مہرب معز اعوان خاتون کے روپ میں مرد ہیں، ماریہ بی
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے دعویٰ کیا ہے کہ خود کو خواجہ سرا قرار دینے والے سماجی رہنما ڈاکٹر مہبر معز اعوان خاتون کے روپ میں مرد ہیں۔
ماریہ بی نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں مہرب معز اعوان کے حوالے سے متعدد اسٹوریز شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں خواجہ سرا یا مخنث افراد میں شامل کرنا دھوکہ ہوگا۔
انہوں نے اپنی ایک اسٹوری میں واضح لکھا کہ پاکستانی عوام کو خواجہ سرا افراد سے ہمدردی ہے مگر یہ کہ مہرب معز اعوان مخنث کمیونٹی سے تعلق نہیں رکھتے ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ شخص نے خود کو مرد ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر خاتون بنا کر رکھا ہوا ہے اور ہمارے بچوں کے لیے صنفی مسائل اور فرق کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
ماریہ بی نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ ’انٹرنیشنل اسکول آف لاہور (آئی ایس ایل) نے مہرب معز اعوان کو ’ٹیڈ ٹاک‘ شو میں بطور مہمان مدعو کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
انہوں نے اسکول انتظامیہ کا ساتھ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بچے بھی مذکورہ اسکول میں پڑھتے ہیں اور وہ بطور والد کبھی نہیں چاہیں گی کہ غلط لوگ ان کے بچوں کے سامنے خطاب کریں۔
ماریہ بی نے ایک اسٹوری میں لکھا کہ انہوں نے ایک بار مہرب معز اعوان کی انسٹاگرام پر پانچ منٹ تک ویڈیو دیکھی، جس میں انہوں نے انتہائی بیہودہ گفتگو کی اور شراب نوشی سمیت دیگر ممنوعہ چیزوں کی تشہیر کی۔
فیشن ڈیزائنر نے لکھا کہ اب ان جیسے لوگ ہمارے بچوں کے لیے رول ماڈل بنیں گے اور وہ ان کے سامنے آکر تقریریں کریں گے؟ ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ مہرب معز اعوان کے پاس کس طرح کا اعزاز ہے، انہیں کس ادارے نے کون سا ایوارڈ دے رکھا ہے؟
انہوں نے اسکول انتظامیہ کا ساتھ دیتے ہوئے ان کے فیصلے کی تائید کی۔
ایک اسٹوری میں انہوں نے یہ بھی لکھا کہ پاکستان کے لوگ درست معنوں میں ’ٹرانس جینڈر‘ لفظ کی اصطلاح کو نہیں سمجھتے، یہاں تک کہ اس کی اصطلاح قانون ساز بھی نہیں سمجھتے اور سب لوگوں کا خیال ہے کہ یہ لفظ مخنث یا خواجہ سرا افراد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ماریہ بی مہرب معز اعوان کے حوالے سے مذکورہ اسٹوریز اس وقت کیں جب کہ خواجہ سرا کارکن نے بتایا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل اسکول لاہور کی انتظامیہ نے انہیں وہاں ہونے والے ’ٹیڈ ٹاک‘ شو میں آنے سے روک دیا، جس پر انہوں نے سلسلہ وار ٹوئٹس کیں، علاوہ ازیں انہوں نے انسٹاگرام پر بھی اس حوالے سے پوسٹس کیں۔
مہرب معز اعوان نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں لکھا کہ انہیں اسکول انتطامیہ نے بتایا کہ بچوں کے والدین نہیں چاہتے کہ مخنث افراد ان کے بچوں کے سامنے آکر خطاب کریں، اس لیے انہیں شو میں آنے سے روک دیا گیا۔
انہوں نے ایسا کرنے پر اسکول انتظامیہ پر تنقید کی اور ساتھ ہی ’ٹیڈ ٹاک‘ شو میں بطور مہمان شرکت کرنے والے دیگر افراد سے بھی مطالب کیا کہ وہ ان سے اظہار یکجہتی کے طور پر شو کا بائیکاٹ کریں۔
مہرب معز اعوان کی ٹوئٹس اور انسٹاگرام پوسٹ پر بھی کئی لوگوں نے کمنٹس کرتے ہوئے ان سے اختلاف کیا اور لکھا کہ وہ درست معنوں میں مخنث شخص نہیں ہیں، وہ ملک میں عریانیت و فحاشت پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کرنے والے شخص ہیں جن کی اصل شناخت کچھ اور ہے۔
مہرب معز اعوان کی جانب سے پوسٹ کیے جانے کے بعد ہی ماریہ بی نے ان کے حوالے سے انسٹاگرام اسٹوریز شیئر کیں، جن کے اسکرین شاٹ وائرل ہوگئے اور ٹوئٹر پر فیشن ڈیزائنر کا نام ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور درجنوں لوگوں نے ان کے خیالات سے اتفاق بھی کیا۔
ٹیڈ ٹاک کیا ہے؟
یہ ایک امریکی کینیڈین میڈیائی ادارہ ہے جو دنیا بھر میں ’ٹیڈ ٹاک‘ شو کے نام سے ایونٹ منعقد کرتا ہے، جس میں زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو خطاب کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔
’ٹیڈ ٹاک‘ کے شوز پاکستان اور بھارت کے علاوہ متعدد ممالک میں منعقد ہوتے ہیں اور اب اس کے شوز انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی منعقد ہوتے ہیں، پاکستان میں اسی ادارے کے ٹاک شوز مختلف تعلیمی اداروں میں منعقد کیے جاتے رہے ہیں۔
لاہور میں ٹیڈ ٹاک شو 20 اگست کو ہونا ہے جب کہ اس کے بعد اسلام آباد، کراچی اور جامشورو میں بھی پروگرامات ہونے ہیں۔
مہرب معز اعوان کون ہیں؟
ڈاکٹر مہرب معز اعوان خود کو پاکستان میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے حقوق کا علمبردار کہتی ہیں، وہ خود کو بطور خاتون ٹرانس جینڈر متعارف کرواتی ہیں۔
وہ مخنث افراد سمیت مختلف متنازع جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کے حقوق سے متعلق بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
وہ مختلف فلاحی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ خواجہ سرا کمیونٹی کے فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کام کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا پر تشہیری مہم بھی چلاتی دکھائی دیتی ہیں۔