صحت

کورونا وائرس سے براہ راست گردوں کے خلیات کو نقصان پہنچنے کا انکشاف

تحقیق میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ گردوں کے مسائل سے محفوظ افراد کو کووڈ 19 کے بعد گردوں کے امراض کا سامنے کیسے ہوجاتا ہے۔

کورونا وائرس براہ راست گردوں کے خلیات کی ایک مخصوص قسم کو متاثر کرسکتا ہے۔

اس دریافت سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں میں گردوں کی انجری کا مشاہدہ کیوں ہوتا ہے۔

2020 کی ابتدا میں جب کووڈ 19 کی وبا دنیا بھر میں پھیلنا شروع ہوئی تھی تو اس وقت ماہرین کو علم تھا کہ کورونا وائرس کا بنیادی ہدف نظام تنفس کے خلیات ہوتے ہیں۔

مگر جیسے جیسے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا تو طبی ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ متعدد مریض بالخصوص بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کے گردوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی کی تحقیق میں یہی روشنی ڈالی گئی ہے کہ گردوں کے مسائل سے محفوظ افراد کو کووڈ 19 کے بعد گردوں کے امراض کا سامنے کیسے ہوجاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ تو واضح ہوگیا تھا کہ کورونا وائرس گردوں پر اثرات مرتب کرتا ہے مگر وبا کی ابتدا میں اس بارے میں زیادہ کچھ معلوم نہیں تھا۔

ان ماہرین کی ٹیم نے اس سے پہلے اپنے تحقیقی کام میں ثابت کیا تھا کہ گردوں کے خلیات کی ایک مخصوص قسم pluripotent اسٹیم سیلز کو فعال پوڈوسائٹس کی شکل دی جاسکتی ہے۔

یہ خلیات خون میں زہریلے مواد اور کچرے کی صفائی کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

اس نئی تحقیق میں محققین نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس کا اسپائیک پروٹین براہ راست پوڈوسائٹس کی سطح پر موجود لاتعداد ریسیپٹرز کے جکڑ کر وائرس کو اندر پہنچا دیتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ وائرس پوڈوسائٹس کی سطح کے 2 بنیادی ریسیپٹرز کو جکڑ لیتا ہے اور یہ ریسیپٹرز ان خلیات میں بہت زیادہ تعداسد میں ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ اس طرح وائرس کو ابتدا میں تیزی سے پھیلنے کا موقع ملا ہے اور اس کی مقدار یا تعداد بڑھتی ہے۔

اس خیال کی جانچ پڑتال کے لیے سائنسدانوں نے ان خلیات کے ماڈلز پر کورونا وائرس کو استعمال کیا۔

انہوں نے بتایا کہ خوش قسمتی سے ہمارے پاس گردوں کے خلیات کی مختلف اقسام موجود تھیں اور ہماری ٹیم کے اراکین پہلے ہی زندہ وائرسز اور پوڈوسائٹس وغیرہ پر کام کررہے تھے۔

کورونا وائرس کے تجربے کے دوران تحقیقی ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ ایک بار جب وائرس خلیات کو متاثر کرلیتا ہے تو وہ پوڈوسائٹس کو ساخت کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

ان خلیات کی ساخت خون کی صفائی میں مدد فراہم کرتی ہے اور اگر خلیات کو پہنچنے والا نقصان شدید ہو تو پوڈوسائٹس مر بھی سکتے ہیں۔

محققین کے مطابق ساخت کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کورونا وائرس پوڈوسائٹس کی مشینری کو ہائی جیک کرکے اضافی وائرل ذرات تیار کرتا ہے جن کو وہ مزید خلیات کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کو توقع ہے کہ وہ اس تحقیقی کام کو مزید آگے بڑھا کر جان سکے گی کہ کورونا وائرس کی مختلف اقسام گردوں کے خلیات پر کس طرح اثرانداز ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی اقسام کے ابھرنے سے گردوں کے امراض کی شرح کم ہوئی اور اسی لیے یہ سوال پیدا ہوا کہ نئی اقسام کس حد تک تبدیل ہوئی ہیں یا ان کی گردوں کے خلیات کو متاثر کرنے کی صلاحیت گھٹ گئی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فرنٹیئرز ان سیل اینڈ ڈویلپمنٹل بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

برطانوی شخص کے ڈیڑھ سال تک کورونا کا شکار رہنے کا انکشاف

کورونا کے 30 فیصد مریضوں کو لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے، تحقیق

دنیا میں ہر ہفتہ اور اتوار کو کورونا سے زیادہ اموات ہوئیں، تحقیق