لائف اسٹائل

سدرہ بتول کا صرف حجاب پہن کر کام کرنے کا اعلان

سدرہ بتول نے 2013 کے بعد اداکاری شروع کی تھی اور 2016 میں ان کی پہلی فلم ’ہلا گلا‘ سامنے آئی تھی۔

ماضی میں دوپٹے اور حجاب کے بغیر اداکاری کرنے والی اداکارہ سدرہ بتول نے کہا ہے کہ اب وہ صرف حجاب کے ساتھ ہی اسکرین پر کام کریں گی، اگر انہیں ایسا کوئی کردار نہیں ملتا تو وہ کام ہی نہیں کریں گی۔

سدرہ بتول نے 2013 کے بعد اداکاری شروع کی تھی اور 2016 میں ان کی پہلی فلم ’ہلا گلا‘ سامنے آئی تھی، ان کا شمار مشہور ترین اداکاراؤں میں ہوتا ہے، انہوں نے متعدد ماڈلنگ منصوبے بھی کیے۔

سدرہ بتول نے 2017 میں شادی کی تھی، جس کے بعد وہ اسکرین پر کم دکھائی دیں اور انہیں دو بیٹیاں بھی ہیں مگر کچھ ہی عرصہ قبل انہوں نے شوبز میں واپسی کی تھی۔

سدرہ بتول نے متعدد تشہیری فوٹو شوٹ بھی کرائے مگر حال ہی میں انہوں نے انسٹاگرام سے اپنی تقریباً تمام بولڈ ویڈیوز اور تصاویر ڈیلیٹ کردی تھیں اور اب انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ صرف حجاب پہن کر ہی اداکاری کرتی دکھائی دیں گی۔

سدرہ بتول نے حال ہی میں انسٹاگرام پر مداحوں کے سوالوں کے جوابات دیے اور بتایا کہ وہ ان دنوں نہ صرف قرآن پاک کی تلاوت کر رہی ہیں بلکہ اس کا ترجمہ پڑھنے کے علاوہ مولانا طارق جمیل کے خطابات بھی سن رہی ہیں۔

ایک مداح نے ان سے سوال کیا کہ انہوں نے اپنی تمام مختصر ویڈیوز کیوں ڈیلیٹ کردیں؟ جس پر اداکارہ نے انہیں جواب دیا کہ وہ خدا کو مزید ناراض نہیں کرنا چاہتی تھیں اور ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہی تمام تصویریں ڈیلیٹ کیں اور انہیں ان کا ہی خوف ہے۔

اچانک تبدیلی آنے کے سوال پر سدرہ بتول نے کہا کہ کسی وقت بھی انسان کی سوچ تبدیل ہو سکتی ہے اور اب سے وہ صرف حجاب پہن کر ہی کام کریں گی، ساتھ ہی انہوں نے کہا وہ کوشش کریں گی ایسے ڈرامے میں کام کریں جو اسلامی تناظر میں ہوں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کی زندگی خدا اور اس کے پیغمبر سمیت اہل بیت کی محبت کی وجہ سے تبدیل ہوئی، ساتھ ہی انہوں نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قربانیوں کا تذکرہ بھی کیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں سدرہ بتول کا کہنا تھا کہ ان کی سر کے بال نظر آنے والی تصاویر اب بھی انسٹاگرام پر اس لیے موجود ہیں، کیوں کہ انسان بہت سارے ایسے گناہ بھی کرتا ہے جو دوسروں سے تو پوشیدہ ہوتے ہیں مگر خدا کو ہر بات معلوم ہوتی ہے، اس سے کچھ چھپایا نہیں جا سکتا۔

ایک مداح نے انہیں بتایا کہ پاکستان میں حجاب والی خواتین کے کردار نہیں بنائے جاتے، بعض اوقات کسی غریب خاتون کے کردار کو دوپٹہ پہنا دیتے ہیں، جس پر اداکارہ نے ہنستے جواب دیا کہ یہ بات بالکل سچ ہے مگر اب ڈراما سازوں کو سوچنا پڑے گا، کیوں کہ انڈسٹری اور دیکھنے والے کچھ سالوں میں بہت تبدیل ہوچکے ہیں۔

ایک مداح نے انہیں کسی اسلامی چینل پر پروگرام کی میزبانی کرنے کی تجویز بھی دی، جس پر انہوں نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے مشورے کو سراہا۔

عامر خان پر بھارتی فوج اور ہندوؤں کے جذبات مجروح کرنے کا الزام

ڈراموں میں لڑکیوں کو ہراساں کرنے والے لڑکوں سے محبت ہوتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے، عروہ حسین

پولیس کا سوات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا اعتراف