شادی شدہ خواتین اور ماؤں کو بھی ‘مس یونیورس’ میں حصہ لینے کی اجازت
دنیا کی خوبصورت ترین خاتون کا انتخاب کرنے والے امریکی ملٹی نیشنل ادارے ‘مس یونیورس’ نے اپنی 70 سالہ تاریخ میں مقابلہ حسن کے امیدواروں کے لیے بہت بڑی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے شادی شدہ خواتین اور ماؤں کو بھی اس میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا۔
مقابلہ حسن میں اب تک 18 سے 28 سال کی عمر کی وہ دوشیزائیں حصہ لیتی آ رہی تھیں جو غیر شادی شدہ ہوتی تھیں۔
عام طور پر ‘مس یونیورس’ کے مقابلہ حسن میں 21 سے 26 سالہ کی دوشیزائیں تاج حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی رہی ہیں، تاہم اب اس میں شادی شدہ اور بچوں کو جنم دینے والی خواتین بھی حصہ لے سکیں گی۔
خبر رساں ادارے ‘دی نیشنل’ کے مطابق ‘مس یونیورس’ کی انتظامیہ نے سال 2023 سے شادی شدہ خواتین اور ماؤں کو بھی اس میں حصہ دینے کی اجازت دے دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقابلہ حسن منعقد کرانے والی تنظیم کے اندرونی کاغذات سے معلوم ہوتا ہے کہ سال 2023 میں ہونے والے ایونٹ میں شادی شدہ اور بچوں کو جنم دینے والی خواتین بھی شرکت کر سکیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: اکیس سال بعد ‘مس یونیورس’ کا ٹائٹل بھارت کے نام
رپورٹ کے مطابق اندرونی کاغذات سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ شادی شدہ خواتین اور ماؤں کی عمر میں بھی تبدیلی کی گئی ہے یا پھر ان کی عمر بھی 28 سال تک ہونے کی شرط رکھی جائے گی۔
ممکنہ طور پر تنظیم نے خواتین کی عمر میں بھی اضافہ کردیا ہوگا، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
‘مس یونیورس’ کا مقابلہ سال کے اختتام پر ہوتا ہے اور سال 2021 میں بھارتی دوشیزہ ہرناز سندھو دنیا کی خوبصورت ترین لڑکی قرار پائی تھیں۔مقابلہ حسن کے ایونٹ میں متعدد مسلمان ممالک کی دوشیزائیں بھی حصہ لیتی ہیں، تاہم اس میں پاکستان کی نمائندگی نہیں ہوتی۔