دسترخوان

برگر اور آئس کریم کھانے کے شوقین افراد کے لیے بُری خبر

اگر آپ برگرز اور آئس کریم کھانے کے بے حد شوقین ہیں تو خبردار ہوجائیں!ا

اگر آپ برگرز اور آئس کریم کھانے کے بے حد شوقین ہیں تو خبردار ہوجائیں کیونکہ سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ زیادہ کھانے سے ڈپریشن میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

نیو یارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ بہت زیادہ برگرز اور آئس کریم کھاتے ہیں وہ بے چینی، مسلسل موڈ میں تبدیلی اور بائی پولر ڈس آرڈر جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوشت اور ڈیری مصنوعات میں گلائسین اور امینو ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو دماغ کو سگنلز پہنچانے میں تاخیر کا سبب کرسکتی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کے مطابق 2020 میں ایک اندازے کے مطابق 2 کروڑ 10 لاکھ امریکی شہری ڈپریشن کا شکار ہیں جبکہ ساؤتھ ویسٹ نیوز سروس کے مطابق امریکا میں ڈپریشن سے منسلک طبی اخراجات پر سالانہ 326 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔

سائنسدان مارٹیمیانوف اور ان کی ٹیم طویل عرصے سے اس دریافت پر کام کررہے تھے۔

سائنس کے مطابق زیادہ کیلوریز اور چکنائی والی غذائیں اور جن میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے وہ غذا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، مثال کے طور پر ایک برگر میں 500 کیلوریز، 25 گرام (fat) چربی ، 40 گرام کاربوہائیڈریٹ، 10 گرام چینی، اور 1000 ملی گرام سوڈیم ہوتا ہے جو آپ کے جسم میں تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔

برگر کھانے کے 15 منٹ بعد آپ کے جسم میں گلوکوز میں اچانک اضافہ ہوتا ہے، جس کے چند گھنٹوں بعد آپ کو دوبارہ بھوک کا احساس ہوتا ہے۔

اس عمل میں مسلسل اضافے سے مستقبل میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس لیے سائنسدانوں نے مشورہ دیا ہے کہ جو روزانہ یا ہفتے میں دو سے زائد بار برگرز اور آئس کریم کھاتے ہیں وہ افراد اپنی غذا میں تبدیلی لائیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی بیماری سے بچا جاسکے۔

ماہ رمضان میں گرم مشروبات کا ذائقہ دوبالا کریں

’بریانی، بریانی نہ رہی۔ سموسہ، سموسہ نہ رہا‘ سوشل میڈیا پر نئی بحث

رمضان اور پاکستان کے روایتی پکوان