دوا کے ٹرائل کے دوران کینسر کے مکمل طور پر خاتمے کا انکشاف
امریکا میں دوسرے اور تیسرے اسٹیج کے کینسر کے مریضوں پر آزمائی گئی نئی دوا کے حیران کن نتائج سے تمام رضاکاروں کا کینسر ختم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
کینسر جیسا موذی مرض اب تک اگرچہ لاعلاج نہیں مگر عام طور پر اس کے مریض کیموتھراپی اور آپریشن کے باوجود طویل عرصے تک زیر علاج رہنے کے بعد بھی بچ نہیں پاتے۔
امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق ’میموریل سلون کٹرنگ‘ (ایم ایس کے) کینسر سینٹر سمیت دیگر ماہرین کی جانب سے طویل عرصے تک ایکد درجن مریضوں پر کی گئی تحقیق کے حیران کن نتائج سے سائسندان بھی حیران رہ گئے۔
تحقیق کے مرکزی سائنسدان ڈاکٹر لوئس ڈیاز کے مطابق ایسا کینسر کی تاریخ میں پہلا مرتبہ ہوا ہے کہ تجرباتی مرحلے میں زیر علاج رہنے والے تمام افراد صحت یاب ہوگئے ہوں اور انہیں علاج کی کوئی ضرورت بھی نہ پڑی ہو اور نہ ہی ان میں کوئی منفی اثرات پائے گئے ہوں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق مذکورہ تحقیق کے دوران ماہرین نے بڑی آنت کے کینسر کے دوسرے اور تیسرے اسٹیج کے 12 مریضوں کو ماہرین نے 6 ماہ تک ہر تیسرے ہفتے کیموتھراپی جیسی خوراک دی۔
ٹرائل میں شامل مریضوں کو ’ڈوسٹارلی ماب‘ نامی دوا کا 500 گرام کا ڈوز دیا گیا اور آزمائش کے مکمل ہونے کے بعد تمام رضاکاروں کے ہر طرح کے ٹیسٹس کیے گئے ہیں۔
ماہرین نے رضاکاروں کے ٹرائل کے 6 ماہ بعد ان کے الٹرا ساؤنڈ اور ڈیجیٹل ٹیسٹ کرنے سمیت ان کی بائیوپسی ٹیسٹ بھی کیے جب کہ دیگر طریقوں سے بھی ان کی جانچ پڑتال کی گئی مگر مریضوں کے آنتوں میں کسی طرح کی کوئی رسولی نہیں پائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے مریضوں پر دوا آزمانے کے 6 اور 25 ماہ بعد ان کے دوبارہ ٹیسٹس کیے مگر انہیں رضاکاروں میں کسی طرح کے کینسر کے نشانات نہیں ملے۔
حیران کن طور پر تمام مریضوں کو ڈھائی سال بعد تک کسی طرح کے علاج کی بھی کوئی ضرورت نہیں پڑی اور نہ ہی ٹرائل کے دوران ان میں منفی اثرات پائے گئے۔
ماہرین نے اگرچہ دوائی کے ٹرائل کو انتہائی حوصلہ افزا قرار دیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ دوائی پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔
ماہرین نے جن مریضوں پر دوائی کا ٹرائل کیا، ان میں بڑی آنت کے دوسرے اور تیسرے اسٹیج کا کینسر تھا۔
تمام مریض ریکٹم کینسرکا شکار تھے جو کہ بڑی آنت کا آخری حصہ ہے اور مذکورہ قسم کے کینسر کو صرف سرجری اور کیموتھراپی کے علاوہ ریڈی ایشن سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے، تاہم عام طور پر اس کینسر کے شکار مریضوں کا علاج کامیاب نہیں جاتا۔