’اب مراکش وہ ٹیم نہیں رہی جس سے ہارنا اپ سیٹ کہلائے‘
سپر اسٹار کرسٹیانو رونالڈو کا فیفا ورلڈ کپ ٹرافی اٹھانے کا خواب گزشتہ رات اس وقت ٹوٹ گیا عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں مراکش نے پرتگال کو 0-1 سے شکست دے دی۔
یوں عالمی کپ میں صرف پرتگال کا سفر اپنے اختتام کو نہیں پہنچا بلکہ اب ہم کبھی کرسٹیانو رونالڈو کو عالمی میلے میں دوبارہ ایکشن میں نہیں دیکھ سکیں گے۔ جبکہ دوسری جانب انگلینڈ کی ٹیم بھی ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہوگئی یعنی ان کا ’اٹس کمنگ ہوم‘ کا نعرہ بھی کھوکھلا ثابت ہوا۔
کوارٹر فائنل مقابلوں کے دوسرے روز مراکش اور پرتگال آمنے سامنے آئے جبکہ رات 12 بجے دفاعی چیمپیئن فرانس کا مقابلہ انگلینڈ سے ہوا۔ دونوں ہی مقابلے دلچسپ اور ان کے نتائج حیران کُن رہے۔
مراکش اور پرتگال کا میچ تو بہت دلچسپ تھا۔ متواتر کوششوں کے باوجود پرتگال سے گول اسکور نہیں ہوسکا۔ میچ میں پرتگال کو گول کرنے کے کئی مواقع ملے مگر ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا، مگر اس کے باوجود کل پرتگال کے ساتھ جو ہوا اسے بدقسمتی ہی کہا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب مراکش کے لیے ’قدرت کا نظام‘ حرکت میں تھا۔ ایک بار پھر ان کا دفاع بہترین رہا اور یہی وجہ تھی کہ پہلے ہاف کے 42 منٹ میں یوسف اننیسری کی جانب سے اسکور کیا جانے والا گول ہی مراکش کی جیت کا ضامن ثابت ہوا۔
میچ سے آدھا گھنٹہ پہلے ہی اعلان کردیا گیا تھا کہ اسٹار فٹبالر رونالڈو بینچ پر ہوں گے۔ پرتگال کے کوچ نے رونالڈو کو میچ کے دوسرے ہاف میں میدان میں بھیجا تاکہ مقابلہ برابر کیا جاسکے۔ رونالڈو کا بحیثیت پرتگالی کپتان یہ ریکارڈ 196واں میچ تھا۔ لیکن کل شاید پرتگال کا دن نہیں تھا۔ رونالڈو کیا ہر پرتگالی کھلاڑی پریشان حال نظر آیا۔ برونو فرنینڈس تو متوقع ناکامی کا غصہ میچ کے دوران ہی دکھا رہے تھے۔
میچ کا اہم موڑ وہ تھا جب اختتامی لمحات میں مراکش کے کھلاڑی ولید چڈیرا کو ایک میچ میں 2 یلو کارڈ کے بعد ریڈ کارڈ دکھا دیا گیا۔ اب مراکش کی ٹیم 10 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی لیکن پھر بھی پرتگال کی ٹیم کے لیے گول اسکور کرنا ناممکن ثابت ہوا۔
بلآخر مراکش نے 0-1 سے یہ مقابلہ جیت لیا۔ ساتھ ہی وہ عالمی کپ سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنے والا پہلا افریقی اور مسلم ملک بھی بن گیا۔ اس تاریخی موقع پر مراکش کے کھلاڑیوں نے سجدہ ریز ہو کر اللہ کا شکر ادا کیا۔ جبکہ مراکش کھلاڑی کا میدان میں اپنی والدہ کے ساتھ رقص کرکے خوشی کے اظہار نے لاکھوں دلوں کو جیتا۔
میں یہاں یہ بات واضح کرتی چلوں کہ جو لوگ مراکش کی جیت کو اپ سیٹ شکست قرار دے رہے ہیں انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اب مراکش وہ ٹیم نہیں رہی جس سے ہارنا اپ سیٹ کہلائے۔ یہ ٹیم اسپین اور بیلجیئم جیسے مضبوط اٹیک کو مات دے کر آگے آئی ہے، اسے کمزور سمجھنا بہت بڑی بیوقوفی ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو کا عالمی کپ سفر اختتام کو پہنچا۔ آپ چاہیں ان کے کھیل یا شخصیت سے لاکھ اختلاف کیوں نہ رکھیں لیکن جب رونالڈو جیسا بہترین فٹبالر روتا ہے تب افسوس ضرور ہوتا ہے۔ کل جب رونالڈو پرتگال کی شکست پر ڈریسنگ روم جاتے ہوئے بلک بلک کے رو دیے تب ہر شخص ہی ان کی اس بے بسی پر افسردہ تھا۔ ان کے آنسوؤں نے سب ہی کو رنجیدہ کیا پھر چاہے وہ ان کا مخالف ہی کیوں نہ ہو۔
درحقیقت اس کھلاڑی نے ہی پرتگال کی ٹیم کا اس مقام تک پہنچایا ہے۔ جب 2006ء میں رونالڈو نے عالمی کپ کا ڈیبیو تھا، اس سے پہلے پرتگال کی ٹیم صرف 3 عالمی کپ اور 3 یورو کپ میں ہی شرکت کرپائی تھی لیکن رونالڈو کے ڈیبیو کے بعد پرتگال نے ہر عالمی کپ کے لیے کوالیفائی کیا جبکہ رونالڈو کی قیادت میں پرتگال یورو 2016ء جیتنے میں بھی کامیاب ہوئی۔
یہ سب رونالڈو کی شاندار کارکردگی کی بدولت ہی ممکن ہوپایا کہ پرتگال کو عالمی کپ کی باصلاحیت ٹیم سمجھا جانے لگا۔ کرسٹیانو رونالڈو کی انتھک محنت کی وجہ سے ہی پرتگال اس مقام تک پہنچا۔ تو کیا ہوا اگر ان کے کیریئر میں فیفا ورلڈ کپ کی ٹرافی نہیں، کرسٹیانو رونالڈو کے 18 سالہ شاندار عالمی کپ کیریئر کے تناظر میں فٹبال کے لیے ان کی خدمات کا معترف دنیا کا ہر شخص ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو کے ساتھ ساتھ پرتگال کے ڈیفینڈر پے پے کا بھی عالمی کپ کیریئر اختتام پزیر ہوا۔
کل چوتھے کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کا ٹاکرا فرانس سے ہوا۔ یہ 40 سال بعد پہلا موقع تھا جب فرانس اور انگلینڈ کی ٹیمیں عالمی کپ کے میچ میں مدِمقابل آئیں۔ اس میچ سے امیدیں بہت تھیں کیونکہ یہ ایک ایسا مقابلہ تھا جس کا انتظار ہر اس شخص کو تھا جو اس مقابلے میں غیر جانبدار تھا اور صرف اچھا کھیل دیکھنے کا منتظر تھا۔
ایک اور دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ انگلینڈ نے پورے کپ میں فیئر پلے کھیلا۔ انہیں کوئی کارڈ نہیں ملا سوائے فرانس کے خلاف کل کے میچ میں جو ہیری میگوائر کو دیا گیا۔
دونوں ہی ٹیموں نے شاندار کھیل پیش کیا۔ بال کے تعاقب تیز اور اس پر گرفت دونوں کی ہی مضبوط رہی۔ دونوں ٹیمیں ہی بار بار مخالفین کے گول باکس میں گھسنے کی کوششوں میں نظر آئیں۔ لیکن فرانس نے 17ویں منٹ میں ہی گول اسکور کرکے انگلینڈ کے خلاف برتری حاصل کرلی۔ یہ اس عالمی کپ میں پہلا موقع تھا جب انگلینڈ پر مخالف ٹیم نے پہلے برتری حاصل کی۔
خیر 54ویں منٹ پر ہی انگلینڈ کو پینلٹی مارنے کا موقع ملا جس پر انگلینڈ کے کپتان اور گزشتہ عالمی کپ کے گولڈن بوٹ فاتح ہیری کین سامنے آئے اور شاندار گول کرکے مقابلہ 1-1 سے برابر کردیا۔ اس کے بعد دونوں ٹیموں کا کھیل ہی تیز ہوگیا کیونکہ دونوں ہی اس میچ کو ایکسٹرا ٹائم تک نہیں لے جانا چاہتی تھیں۔
78ویں منٹ پر اولیوئیر جیروڈ نے گریزمین کے پاس پر گول اسکور کرکے فرانس کو 1-2 کی برتری دلوا دی۔ یوں جیروڈ نے فرانس کے آل ٹائم ٹاپ اسکورر ہونے کا حق ایک بار پھر ادا کیا۔
میچ میں اہم موڑ تب آیا جب انگلینڈ کے کھلاڑی ماؤٹ کو پینلٹی ایریا میں ہرنینڈس نے دھکا دے کر گردایا۔ ریفری نے اسے فاؤل تسلیم نہیں کیا لیکن ایسے ہی مواقع پر تو وی اے آر کام آتا ہے۔ ریفری نے چیک کیا اور پینلٹی دے دی گئی ساتھ ہی ہرنینڈس کو یلو کارڈ بھی ملا۔
یہ پینلٹی مارنے ایک بار پھر ہیری کین آئے اور یہ پینلٹی ضائع کرکے کین نے انگلینڈ کے لیے مقابلہ برابر کرنے کا موقع گنوا دیا۔ اس پینلٹی کے ضائع ہونے پر فرانسیسی کھلاڑی کیلن مباپے کی طنزیہ مسکراہٹ سے متعدد شائقین نالاں ہوئے۔ ان کے نزدیک یہ کھیل کی تذلیل ہے۔ البتہ میچ کا نتیجہ 1-2 سے فرانس کے حق میں رہا۔
مجھے سمجھ ہی نہیں آیا کہ ہرنینڈس جیسا کھلاڑی بال کو کلیئر کرنے کے لیے اتنا غلط قدم کیسے اٹھا سکتا ہے۔ اگر اس پینلٹی پر گول ہوجاتا تو ہرنینڈس کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا لیکن فرانس کی جیت سے کچھ حد تک ان کی اس غلطی پر پردہ پڑ گیا ہے۔
یہاں میں انگلیند کے کھلاڑی ساکا کی خصوصی تعریف کرنا چاہوں گی کہ انہوں نے اس میچ میں متعدد مواقع بنانے کی کوشش کی جبکہ گزشتہ میچوں میں بھی ان کی کارکردگی متاثرکُن رہی تھی۔
بہرحال عالمی کپ ٹرافی اٹھانے کے لیے انگلینڈ کا انتظار مزید بڑھ گیا ہے۔ انگلینڈ کے کپتان ہیری کین کئی سالوں تک اس پینلٹی کے دکھ کو یاد رکھیں گے جبکہ فرانس لگاتار دوسری بار عالمی کپ جیتنے کے اپنے خواب کے ایک قدم مزید نزدیک آگئی ہے۔
کل کی رات مراکش کے نام رہی۔ مراکش اپنے اگلے میچ میں دفاعی چیمپیئن فرانس سے ٹکرائے گا۔ یہ دیکھنا کافی اہم ہوگا کہ کس طرح مراکش کا بہترین دفاع فرانس کے شاندار اٹیک کو روکے گا۔ یہ جاننے کے لیے ہمیں بدھ تک کا انتظار کرنا ہوگا۔
خولہ اعجاز ڈان کی اسٹاف ممبر ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔