تیسرا ٹیسٹ: پہلے روز کھیل کے اختتام پر آسٹریلیا کے 5 وکٹوں پر 232 رنز
آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز کھیل کے اختتام پر عثمان خواجہ اور اسٹیو اسمتھ کی نصف سنچریوں کی بدولت 5 وکٹوں کے نقصان پر 232 رنز بنا لیے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس کا سکا اپنی ٹیم کے حق میں پلٹنے کے بعد پہلے بلے بازوں کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔
آسٹریلیا نے اننگز کا آغاز کیا تو اننگز کے تیسرے ہی اوور میں شاہین شاہ آفریدی کی گیند وکٹوں کے عین سامنے ڈیوڈ وارنر کے پیڈ پر لگی اور وہ آؤٹ قرار دیے گئے۔
ابھی آسٹریلین ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ ایک گیند بعد ہی مارنس لبوسخانے کھاتا کھولے بغیر ہی شاہین کی دوسری وکٹ بن گئے۔
8 رنز پر دو اہم وکٹیں گرنے کے بعد عثمان خواجہ کا ساتھ دینے اسٹیو اسمتھ آئے اور دونوں نے بتدریج اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔
اسکور 41 تک پہنچا ہی تھا کہ نعمان علی کو باؤلنگ کے لیے لایا گیا اور ان کی دوسری گیند پر گیند عثمان خواجہ کے بلے کا باہری کنارہ لیتی ہوئی سلپ میں کھڑے بابر اعظم کے پاس گئی لیکن وہ کیچ نہ تھام سکے۔
اگلی ہی گیند پر پاکستان کو ایک اور وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن اس مرتبہ نعمان اپنی ہی گیند پر اسمتھ کا کیچ نہ لے سکے۔
دونوں کھلاڑیوں نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور کھانے کے وقفے تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔
دونوں کھلاڑیوں نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی باؤلرز کا ڈٹ کر سامنا کیا اور دوسرے سیشن میں میزبان ٹیم کو وکٹ سے محروم رکھا۔
تاہم چائے کے وقفے کے فوراً بعد نسیم شاہ نے قومی ٹیم کو اہم کامیابی دلاتے ہوئے اسمتھ کو چلتا کردیا جنہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل 169 گیندوں پر چھ چوکوں کی مدد سے 59 رنز بنائے۔
دوسرے اینڈ پر موجود عثمان خواجہ نے بھی اپنی نصف سنچری مکمل کی اور سیریز مین اپنی بہترین فارم کا سلسلہ جاری رکھا۔
تاہم ساجد خان نے پاکستان کو اہم کامیابی دلاتے ہوئے 91 رنز بنانے والے عثمان خواجہ کو بابراعظم کے ہاتھوں کیچ کروایا۔
عثمان خواجہ نے 219 گیندوں کا سامنا کیا اور ان کی 91 رنز کی اننگز میں 9 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا، تاہم وہ محض 9 رنز کے فرق سے سنچری مکمل نہیں کر پائے۔
نسیم شاہ نے ٹریویس ہیڈ کی 26 رنز کی اننگز کا خاتمہ کیا اور یوں آسٹریلیا کی 5 وکٹیں 206 رنز پر گر گئیں۔
آسٹریلیا نے تیسرے ٹیسٹ کے پہلے روز کے اختتام پر 5 وکٹوں پر 232 رنز بنا لیے۔
کیمرون گرین 20 اور الیکس کیری 8 رنز بنا کر کھیل رہے ہیں۔
پاکستان نے میچ کے لیے ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے اور فہیم اشرف کی جگہ نسیم شاہ کو فائنل الیون کا حصہ بنایا گیا ہے۔
یہ میچ اس لحاظ سے یادگار ہے کہ یہ لاہور کے تاریخی اسٹیڈیم میں 2009 کے بعد کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ میچ ہے۔
مارچ 2009 میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کے دوران تیسرے دن کے کھیل کے لیے اسٹیڈیم آنے والی سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے بعد میچ منسوخ کردیا گیا تھا۔
اس حملے میں چند سری لنکن کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ میچ آفیشلز بھی زخمی ہوئے تھے لیکن اس کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور تقریباً ایک دہائی تک پاکستان کسی بڑی ٹیم کی اپنی سرزمین پر میزبانی سے محروم رہا تھا۔
پاکستان نے اس تمام عرصے کے دوران اپنی تمام ہوم سیریز نیوٹرل مقامات بالخصوص متحدہ عرب امارات میں کھیلیں تاہم سیکیورٹی صورتحال میں بہتری، پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں اور پاکستان سپر لیگ کے ملک میں کامیاب انعقاد سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے سیریز کے ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچ ڈرا ہو گئے تھے۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں۔
پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، عبداللہ شفیق، امام الحق، اظہر علی، فواد عالم، محمد رضوان، نعمان علی، ساجد خان، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی۔
آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنس لبوسخانے، اسٹیو اسمتھ، ٹریوس ہیڈ، کیمرون گرین، ایلکس کیری، مچل اسٹارک، نیتھن لائن اور مچل سویپسن۔