لائف اسٹائل

مشہور والدین کی اولاد ہونے کے بہت فائدے ہوتے ہیں، اذان سمیع خان

میں اگر آج بیٹھ کر یہ بولوں کہ مشہور والدین کی اولاد ہونے کے باوجودبہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے تو یہ غلط بات ہے، گلوکار

گلوکار و اداکار اذان سمیع نے شوبز انڈسٹری میں اقربا پروری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشہور والدین کی اولاد ہونے کے بہت فائدے ہوتے ہیں ’میں اگر آج بیٹھ کر یہ بولوں کہ بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے تو یہ غلط بات ہے‘۔

اذان سمیع خان ان نامور شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے موسیقی میں اپنے کام کے ذریعے نام بنایا، وہ نامور سابق پاکستانی گلوکار عدنان سمیع خان اور پاکستانی اداکارہ زیبا بختیار کے بیٹے بھی ہیں۔

انہوں نے ڈراما ہم کہاں کے سچے تھے، عشق لا، فلم سپر اسٹار اور پرے ہٹ لو جیسے نامور سیریلز کے گانے کمپوز کیے اور خوب پزیرائی سمیٹی۔

اس کے علاوہ انہوں نے ہم ٹی وی کا ڈراما ’عشق لا‘ میں سجل علی کے ساتھ مرکزی کردار بھی ادا کیا۔

حال ہی میں انہوں نے اے آر وائے ڈیجیٹل پر ندا یاسر کے پروگرام شان سحور میں شرکت کی اور میڈیا انڈسٹری میں اقربا پروری کے حوالے سے بات کی۔

واضح رہے کہ میڈیا انڈسٹری میں آئے روز اقربا پروری کی خبریں گردش کرتی ہیں کہ سینئر اداکار کے بیٹے کو بغیر کسی محنت کے ڈرامے میں مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کرلیا جاتا ہے یا پھر انہیں اپنی صلاحیتوں کے بجائے رابطوں کی بنیاد پر کام دیا جاتا ہے، جس پر شائقین انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

میزبان ندا یاسر نے سوال کیا کہ جب کوئی بچہ مشہور والدین کی اولاد ہوتا ہے تو اس کے انڈسٹری میں فائدے ہونے کے ساتھ نقصانات بھی ہوتے ہیں، انہوں نے اذان سمیع سے سوال کیا کہ ’مشہور والدین کا بیٹا ہونے کا آپ کو کیا فائدہ اور نقصان ہوا ہے؟‘

جس پر اذان سمیع نے جواب دیا کہ ’فائدے بہت ہوتے ہیں، میں اگر آج بیٹھ کر بولوں کہ بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے تو یہ غلط بات ہے، آپ کی تربیت پر منحصر ہے کہ آپ ان فائدوں کو غلط طریقے سے استعمال کرتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت آسان سے فوائد ہیں کہ اگر آپ انڈسٹری میں آنا چاہتے ہیں تو آپ لوگوں کو جانتے ہیں، ان سے ملاقات کرتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے لیے سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر میں کسی پروگرام کا میزبان بننا چاہتا ہوں تو میرے لیے پاکستان کے سب سے بڑے میزبان، جیسا کے آپ (ندا یاسر)، سے ملاقات کرنا اور آپ سے سیکھنا مشکل کام نہیں ہوتا‘۔

اذان سمیع نے کہا کہ ’میری والدہ آپ کو کال کرکے کہتیں کہ اذان آپ سے سیکھنا چاہتا ہے، یہ رسائی کا ایک ذریعہ ہے‘۔

انہوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ’اسی طرح جب مجھے کمپوزیشن سیکھنی تھی، تو میں اکثر پاکستان کے عظیم اور سینیر کمپوزر وقاص علی کے اسٹوڈیو میں بیٹھتا تھا، اس آرٹ اور علم تک رسائی اور ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کا موقع جو اپنے شعبے میں ماہر ہیں، یہ سب سے بڑا فائدہ ہے‘۔

ندا یاسر نے اداکاری سیکھنے سے متعلق سوال کیا تو اذان سمیع نے کہا کہ ’چونکہ میری والدہ اداکارہ ہیں تو میرا پچپن بھی ٹی وی سیٹ پر گزرا ہے، یہ سیٹ اور اسٹوڈیوز مجھے گھر کی طرح محسوس ہوتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ اگر کوئی لڑکی یا لڑکا، جس کے والدین کسی اور شعبے سے تعلق رکھتے ہوں گے تو انہیں وہاں فائدے حاصل ہوتے ہوں گے‘۔

نقصانات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اذان سمیع نے کہا کہ اگر آپ اس کیریئر کا انتخاب کررہے ہیں اور پہلے دن ہی آپ کا موازنہ ایک لیجنڈ سے کیا جارہا ہےتو یہ بھی ایک فائدہ ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کا بہت دباؤ ہوتا ہے لیکن تھوڑے دنوں بعد جب آپ آگے بڑھ رہے ہوتے ہیں تو آپ کے ساتھ آسانی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر جب میں اداکاری کے حوالے سے سوچ رہا تھا تو میں نے کئی آڈیشن دیے، کئی مرتبہ میری اداکاری ٹیم کو سمجھ نہیں آئی تو مجھے ریجیکٹ بھی کردیا گیا، مثال کے طور پر فلم پرواز ہے جنون کے لیے میں نے آڈیشن دیا تھا لیکن سلیکٹ نہیں ہوسکا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل شوبز انڈسٹری میں اقربا پروری پر بات کرتے ہوئے جاوید شیخ کی صاحبزادی اداکارہ و پروڈیوسر مومل شیخ کا کہنا تھا کہ آج میں جس مقام پر ہوں اس میں والد یا فیملی میں سے کسی کا کوئی کردار نہیں ہے، بہت جدوجہد اور محنت کرکے انڈسٹری میں اپنا نام بنایا ہے۔

مومل شیخ نے بتایا کہ اداکاری کے شعبے میں قدم رکھنے کے لیے شروع میں بہت محنت کرنی پڑی ، بہت سال گھر بیٹھنا پڑا، ایسا وقت بھی آیا کہ کام بالکل نہیں تھا۔

واضح رہے کہ مومل شیخ کا تعلق شوبز کے ایک ممتاز گھرانے سے ہے، ان کے والد جاوید شیخ شوبز انڈسٹری کا بہت بڑا نام ہیں جبکہ بھائی شہزاد شیخ بھی نامور اداکار میں جانے جاتے ہیں، اس کے علاوہ خاندان کے دیگر افراد بھی اسی شعبے سے منسلک ہیں۔

آج جس مقام پر ہوں اس میں والد یا فیملی کا کوئی کردار نہیں، مومل شیخ

کیریئر میں کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا، جس پر شرمندگی ہو، ماہرہ خان

اذان سمیع خان کے گانے ’اک لمحہ‘ میں نصف صدی پرانے کراچی کے مناظر