ایڈنبرگ یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں ایسے جینز ہوتے ہیں جو مختلف مسائل جیسے وائرس کے نقول بنانے کی صلاحیت کو محدود کرنے، شدید ورم یا بلڈ کلاٹس کی روک تھام نہیں کرپاتے۔
محققین نے کہا کہ ان نتائج کی بنیاد پر ایسے علاج تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی جو مریضوں کو سنگین پیچیدگیوں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے یہ پیشگوئی کرنے میں بھی مدد مل سکے گی کہ کون سے مریض زیادہ بیمار ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران برطانیہ میں کووڈ کے باعث آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں کے 56 ہزار کے لگ بھگ نمونوں کا جینیاتی تجزیہ کیا گیا تھا۔
جب ان کا موازنہ بیماری سے محفوظ رہنے والے یا معمولی بیمار ہونے والے گروپس سے کیا گیا تو ایسے 16 جینز کی شناخت ہوئی جن کا پہلے علم نہیں تھا۔
محققین نے بتایا کہ نئی دریافت سے ماہرین کو اس وقت دستیاب ادویات کو تلاش کرنے میں مدد مل سکے گی جو کووڈ 19 کے علاج میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
مثال کے طور پر ماہرین نے دریافت کیا کہ ایسے بنیادی جینز میں بیماری کے دوران تبدیلیاں آتی ہیں جو ایک پروٹین فیکٹر VIII کو ریگولیٹ کرتے ہیں جو بلڈ کلاٹس بننے کے عمل کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلڈ کلاٹس ان چند بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے جن کی وجہ سے کووڈ کے مریضوں کو آکسیجن کی کمی کا سامان ہوتا ہے، تو ایسا ممکن ہے کہ ایسے حصوں کو ہدف بنایا جائے جس سے بلڈ کلاٹس کو بننے سے روکا جاسکے۔