لائف اسٹائل

تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم اچھی فلم انڈسٹری نہیں بنا سکے، فہد مصطفیٰ

8 سال قبل پروڈکشن کا کام شروع کیا اور اب تک 90 سے زائد ڈرامے، سیریلز اور فلمیں پروڈیوس کر چکا ہوں، اداکار

اداکار، پروڈیوسر اور میزبان فہد مصطفیٰ نے کہا ہے کہ کوئی مانے یا نہ مانے لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں اچھی فلم انڈسٹری نہیں بن سکی، البتہ ہماری ڈراما انڈسٹری بہت مقبول ہے۔

میزبان و پروڈیوسر حال ہی میں نعمان اعجاز کے پروگرام ’جی سرکار‘ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے شوبز سمیت ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی بات کی اور ساتھ اپنی کچھ غلطیوں کا اعتراف بھی کیا۔

فہد مصطفیٰ نے تسلیم کیا کہ انہیں نہ صرف ڈراما بنانا آتا ہے بلکہ اسے فروخت کرنا بھی آتا ہے جب کہ ان کے والد اداکار صلاح الدین تنیو صرف بہت ہی اچھے ڈرامے بنا پاتے تھے، ان سے پیسے کمانے کا فن انہیں نہیں آتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں اداکاری کا کوئی شوق نہیں تھا، وہ حادثاتی طور پر شوبز میں آئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 8 سال قبل پروڈکشن کا کام شروع کیا اور اب تک انہوں نے 90 سے زائد ڈرامے، سیریلز اور فلمیں پروڈیوس کی ہیں، جن سے انہوں نے پیسے بھی کمائے۔

ایک سوال کے جواب میں فہد مصطفیٰ نے بتایا کہ ان کی شادی کو 15 سے 17 سال ہو چکے ہیں اور ان کی زندگی میں سب سے بہترین دن ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش والا دن تھا اور انہیں بیٹی کے بعد بیٹا بھی ہوا۔

اداکار و میزبان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے پسند کی شادی کرنے کے لیے فارمیسی کی تعلیم چھوڑ دی تھی اور والد کو کہا تھا کہ وہ مزید نہیں پڑھنا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں: فہد مصطفیٰ کی فلموں پر تبصرہ لکھنے والے افراد سے درخواست

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اہلیہ سے محبت کی شادی، جس پر ان کے والدین سمیت ان کی اہلیہ کے والدین بھی ناراض ہوئے، تاہم بعد ازاں دونوں کے اہل خانہ مان گئے۔

فہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ وہ تعلیم کو جاری نہ رکھ سکے مگر ان کی اہلیہ نے اچھی تعلیم حاصل کرلی اور پھر وہ اداکاری میں آگئے اور دونوں نے کئی طرح کی ناکامیاں اور کامیابیاں ایک ساتھ دیکھیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں فہد مصطفیٰ نے بتایا کہ ماہرہ خان ان کا ’کرش‘ رہی ہیں اور وہ ان کے ساتھ کام کرنا چاہتے تھے مگر اداکارہ ان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی تھیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ چند پروجیکٹس میں دونوں کو ایک ساتھ کام کرنے کی پیش کش بھی ہوئی مگر بعض میں انہوں نے اور کچھ میں ماہرہ خان نے کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔

میزبان کے مطابق اب دونوں جلد ہی ایک فلم ’قائد اعظم زندہ باد‘ میں دکھائی دیں گے اور انہیں ماہرہ خان کے ساتھ کام کرنے کے بہت مزہ آیا۔

پروگرام میں فلم اور ڈراما انڈسٹری پر بات کرتے ہوئے فہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈراموں کے شوقین اور ڈرامے دیکھنے والے لوگ بہت ہیں اور پاکستانی ڈراموں کا کوئی مد مقابل نہیں، ڈراما انڈسٹری بہت اچھی ہے۔

مزید پڑھیں: فہد مصطفیٰ میں اتنی تبدیلی کیسے آئی؟

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری چند سال قبل 2019 تک ابھر رہی تھی مگر اب پھر سے پیچھے ہو چکی ہے اور کوئی مانے یا نہ مانے ہماری فلموں کی جگہ بھارتی اور دیگر فلموں نے لے لی ہے۔

فہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ ہمیں تسلیم کرلینا چاہیے کہ ڈراما انڈسٹری کے مقابلے ہم فلم انڈسٹری نہیں بنا سکے، ہمارے پاس ٹی وی کے لیجنڈری اداکار تو موجود ہیں مگر فلموں کا کوئی بھی لیجنڈ اداکار نہیں، تاہم ہم بعض لوگوں کو زبردستی فلمی لیجنڈ بولتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مانے یا نہ مانے لیکن یہ حقیقت ہے کہ آج کسی کو بھی پاکستان کی پانچ فلموں کے نام تک یاد نہیں اور نہ ہی کسی گلوکار کو پاکستانی فلموں کے گانے آتے ہیں۔

فہد مصطفیٰ کے مطابق ہمیں ہر حال ہی میں سالانہ 70 فلمیں بنانی چاہیے، جس میں سے کم از کم 15 فلمیں ایسی ہوں جن پر ہم فخر کر سکیں کہ ہم نے اچھی فلمیں بنائیں اور پھر لوگ اپنی ہر فلم کا جائزہ لے کر یہ عہد کریں کہ اگلے سال وہ اس سے زیادہ اچھی فلم بنائیں گے۔

پاکستانی کے بجائے ہولی وڈ فلم کو زیادہ اہمیت دینے پر شوبز شخصیات سینما مالکان پر ناراض

مقامی فلموں پر غیر ملکی فلم کو ترجیح دینے پر فلم پروڈیوسرز کا اظہار مایوسی

اہمیت پاکستانی فلموں کی نہیں، معیاری فلموں کی ہونی چاہیے!