اسپین اور برازیل میں منکی پاکس سے پہلی اموات، کیسز 18 ہزار ہوگئے
رواں برس مئی میں یورپی ملک اسپین سے شروع ہونے والی بیماری ’منکی پاکس‘ سے براعظم افریقہ سے باہر پہلی بار دو اموات ہوئی ہیں جب کہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہزار ہوگئی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسپین میں منکی پاکس سے پہلی موت 29 جولائی کو ہوئی، تاہم حکام نے مرنے والے مریض سے متعلق مزید تفصیلات جاری نہیں کیں۔
اسپین یورپ میں منکی پاکس سے متاثر ہونے والا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں متاثر مریضوں کی تعداد 4 ہزار 300 تک جا پہنچی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ منکی پاکس کی تازہ شروعات وہیں سے ہی مئی میں ہوئی تھی۔
ہسپانوی حکام کے مطابق منکی پاکس سے متاثر افراد میں سے ساڑھے تین فیصد مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
اسپین سے قبل امریکی ملک برازیل میں بھی منکی پاکس سے پہلی موت ہوئی تھی اور وہاں 41 سالہ مرد کئی دن زیر علاج رہنے کے بعد چل بسا۔
’رائٹرز‘ کے مطابق منکی پاکس کا مریض صوبے گراس پاؤس میں چل بسا جب کہ برازیل بھر میں بیماری سے متاثر افراد کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار تک جا پہنچی ہے، جس میں سے سب سے زیادہ کیسز ساؤ پولو اور ریوڈی جنیرو میں ہیں۔
دونوں ممالک میں ہونے والی اموات براعظم افریقہ سے باہر ہونے والی پہلی اموات ہیں، اس سے قبل رواں ماہ جولائی کے وسط تک منکی پاکس سے افریقہ میں 5 اموات ہوئی تھیں۔
منکی پاکس کے کیسز میں گزشتہ چند ہفتوں میں زیادہ تیزی ریکارڈ کی گئی ہے اور 30 جولائی تک اس کے مجموعی کیسز 18 ہزار تک جا پہنچے تھے اور یہ دنیا کے 78 ممالک تک پھیل چکا تھا۔
’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ریاست نیویارک کی گورنر نے بھی ریاست میں منکی پاکس کے کیسز میں تیزی کے بعد وہاں ہنگامی حالات کا اعلان کیا، نیویارک میں 1400 کے قریب منکی پاکس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
نیویارک سے قبل گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے تصدیق کی تھی کہ وہاں پہلی بار دو بچوں اور 8 خواتین میں بھی منکی پاکس کی تشخیص ہوئی تھی۔
منکی پاکس کا مرض عام طور پر مرد حضرات کو متاثر کرتا ہے اور ماہرین کے مطابق اس سے زیادہ تر وہ مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں جو ہم جنسی پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔
منکی پاکس کے کیسز زیادہ تر یورپ اور امریکی ممالک میں ظاہر ہو رہے ہیں، تاہم تیزی سے اس کے کیسز ایشیائی ممالک میں بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس کا پھیلاؤ، ڈبلیو ایچ او کا صحت کی ہنگامی صورتحال کا اعلان
اب تک سعودی عرب، بھارت، متحدہ عرب امارات، فلپائن اور انڈونیشیا سمیت کئی ایشیائی ممالک میں منکی پاکس کے کیس سامنے آ چکے ہیں۔
ابتدائی طور پر 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں بندروں میں پائی جانی والی بیماری رواں برس مئی میں پہلی بار افریقہ سے باہر یعنی یورپ میں رپورٹ ہوئی تھی۔
مئی میں منکی پاکس کے کچھ کیسز انگلینڈ اور بعد ازاں اسپین اور اٹلی میں رپورٹ ہوئے، جس کے بعد یہ بیماری جرمنی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ سمیت متعدد یورپی ممالک تک پھیلی، جس کے بعد وہاں سے یہ بیماری امریکا اور مشرق وسطی ممالک تک بھی جا پہنچی۔
مذکورہ بیماری سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔
چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری سے متعلق ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، اس کی علامات میں بخار ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔