گلیمر کے نام پر فلموں میں بہت کچھ شامل کیا جا رہا ہے، حمزہ علی عباسی
آنے والی میگا بجٹ پنجابی فلم میں ’نوری نتھ‘ کا کردار ادا کرنے والے حمزہ علی عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گلیمر کے نام پر فلموں میں ایسی بہت ساری چیزیں شامل کی جا رہی ہیں جو کہ متعین کردہ حدود سے کافی باہر چلی جاتی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستانی فلموں کے مقابلے ڈراموں کو بہتر آپشن قرار دیا اور اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ وہ مستقبل میں ڈراموں میں دکھائی دیں گے، البتہ وہ فلموں میں کام کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہ سکتے۔
حمزہ علی عباسی گزشتہ چند سال سے کیمرے سے دور ہیں، انہوں نے مذہب اسلام کو سمجھنے کی خاطر شوبز سے دوری اختیار کی تھی، تاہم پھر انہوں نے جلد شوبز میں واپسی کا عندیہ بھی دیا تھا۔
اب انہوں نے تازہ انٹرویو میں بھی اسی بات کو دہرایا اور کہا کہ وہ مذہب اور خدا کو سمجھنے کی تعلیم حاصل کر رہے تھے جب کہ وہ مذکورہ سلسلہ جاری رکھیں گے مگر اب انہیں اتنا وقت مل جاتا ہے کہ وہ دوسرے کام بھی کریں۔
انہوں نے ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے حوالے سے بات کرتےہوئے کہا کہ انہیں جیسے ہی ’نوری نتھ‘ کے ولن کے کردار کی پیش کش کی گئی، انہوں نے کچھ سوچے بغیر ہی کردار کو ادا کرنے کی حامی بھری۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ’مولا جٹ‘ کے کردار کی آفر نہیں ہوئی تھی اور یہ کہ مولا جٹ کا کردار فواد خان سے بہتر اور کوئی نہیں کر سکتا جب کہ انہیں ’نوری نتھ‘ کا کردار زیادہ مزے کا لگتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ علی عباسی شوبز میں واپسی کے معاملے پر تذبذب کا شکار
انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ’نوری نتھ‘ کا کردار بہتر انداز میں ادا کرنے کے لیے مصطفیٰ قریشی کی نقل کرنے کی کوشش کی ہے، کیوں کہ انہوں نے ماضی کی مولا جٹ فلم میں مذکورہ کردار شاندار طریقے سے ادا کیا، جسے لوگ آج بھی نہیں بھلا پائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ پنجابی زبان کی فلم ہے، جسے پشتون خاتون نے پروڈیوس کیا ہے جب کہ اس میں پنجابی کے علاوہ اردو زبان بولنے والے اداکاروں نے بھی کام کیا ہے، جس سے پاکستان کے کثیر الزبان اور ثقافتی ملک ہونے کا تاثر ملتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے عندیہ دیا کہ اب وہ شوبز انڈسٹری میں کام کرتے دکھائی دیں گے۔
حمزہ علی عباسی کے مطابق وہ مستقبل میں ہمایوں سعید کے ساتھ ایک فلم کیا بہت ساری فلمیں کریں گے جب کہ وہ ان کے ساتھ دیگر منصوبے بھی کریں گے۔
انہوں نے پاکستانی فلموں کے مقابلے ڈراموں کو بہتر آپشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈرامے اس طرح بنائے جا رہے ہیں، جس میں بطور مسلمان وہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرسکیں گے۔
حمزہ علی عباسی کے مطابق فلموں میں گلیمر کے نام پر ایسی چیزیں شامل کی جا رہی ہیں جو کہ حدود سے بہت زیادہ باہر ہوجاتی ہیں، اس لیے ان کا فلموں کے مقابلے ڈراموں میں کام کرنے کا چانس زیادہ ہے۔