مگر ماہرین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے زیادہ فکرمند مت ہوں، ہوسکتا ہے کہ اومیکرون سطح پر زیادہ عرصے زندہ رہتا ہے مگر متاثرہ فرد کے منہ سے خارج ہونے والے ذرات سے بیمار ہونے کا خطرہ سطح کی آلودگی سے زیادہ ہوتا ہے۔
پہلی تحقیق جاپان کے ماہرین کی تھی جس میں کورونا وائرس کی تمام اہم اقسام کو لے کر لیبارٹری میں تجربات کیے گئے۔
انہوں نے ان اقسام کو پلاسٹک اور مردہ انسانوں کی جلد پر پھیلایا اور پھر ان نمونوں کو گرم ہوا میں رکھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ پلاسٹک پر وائرس کی اوریجنل قسم 56 گھنٹے تک زندہ رہی، جبکہ ایلفا، بیٹا، ڈیلٹا اور اومیکرون کا دورانیہ اوریجنل کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ تھا۔
مگر اومیکرون قسم 8 دن یا 193 گھنٹوں تک پلاسٹک پر زندہ رہی۔
اس کے مقابلے میں جلد پر وائرس کی اوریجنل قسم کو 8 گھنٹوں تک دریافت کای گیا جبکہ دیگر اقسام کم از کم دگنا زیادہ وقت تک زندہ رہیں۔
اومیکرون قسم کو 21 گھنٹوں کے بعد بھی جلد پر دریافت کیا گیا۔
دوسری تحقیق ہانگ کانگ کے محققین کی تھی جس میں وائرس کی اصل قسم اور اومیکرون کے نمونوں کو اسٹیل، پلاسٹک، گلاس اور کاغذ پر پھیلایا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ وائرس کی اوریجنل قسم اسٹیل اور پلاسٹک میں 2 دن، جبکہ گلاس پر 4 دن تک زندہ رہی۔
مگر اومیکرون قسم کو ان اشیا کی سطح پر 7 دن بعد بھی دریافت کیا گیا جبکہ ٹشو اور پرنٹر پیپر پر بھی یہ طویل عرصے تک زندہ رہی۔
محققین نے بتایا کہ اومیکرون کے پھیلاؤ کا بنیادی ذریعہ متاثرہ افراد کے زیادہ قریب رہنا اور ہوا میں موجود ذرات ہوتے ہیں، ہم نے یہ تحقیق بس اس مقصد کے لیے کی تاکہ لوگ ہاتھوں اور اشیا کی صفائی پر بھی توجہ مرکوز کرین۔