کھیل

بابر اعظم کی شاندار سنچری، آسٹریلیا کو شکست، سیریز پاکستان کے نام

آسٹریلیا کے 211 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بابر نے ناقابل شکست 105، امام نے 89 رنز کی اننگز کھیلی۔

پاکستان نے کپتان بابراعظم کی شان دار سنچری اور امام الحق کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی بدولت آسٹریلیا کو آخری میچ میں شکست دے کر سیریز1-2 سے جیت لی۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔

پاکستان کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آسٹریلوی ٹیم شروع میں ہی شدید مشکلات کا شکار ہوئی اور شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ ساتھ حارث رؤف کا سامنا نہیں کرسکے۔

شاہین شاہ آفریدی نے گزشتہ میچوں میں شان دار بیٹنگ کرنے والے ٹریوس ہیڈ کی وکٹیں انہیں کھاتہ کھولنے کی اجازت دیے بغیر اڑادیں۔

دوسرے اینڈ سے حارث رؤف نے کپتان ارون فنچ اور لبوشین کی اننگز کا خاتمہ کرکے آسٹریلیا کے 3 وکٹیں صرف 6 رنز پر گرا دیں۔

اسٹوئنس نے 19 رنز بنا کر اسکور 59 رنز تک پہنچایا لیکن زاہد محمود نے ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

الیکس کیری اور کیمرون گرین نے ٹیم کا اسکور 148 رنز تک پہنچایا تاہم گرین 34 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

آسٹریلیا کی ساتویں ساتویں وکٹ الیکس کیری کی صور گری جنہوں نے 56 رنز بنائے، شان ایبٹ نے پاکستانی باؤلرز کا مقابلہ کیا تاہم 49 رنز بنانے کے بعد افتخار احمد کا نشانہ بنے۔

مہمان ٹیم کی جانب سے دیگر بلے باز نمایاں کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔

پاکستان کی جانب سے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے محمد وسیم جونیئر اور حارث رؤف نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں۔

شاہین شاہ آفریدی نے 2، زاہد محمود اور افتخار احمد نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

ہدف کے تعاقب میں جب پاکستان نے بیٹنگ شروع کی تو فخر زمان 17 رنز بنا کر 24 کے اسکور پر آؤٹ ہوئے۔

کپتان بابراعظم اور امام الحق نے ناقابل شکست شراکت قائم کرتے ہوئے ٹیم کو میچ کے ساتھ ساتھ سیریز میں فتح دلائی۔

پاکستان نے 38 ویں اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر 214 رنز بنا کر میچ جیت لیا۔

بابراعظم نے مسلسل دوسری سنچری بنائی اور آؤٹ ہوئے بغیر 105 رنز کی اننگز بنائی۔

امام الحق نے ناقابل شکست 89 رنز بنائے۔

بابراعظم کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پاکستان نے اس سے قبل 2002 میں آسٹریلیا کو تین میچوں کی ایک روزہ سیریز میں 1-2 سے شکست دی تھی۔

قبل ازیں لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے میچ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے لگاتار تیسرے میچ میں ٹاس جیت کر ایک مرتبہ پھر باؤلرز کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے فیصلہ کن میچ کے لیے ٹیم میں ایک تبدیلی کی تھی، سعود شکیل کی جگہ آصف علی کو فائنل الیون میں شامل کیا گیا تھا۔

آسٹریلیا کی ٹیم میں بھی ایک تبدیلی کی گئی تھی جہاں مچل سویپسن کی جگہ جیسن بہرنڈروف کو ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز 1-1 سے برابر تھیاور سیریز اپنے نام کرنے کے لیے دونوں ٹیموں کو اس میچ میں فتح ضروری تھی۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، فخر زمان، امام الحق، محمد رضوان، افتخار احمد، آصف علی، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، محمد وسیم جونیئر، حارث رؤف اور زاہد محمود۔

آسٹریلیا: ایرون فنچ (کپتان)، ٹریوس ہیڈ، بین میک ڈرمٹ، مارنس لبوشین، مارکس اسٹوئنس، کیمرون گرین، ایلکس کیری، شان ایبٹ، نیتھن ایلس، ایڈم زامپا اور جیسن بہرن ڈروف۔

ریاست کی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث شاعر اشو لال کا ایوارڈ لینے سے انکار

اسلام آباد کا ’آئرن تھرون‘ اور ’بادشاہ رچرڈ‘

خوراک اور ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے سبب مارچ میں مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ