ڈراموں میں شادی شدہ خواتین کو غیر مرد سے معاشقہ کرتے دکھایا جاتا ہے، نادیہ خان
نامور میزبان اور اداکارہ نادیہ خان نے پاکستانی ڈراموں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈراموں میں شادی شدہ خواتین کو غیر مرد حضرات سے معاشقہ کرتے دکھایا جاتا ہے۔
نادیہ خان نے نجی ٹی وی پروگرام میں میزبان اور ماڈل متھیرا کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے مارننگ شو کے زوال، اور پاکستان ڈراموں پر کھل کر بات کی۔
نادیہ خان نے ڈراموں کے معیار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈراموں میں غیر ازدواجی تعلقات کی ترویج کی جاتی ہے، شادی شدہ خواتین کو غیر مرد حضرات سے معاشقہ کرتے دکھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈراموں میں زیادہ تر خواتین اپنے شوہروں کو دھوکا دے رہی ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ زیادہ تر ڈراموں میں دکھایا جاتا ہے کہ بیویاں غیر مرد کے ساتھ ازدواجی تعلق رکھ رہی ہیں یا ان کا پرانا دوست کسی شادی شدہ لڑکی کا ساتھ نہیں چھوڑ رہا۔
نادیہ خان اس سے قبل بھی کئی پروگرامز میں ڈراموں پر تنقید کر چکی ہیں، ایک پروگرام میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی ڈراموں میں شادی، محبت اور دھوکا دہی کے علاوہ کوئی کہانی نہیں، ہم ایسے ڈرامے کیوں نہیں بناتے جہاں کوئی مرد اپنی عمر سے بڑی لڑکی سے شادی کرے، بیوہ ہو یا جس کے بچے ہوں، مذہب ہمیں ان کاموں سے منع نہیں کرتا۔
ایک اور پروگرام میں انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈراموں میں بہت سلجھے اور اچھے مرد کے کردار کو دکھایا جاتا ہے تو چڑچڑاپن محسوس کرتی ہوں، کیونکہ آج کل ایسے مرد نہیں ہوتے۔
نادیہ خان نے ایک اور جگہ کہا تھا کہ ہمارے ڈراموں میں زیادہ تر خامیاں رائٹرز میں ہیں، ڈراموں کا اسکرپٹ کمزور ہے، میں سمجھتی ہوں کہ ہالی وڈ میں جس طرح کام ہوتا ہے ہمیں ویسا کرنے کی ضرورت ہے، ایک سیریز میں ایک سے زیادہ رائٹرز ہونے چاہیے، 16 سے 17 اقساط لکھنا ایک رائٹر کے بس کی بات نہیں ہے۔
یاد رہے کہ نادیہ خان نے بھی کئی ڈراموں میں اداکاری کی ہے جن میں ’کیسی عورت ہوں میں‘، ’ڈولی ڈارلنگ‘، ’زن مرید‘، ’کم ظرف‘، اور ’ایسی ہے تنہائی‘ کے علاوہ دیگر ڈرامے شامل ہیں۔
’مارننگ شوز کا زوال ایک سازش تھی‘
متھیرا کے پروگرام میں نادیہ خان نے مارننگ شو کے حوالے سے بھی بات کی، انہوں نے کہا کہ مارننگ شو کا زوال سنہ 2010 میں ہوا تھا، ہماری جو بھی چیز پاکستان میں چلتی ہے اسے کوئی قوت آکر ختم کردیتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب مارننگ شوز پاکستان میں عروج پر تھے، تمام چینلز مارننگ شو سے پیسہ کما رہے تھے، کتنے ہزاروں اور لاکھوں لوگوں کے گھر چل رہے تھے، وہ وقت بہت اچھا دور تھا لیکن اچانک بُرا ہوتا گیا، یہ ایک سازش ہے۔
نادیہ خان نے پیپل میٹر (People Meter)کے حوالے سے بھی بات کی، خیال رہے کہ پیپل میٹر پروگرامز کی ریٹنگ کی پیمائش کا ایک ٹول ہے، جس سے ٹی وی اور کیبل دیکھنے والے ناظرین کی تعداد جانی جاتی ہے کہ کونسے پروگرام یا ٹی وی چینل کو کتنے لوگ دیکھ رہے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ جب سے پیپل میٹر آنا شروع ہوا تب سب کچھ ختم ہوگیا، میرے شو میں اگر علی ظفر بیٹھے ہیں تو مجھے کہا جاتا تھا کہ فلاح چینل میں ’بھوت نکالنے والے جادوگر‘ بیٹھا ہے اسے لوگوں نے زیادہ دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دیگر چینلز میں غلط چیزیں دکھائی جاتی ہیں تو ہمیں اسی کے نقش قدم پر نہیں چلنا چاہیے، آج بھی کچھ چینلز پر گھٹیا چیزیں دکھائی جاتی ہیں، لوگ دیکھیں گے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ خوش ہو رہے ہیں، لوگ گالیاں دے رہے ہوں گے۔
’مارننگ شو کے بارے میں بات کرنے سے مجھے نفرت ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ پیپل میٹر سے ٹرینڈ چینج ہوا، ٹی وی چینلز پر غلط چیزیں آئیں جو نہیں آنی چاہیے تھیں، مارننگ شو کا یہ مقصد ہرگز نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارننگ شو کا مقصد لوگوں کو آگاہی دینا ہے، لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے ہے، مثبت اور اچھی چیزیں دکھانا ہے۔
نادیہ خان نے کہا کہ جب ٹریند تبدیل ہوا تو اس وقت میری زندگی میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ تھا، ’وہ میرے لیے بہت برا وقت تھا، میرے مارننگ شو چھوڑنے کے بعد ہر چینل متاثر ہوا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ’نادیہ خان مارننگ شو‘ دوبارہ نہیں کرسکتی، ہر چیز کا ایک ٹائم ہوتا ہے، ماضی کے بارے میں یا مارننگ شو کے بارے میں بات کرنے سے مجھے نفرت ہے‘۔
خیال رہے کہ نادیہ خان نے جیو انٹرٹینمنٹ سے ’نادیہ خان شو‘ 2006 میں شروع کیا تھا جو 2010 تک جاری رہا، انہوں نے پی ٹی وی کے مارننگ شو میں بھی کئی عرصے تک کام کیا تاہم انہوں نے 2021 میں شادی کے بعد مارننگ شو کی میزبانی کرنا چھوڑ دیا تھا، تاہم وہ آج بھی کئی ڈراموں میں اداکاری کرتے دکھائی دیتی ہیں۔