لائف اسٹائل

ادب کا نوبیل انعام فرانسیسی لکھاری اینی ایرنو کے نام

ان کے ناولز میں دیہی زندگی کا رنگ اور سادہ زبان میں طبقاتی تفریق کو واضح کرنے کیلئے استعمال کیے گئے جملوں کا استعمال ملتا ہے۔

دنیا کا اعلیٰ ترین انعام دینے والی سویڈن کی اکیڈمی آف لٹریچر نے 2022 کا ادب کا نوبیل انعام فرانسیسی خاتون لکھاری 82 سالہ اینی ایرنو کو دینے کا اعلان کردیا۔

فرانسیسی ناول نگار اینی ایرنو کی تصنیفات جرمن، سویڈن اور انگریزی سمیت متعدد زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں اور انہیں طبقاتی اور صںفی تفریق کے گہرے پس منظر کے ساتھ سادہ زبان میں ناول لکھنے کی وجہ سے شہرت حاصل ہے۔

ان کے ناولز میں دیہی زندگی کا رنگ اور سادہ زبان میں طبقاتی تفریق کو واضح کرنے کے لیے استعمال کیے گئے جملوں کا زیادہ استعمال پڑھنے کو ملتا ہے۔

انہوں نے صنفی تفریق پر مبنی مرد و خواتین کے تناظر کے ناول بھی لکھے جب کہ انہوں نے دونوں جنسوں کے حوالے سے طبقاتی و سماجی فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی تحریریں لکھیں۔

ابتدائی طور پر ان کی 27 کتابیں فرانسیسی زبان میں شائع ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر ناولز کو انگریزی کے علاوہ دیگر یورپی زبانوں میں بھی ترجمہ کیا گیا جب کہ ان کی متعدد تصانیف کو فرانس کے نصاب کا حصہ بھی بنایا جا چکا ہے۔

جنگ عظیم دوئم کے دوران فرانس کے دیہی علاقوں میں پیدا ہونے والی اینی ایرنو غریب والدین کے گھر پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے بطور استانی کیریئر کا آغاز کیا مگر انہوں نے اس باوجود تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور پھر مختلف اداروں میں پروفیسر بھی رہیں۔

نوبیل کمیٹی نے اینی ایرنو کی ادبی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے انہیں دیہی زندگی کے پس منظر کے ساتھ طبقاتی نظام کو سامنے لانے والی کہانیاں لکھنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔

انہوں نے نوبیل انعام کا اعلان ہونے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی نظر میں لکھنا ایک سیاسی عمل ہے، جس کے ذریعے سماجی عدم مساوات کو سامنے لایا جا سکتا ہے اور بعض اوقات الفاظ قینچی یا چھری کا کام کرتے ہیں اور سماج کو بدل دیتے ہیں۔

انہیں رواں برس دسمبر میں اسٹاک ہوم میں ہونے والی تقریب میں ایوارڈ اور انعام دیا جائے گا۔

ان سے قبل گزشتہ برس نوبیل کمیٹی نے افریقی ملک تنزانیہ کے اول نگار 74 سالہ عبدالرزاق قونہ کو نوبیل انعام دیا تھا، وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے اپنے ملک کے پہلے ناول نگار تھے۔

نوبیل کمیٹی ہر سال انعامات جیتنے والے افراد کے ناموں کا اعلان اکتوبر کے پہلے ہفتے میں شروع کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ادب کا نوبیل انعام پہلی بار تنزانیہ کے ناول نگار کے نام

کمیٹی مجموعی طور پر 6 کیٹیگریز ’طب، معاشیات، کیمسٹری، فزکس، ادب اور امن‘ کے نوبیل انعامات دیتی ہے۔

اس سال نوبیل انعامات جیتنے والے افراد کے ناموں کے اعلانات کا سلسلہ 3 اکتوبر کو شروع کیا گیا اور سب سے پہلے طب کے نوبیل انعام جیتنے والے خوش نصیب کا اعلان کیا گیا تھا۔

طب کا نوبیل انعام سویڈن کے سائنسدان سوانتے پابو کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

چار اکتوبر کو فزکس کے نوبیل انعام کا اعلان کیا گیا تھا اور یہ انعام امریکا کے جان کلوزر، فرانس کے ایلئن اسپیکٹ اور آسٹریا کے اینتون زلنگر کو ان کی ’کوائنٹم ٹیکنالوجی اور انفارمیشن‘ پر تحقیق کی بدولت دیا گیا تھا۔

پانچ اکتوبر کو کیمسٹری کے نوبیل انعام کا اعلان کیا گیا اور یہ ایوارڈ بھی امریکی خاتون سمیت تین سائنسدانوں امریکا کی خاتون سائنسدان کیرولین برتوزی اور بیری شارپلیس سمیت ڈنمارک کے مارٹن میلڈل کو دیا گیا تھا۔

تینوں ماہرین نے ایسی دریافت کی تھی، جس کی مدد سے دو الگ فارمولوں کے تحت ایسے مالیکیول بنائے جا سکتے ہیں جنہیں میڈیسن میں استعمال کرکے کینسر سمیت دیگر موذی بیماریوں کے سیلز کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

طب کا نوبیل انعام انسانی ارتقا کے طریقہ کار کو دریافت کرنے والے سائنسدان کے نام

فزکس کا نوبیل انعام تین سائنسدانوں کے نام

کیمسٹری کا نوبیل انعام خاتون سمیت تین سائنسدانوں کے نام