صحت

کورونا لاک ڈاؤن کے باعث یورپ میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی واقع

سماجی فاصلہ رکھنے کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے لوگوں نے حمل سے گریز کیا، تحقیق

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وبائی مرض کورونا سے تحفظ کے لیے یورپ میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کے باعث وہاں شرح پیدائش میں نمایاں کمی واقع ہوئی، جس سے مغربی یورپ میں دور رس نتائج نکل سکتے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے جرنل ’ہیومن ری پروڈکٹو‘ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سال 2021 کے آغاز میں یورپ بھر میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث برطانیہ، فرانس، جرمنی، لتھوانیا اور رومانیا سمیت سوئیڈن میں بھی شرح پیدائش میں نمایاں کمی رپورٹ کی گئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ممالک میں شرح پیدائش حیران کن طور پر بہت زیادہ کم ہوئی، جہاں کا نظام صحت کمزور تھا۔

رپورٹ کے مطابق لتھوانیا میں سب سے زیادہ 28 فیصد جب کہ رومانیا میں دوسرے نمبر پر 23 فیصد شرح پیدائش میں کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ مجموعی طور پر یورپ میں 14 فیصد تک کمی رپورٹ ہوئی۔

اسی طرح اسپین میں بھی 23 فیصد تک کمی رپورٹ ہوئی جب کہ فرانس میں شرح پیدائش میں 14 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ برطانیہ کی ریاست اسکاٹ لینڈ میں 14 جب کہ انگلینڈ میں شرح پیدائش میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ماہرین کے مطابق کورونا کی پہلی لہر کے دوران مجموعی طور پر یورپ میں 10 ماہ تک لاک ڈاؤن نافذ رہا، جس وجہ سے وہاں ریکارڈ شرح پیدائش میں کمی ہوئی اور جب 2021 میں بچوں کی پیدائش ہوئی تو ماہرین حیران رہ گئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر جوڑوں نے کورونا کے پھیلنے کے خوف، ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کی ہدایات پر عمل کرنے سمیت اسی طرح کی دیگر وجوہات کی وجہ سے حمل سے گریز کیا۔

خیال رہے کہ کورونا کے آغاز میں ماہرین صحت نے لوگوں کو ایک دوسرے سے 6 فٹ تک فاصلہ برقرار رکھنے کا مشورہ دیا تھا جب کہ ابتدائی طور پر کورونا سے متعلق بہت ساری غلط معلومات بھی پھیلی تھیں، جس وجہ سے دنیا بھر کے لوگ خوف کا شکار تھے۔

عالمی یوم آبادی: بڑھتی شرح پیدائش ہی انسان کے خاتمے کا سبب

جاپان میں شرح پیدائش 30 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

چین میں شرح پیدائش 60 سال کی کم ترین سطح پرپہنچ گئی