قیام پاکستان سے متعلق متنازع ڈائیلاگ: ’مس مارول‘ پر تنقید
شرمین عبید چنائے سمیت دیگر ہدایت کاروں کی ہدایت کاری میں بنائی گئی ویب سیریز ’مس مارول‘ کی چوتھی قسط میں قیام پاکستان سے متعلق متنازع ڈائیلاگ کو شامل کیے جانے پر اس کی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
’مس مارول‘ کی چوتھی قسط کو حال ہی میں نشر کیا گیا تھا، جس میں پاکستان کی سینیئر اداکارہ ثمینہ احمد اور فواد خان کے کرداروں کی جھلک بھی دکھائی گئی۔
اس سے قبل ویب سیریز کی تیسری قسط میں مہوش حیات کے کردار کی بھی جھلک دکھائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’مس مارول‘ میں فواد خان کی پہلی جھلک منظر عام پر آگئی
چوتھی قسط میں ثمینہ احمد کو ویب سیریز کے مرکزی کردار کمالہ خان کی نانی کے طور پر دکھایا گیا ہے اور وہ انہیں اپنے آباؤ و اجداد کی کہانی بھی سناتی دکھائی دیتی ہیں۔
ویب سیریز کے ایک منظر میں ثمینہ احمد اپنی پوتی کمالہ خان یعنی مس مارول کو بتاتی ہیں کہ ان کے پاس پاسپورٹ پاکستانی ہے مگر ان کی جڑیں انڈیا سے جڑی ہوئی ہیں اور دونوں کے درمیان خون اور درد زدہ ایک سرحد واقع ہے۔
وہ کمالہ خان کو مزید کہتی ہیں کہ وہاں کے لوگ خطے سے فرار ہونے والے کچھ بوڑھے انگریزوں کی سوچ کے مطابق اپنی اپنی شناخت کروا رہے ہیں۔
ویب سیریز کے مذکورہ ڈائیلاگ پر شائقین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ’مس مارول‘ کی ٹیم پر حقائق اور تاریخ کو مسخ کرنے کرنے کا الزام لگایا۔
زیادہ تر افراد نے لکھا کہ ’مس مارول‘ کی کہانی فکشن پر مبنی ہے اور انہوں نے تاریخ کو بھی فکشن کا حصہ سمجھ کر مسخ کردیا۔
شائقین نے ’مس مارول‘ کی ٹیم پر مذکورہ ڈائیلاگ کو شامل کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ثمینہ احمد کے کردار کی باتیں حقائق کی منافی ہیں۔
بعض لوگوں نے مذکورہ ڈائیلاگ کو بھارتی پروپیگنڈہ بھی قرار دیا اور کچھ لوگوں نے اس سے شدید اختلاف بھی کیا۔
لوگوں کی تنقید کے علاوہ ’مس مارول‘ کے چار ہدایت کاروں میں شامل شرمین عبید چنائے نے بھی اس حوالے سے ایک پوسٹ بھی کی۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں مختصر ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ دو دہائیوں تک قیام پاکستان اور تقسیم بر صغیر کی زبانی کہانیاں ریکارڈ کرنے کا کام کرتی رہی ہیں اور انہیں تاریخ کا بہت ادراک ہے۔
انہوں نے لکھا کہ انہوں نے اپنے تجربے کی بنیاد پر ہی تقسیم بر صغیر کی کچھ یادوں اور کہانیوں کو مس مارول میں شامل کیا۔