لائف اسٹائل

’ہتک عزت کیس‘:علی ظفر کی عدالت سے میشا شفیع پر جرمانہ عائد کرنے کی استدعا

میشا شفیع نے ہتک عزت کیس میں گزشتہ ماہ ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کروانے کی درخواست دائر کی تھی، جس کی علی ظفر نے مخالفت کردی۔

گلوکار علی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے ہتک عزت کے کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے جرح مکمل کروانے کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ گلوکارہ کی درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کی جائے۔

میشا شفیع نے ہتک عزت کے کیس میں جرح مکمل کروانے کے لیے گزشتہ ماہ فروری میں عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ بیرون ملک رہنے کی وجہ سے ان کی جرح ویڈیو لنک کے ذریعے مکمل کی جائے۔

میشا شفیع کی درخواست پر علی ظفر نے اپنے وکلا کے ذریعے سیشن کورٹ میں اپنا موقف جمع کرواتے ہوئے گلوکارہ کی درخواست کی مخالفت کردی۔

علی ظفر نے عدالت میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں عدالت سے استدعا کی کہ میشا شفیع کی درخواست جرمانے کے ساتھ واپس کی جائے۔

اپنی درخواست میں علی ظفر نے دعویٰ کیا کہ میشا شفیع جرح مکمل ہونے کے فیصلے سے قبل ہی متحدہ عرب امارات (یو ای اے) کی ریاست دبئی میں کنسرٹ کرنے چلے گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت کیس: میشا شفیع کی ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کرنے کی درخواست

گلوکار نے درخواست میں میشا شفیع کی جرح ویڈیو لنک کے ذریعے کرنے کی درخواست کو بے بنیاد اور عدالت کے وقت کا ضیاع قرار دیا۔

علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ میشا شفیع کی ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کرنے کی درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کی جائے۔

میشا شفیع نے گزشتہ ماہ فروری کے آغاز میں ویڈیو لنک کے ذریعے جرح مکمل کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

اس سے قبل جرح پر رواؓ برس جنوری کے وسط میں سماعتیں ہوئی تھیں، جس دوران میشا شفیع سے مسلسل چار سے پانچ دن تک جرح کی گئی تھی۔

جرح کے دوران میشا شفیع نے بتایا تھا کہ ’جیمنگ سیشن‘ کے دوران ہراسانی کے واقعے کے وقت وہاں 10 سے 15 افراد موجود تھے۔

گلوکارہ نے واضح کیا تھا کہ مذکورہ جگہ پر ہراسانی کے واقعے کو انہوں نے خود بھی نہیں دیکھا، البتہ انہوں نے وہاں ہراسانی کو محسوس کیا۔

دوران جرح میشا شفیع نے بتایا تھا کہ علی ظفر اس سے قبل متعدد بار ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کر چکےتھے اور وہ ان کے ہاتھوں ہراساں ہوچکی تھیں۔

گلوکارہ نے جرح کے دوران بتایا تھا کہ وہ علی ظفر کے ’چھونے‘ سے بیزار ہوتی تھیں، وہ مذکورہ عمل کو اچھا نہیں سمجھتی تھیں۔

مزید پڑھیں: پہلی بار علی ظفر نے سسرالیوں کے گھر پارٹی میں’چھوا‘: میشا شفیع

میشا شفیع نے مذکورہ کیس میں اپنا بیان دسمبر 2019 میں ریکارڈ کروایا تھا اور اب دو سال بعد ان سے جرح کی جا رہی ہے۔

میشا شفیع سے قبل ان کی والدہ صبا حمید بھی مذکورہ کیس میں جرح مکمل کر چکی ہیں جب کہ ان سے قبل علی ظفر اور ان کے تمام گواہان بھی 2019 میں ہی جرح مکمل کر چکے تھے۔

اسی کیس میں میشا شفیع نے اگست 2019 میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں متعدد مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا اور پہلی مرتبہ گلوکار نے انہیں اپنے سسرالیوں میں ہونے والی پارٹی کے دوران نامناسب انداز میں چھوا تھا۔

سی طرح ان کے شوہر محمد محمود نے جنوری 2020 میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور اب تینوں افراد سمیت میشا شفیع کے دیگر گواہوں سے بھی علی ظفر کے وکلا جرح کریں گے۔

میشا شفیع کے بعد ان کے شوہر اور ان کے دیگر گواہوں کی جرح مکمل ہوگی، جس کے بعد ممکنہ طور پر عدالت مذکورہ کیس کا فیصلہ سنائے گی۔

علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں انہوں نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں علی ظفر نے جھوٹا الزام لگانے پر میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر گزشتہ ساڑھے تین سال سے سماعتیں جاری ہیں۔

میری ٹوئٹ کے بعد علی ظفر کو سرکاری ایوارڈز ملے، شہرت ملی، میشا شفیع

میشا شفیع نے دوران جرح علی ظفر کی جانب سے ہراساں کرنے کی تفصیلات بتادیں

ہتک عزت کیس میں میشا شفیع کی جرح مکمل نہ کی جا سکی