پیش کرنے پر بھی سراہا۔

تاہم عروج آفتاب نے جان مکڈونف کے تبصرے کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے میگزین پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور لکھا کہ سفید فام تنقید نگار نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے اپنی متعدد اسٹوریز میں لکھا کہ تنقید نگار جنوبی ایشیائی افراد کو صرف یوگا، بولی وڈ اور اسی طرح کی دیگر چیزوں تک محدود رکھنا اور سمجھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے تنقید نگار کے تبصرے کو اردو زبان سے نفرت سے بھی جوڑا۔

ان کی طرح ان کے ساتھ بطور موسیقار ایلبم میں کام کرنے والے بھارتی موسیقار نے بھی میگزین میں شائع تبصرے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عروج آفتاب کا ساتھ دیا۔

گلوکارہ کی تنقید کے بعد میگزین کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے بھی جواب دیا گیا کہ میگزین میں جہاں ایک منفی تبصرہ شائع ہوا، وہیں تین مثبت اور تعریفی تبصرے بھی شائع ہوئے۔

میگزین نے جواب دیا کہ اگر تنقید نگار نے موسیقی کے آفاقی زبان کی اصطلاح کو محدود کردیا ہے تو لازمی نہیں کہ ان سے اتفاق کیا جائے۔

تاہم میگزین کے جواب پر بھی عروج آفتاب مطمئن نہ ہوئیں اور انہوں نے دلیل دی کہ صرف منفی تبصرے کی بات نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ تنقید نگار نے اپنے تبصرے کے ذریعے نسل پرستانہ الفاظ کا انتخاب کرکے موسیقی کی آفاقی زبان کو بھی محدود کردیا اور اردو کے حوالے سے نامناسب لکھا۔

انہوں نے لکھا کہ تنقید الگ چیز ہوتی ہے اور وہ بری یا اچھی تنقید کو قبول کرنے کے لے تیار ہیں لیکن نسل پرستانہ تنقید دوسری چیز ہوتی ہے۔

عروج آفتاب ’گریمی ایوارڈ‘ جیتنے والی پہلی پاکستانی بن گئیں

عروج آفتاب دوسرا گریمی ایوارڈ حاصل کرنے میں ناکام

عروج آفتاب گریمی تقریب میں پرفارمنس کرنے والی پہلی پاکستانی بنیں گی