پاکستان

بھارت کو ایشیا کپ پاکستان میں کھیلنا چاہیے، وفاقی وزیر

پاکستان میزبان ہے، اس کو یہ حق ہے کہ تمام میچز ہوم گراؤنڈ پر کھیلے، کرکٹ شائقین بھی یہی چاہتے ہیں، میں کوئی ہائبرڈ ماڈل نہیں چاہتا، احسان الرحمٰن مزاری

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی تعاون احسان الرحمٰن مزاری نے کہا ہے کہا بھارت کو ایشیا کپ کے میچز پاکستان میں کھیلنے چاہئیں۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزارت بین الصوبائی تعاون کے سربراہ کے طور پر احسان الرحمٰں مزاری کو وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے آئندہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی شرکت پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہائی پروفائل کمیٹی کے اراکین میں شامل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ورلڈ کپ شروع ہونے سے ایک ماہ قبل پاکستان اور سری لنکا ایشیا کپ کی میزبانی کریں گے۔

تاہم پاکستان کو علاقائی ٹورنامنٹ کی میزبانی کے حقوق سے نوازا گیا تھا لیکن بھارت کی طرف سے ملک میں کھیلنے سے انکار پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کرکٹ بورڈ کو ’ہائبرڈ ماڈل‘ کا حل نکالنے پر مجبور کر دیا جس کے تحت ٹورنامنٹ کی سری لنکا منتقلی سے قبل ہوم گراؤنڈ پر چار میچز منعقد ہوں گے۔

بین الصوبائی تعاون کے وزیر احسان الرحمٰن مزاری نے ہائبرڈ ماڈل کے خلاف اپنی ذاتی رائے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کو ایشیا کپ کا واحد میزبانی ہونے کے حق کے لیے کوشش جاری رکھنی چاہیے اور بھارتی ٹیم کو ملک بھر کا دورہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے اشارہ دیا کہ مطالبے کے حوالے سے بات چیت آئی سی سی کے آئندہ اجلاس میں ہو سکتی ہے جس میں شرکت کے لیے پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کے نئے چیئرمین ذکا اشرف جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن گئے ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’انڈین ایکسپریس‘ نے احسان الرحمٰن مزاری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بھارت کو پاکستان میں کھیلنا چاہیے‘ جنہوں نے مزید کہا کہ ذکا اشرف جنوبی افریقہ گئے ہوئے ہیں لہٰذا دیکھتے ہیں کیا فیصلہ ہوتا ہے اور کیا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میزبان ہے، اس کو یہ حق ہے کہ تمام میچز ہوم گراؤنڈ پر کھیلے، اور کرکٹ شائقین بھی یہی چاہتے ہیں، میں کوئی ہائبرڈ ماڈل نہیں چاہتا۔

احسان مزاری کے مطابق سیکورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے سفر پر بھارت کے تحفظات غیر ضروری ہیں جس پاس ملک میں نہ کھیلنے کی کوئی ’ٹھوس دلیل‘ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان آئی، اس سے قبل انگلینڈ ٹیم بھی پاکستان میں تھی جن کو صدارتی سیکیورٹی فراہم کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھارتی ٹیم کا پاکستان میں پرجوش استقبال کیا گیا تھا، لہٰذا سیکیورٹی بہانہ ہے، ہم نے پاکستان سپر لیگ کا انعقاد بھی کیا ہے جس میں متعدد غیرملکی کھلاڑی موجود تھے۔

تاہم ایشین کرکٹ کونسل پہلے ہی ایشیا کپ کی تاریخوں کا اعلان کر چکی ہے اور یہ کہ اس کی میزبانی پاکستان اور سری لنکا کریں گے جبکہ ٹورنامنٹ کا شیڈول ابھی جاری ہونا باقی ہے۔

واضح رہے کہ جنم سیٹھی کے بطور مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین پی سی بی نے انتباہ دیا تھا کہ اگر ایشیا کپ کی میزبانہ نہ دی گئی تو قومی ٹیم ورلڈ کپ سے علیحدہ ہوجائے گی۔

بعدازاں ہائبرڈ ماڈل تسلیم ہونے کے بعد پی سی بی نے اپنے مؤقف میں نرمی لائی تھی لیکن اب ذکا اشرف کے عبوری چیئرمین ہونے کے بعد وفاقی وزیر احسان الرحمٰن مزاری نے کہا ہے کہ کرکٹ بورڈ شاید اسی مؤقف پر قائم رہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ پی سی بی میری وزارت کے ماتحت ہے تو میرا ذاتی خیال ہے کہ اگر بھارت ایشیا کپ نیوٹرل مقامات پر کھیلنے کا مطالبہ کرتا ہے تو ہم بھی ورلڈ کپ کے لیے وہی مطالبہ کریں گے۔

پاکستان کی ورلڈ کپ قسمت کا فیصلہ کرنے والی ہائی پروفائل کمیٹی کی سربراہی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کریں گے اور اس کی سفارشات کا جائزہ حتمی جواب دینے سے قبل وزیراعظم خود لیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کی نگرانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کریں گے اور 11 وزرا میں میں بھی شامل ہوں، ہم اس پر تبادلہ خیال کریں گے اور وزیراعظم کو اپنی تجاویز ارسال کریں گے جو کہ پی سی بی کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں، اسی طرح آخری فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

اشتعال انگیز بیانات سے دہشت گردی ہوئی تو ذمہ دار ’غیرملکی ایجنٹ‘ ہوگا، مریم اورنگزیب

عثمان مختار کا نیمل خاور کی سرجری پر ردعمل

تیسرا ایشز ٹیسٹ: آسٹریلیا کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 3 وکٹوں سے شکست