پاکستان-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کا شماریاتی جائزہ
18 بہترین دستیاب کھلاڑیوں پر مشتمل آسٹریلوی ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے۔ آسٹریلوی ٹیم یہاں 38 روزہ قیام کے دوران 3 ٹیسٹ، 3 ایک روزہ اور ایک ٹی20 انٹرنیشنل میچ کھیلے گی۔
پاکستان کی سرزمین پر آسٹریلوی ٹیم 24 سال کے طویل عرصہ بعد کرکٹ کھیل رہی ہے۔ آخری مرتبہ وہ یہاں 99ء-1998ء میں آئی تھی، اور 3 ٹیسٹ کی سیریز میں پاکستان کو ایک صفر سے شکست دی تھی۔
اس سے قبل، آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم 7 مرتبہ پاکستان کا دورہ کرچکی ہے۔ اس نے یہاں مجموعی طور پر 6 مرتبہ 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز اور 2 مرتبہ ایک، ایک ٹیسٹ پر مشتمل سیریز کھیلی ہے۔ ان میں سے ایک میچ 56-1955ء میں کراچی میں کھیلا گیا جو دونوں ممالک کے درمیان اوّلین ٹیسٹ میچ تھا اور اس میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کی تجربہ کار ٹیم کو 9 وکٹوں کے بڑے مارجن سے شکست فاش دے کر دنیا بھر کو حیران کردیا تھا۔
بعد میں ان دونوں ٹیموں کے مابین پاکستان کی سرزمین پر 3، 3 ٹیسٹ کی 6 سیریز کھیلی گئیں جن میں 4 سیریز پاکستان نے اور 2 سیریز آسٹریلیا نے جیتیں۔ 65ء-1964ء میں کراچی میں صرف ایک ٹیسٹ کھیلا گیا جو ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوا۔
اسی سیزن میں پاکستان نے پہلی مرتبہ آسٹریلیا کا دورہ کیا اور ایک ٹیسٹ کھیلا جو ڈرا ہوا۔ اس کے بعد پاکستان نے 12 مرتبہ آسٹریلیا کا دورہ کیا جہاں 5 ٹیسٹ پر مشتمل ایک سیریز، 3 ٹیسٹ پر مشتمل 9 اور 2 ٹیسٹ کی 2 سیریز کھیلیں۔ اتنے میچ کھیلنے کے باوجود کبھی بھی پاکستان آسٹریلیا کی سرزمین پر کوئی سیریز نہیں جیت سکا۔ اسے وہاں 5 ٹیسٹ کی واحد سیریز، 3 ٹیسٹ کی 8 اور 2 ٹیسٹ کی ایک سیریز میں شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی جبکہ اس نے 3 اور 2 ٹیسٹ میچوں کی ایک، ایک سیریز ڈرا کی۔
آسٹریلوی ٹیم اپنے ہوم گراونڈ پر پاکستان کو 6 مرتبہ وائٹ واش کرچکی ہے۔ ان میں 3 ٹیسٹ کی 5 سیریز اور 2 ٹیسٹ کی ایک سیریز شامل ہیں جبکہ پاکستان بھی اپنی سرزمین پر آسٹریلیا کے خلاف ایک مرتبہ، 83ء-1982ء میں عمران خان کی قیادت میں کلین سویپ کرچکا ہے۔
ان سیریز کے علاوہ، پاکستان میں سیکیورٹی کے خدشات کے باعث دونوں ممالک 4 مرتبہ نیوٹرل مقامات پر بھی ایک دوسرے کے خلاف کھیل چکے ہیں۔ ان 4 سیریز میں ایک سیریز 4 اور 3 سیریز 2، 2 میچوں پر مشتمل تھیں۔ 3 ٹیسٹ کی واحد سیریز میں آسٹریلیا نے کلین سویپ کیا جبکہ پاکستان نے ایک مرتبہ 2 ٹیسٹ کی سیریز میں وائٹ واش کیا، اور ایک مرتبہ سیریز 0-1 سے جیتی جبکہ تیسری سیریز 1-1 سے برابر ہوئی۔
مجموعی طور پر دونوں ممالک کے درمیان 22 ٹیسٹ سیریز کھیلی جاچکی ہیں۔ ان میں سے ایک سیریز 5 میچوں پر مشتمل تھی جبکہ 16 سیریز 3 اور 5 سیریز 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل تھیں۔ ان میں سے 13 میں آسٹریلیا اور 6 میں پاکستان فاتح رہا جبکہ 3 سیریز ڈرا ہوئیں۔ اس کے علاوہ 3 مرتبہ دونوں کے درمیان ایک، ایک ٹیسٹ کھیلا گیا جن میں پاکستان نے ایک جیتا اور بقیہ 2 ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔
اب تک دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے ہوئے 66 برس گزرچکے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک ان دونوں کے درمیان کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچوں کی تعداد بھی 66 ہی ہے۔ ان میں سے 20 ٹیسٹ پاکستان کی سرزمین پر، 37 آسٹریلیا میں اور 9 ٹیسٹ نیوٹرل مقامات پر کھیلے گئے۔
پاکستان اب تک آسٹریلیا کے خلاف صرف 15 ٹیسٹ جیت سکا ہے۔ ان میں سے 7 ہوم گراونڈ پر، 4 آسٹریلیا اور 4 نیوٹرل مقامات پر کھیلے گئے تھے۔
اسی طرح آسٹریلیا نے پاکستان کو 33 میچوں میں شکست دی۔ ان میں سے 3 میچ پاکستان میں، 26 میچ آسٹریلیا میں اور 4 میچ نیوٹرل مقامات پر کھیلے گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان 18 ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے ہیں۔ ان میچوں میں سے 10 پاکستان، 7 آسٹریلیا اور صرف ایک ٹیسٹ نیوٹرل مقام (متحدہ عرب امارات) میں کھیلا گیا تھا۔
ٹیم ریکارڈز
اگر پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے اننگ میں بنائے گئے سب سے زیادہ اسکور کی بات کی جائے تو حیران کن طور پر دونوں ٹیموں کا زیادہ سے زیادہ اسکور 624 رنز ہی ہے۔ پاکستان نے یہ اسکور 84ء-1983ء کے دورہ آسٹریلیا کے دوران ایڈیلیڈ میں بنایا تھا اور آسٹریلیا نے یہ اسکور 17ء-2016ء میں میلبرن میں بنایا تھا جہاں اس نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 624 رنز بناکر اننگ ڈکلیئر کردی تھی۔
اسی طرح اگر دونوں ٹیموں کی جانب سے اننگ میں بنائے گئے کم از کم اسکور کی بات کی جائے تو پاکستان کا آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ اننگ میں کم ترین اسکور 53 رنز کا ہے جو پاکستان نے 03ء-2002ء میں دورہ امارات کے دوران بنایا تھا۔ یہ پاکستان کا ایک ٹیسٹ اننگ میں کسی بھی ٹیم کے خلاف دوسرا سب سے کم اسکور ہے، اس نے اپنا تیسرا سب سے کم اسکور 59 رنز بھی اسی میچ کی پہلی اننگ میں بنایا تھا۔
اسی طرح آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں کم ترین 80 رنز بنائے ہیں۔ یہ اسکور آسٹریلیا نے 57ء-1956ء کے دورہ پاکستان کے دوران کراچی ٹیسٹ میں بنایا تھا۔
اگر دونوں ٹیموں کے زیادہ سے زیادہ مجموعی اسکور کی بات کی جائے تو وہ 73ء-1972ء میں پاکستان کے دورہ آسٹریلیا کے دوران میلبرن ٹیسٹ میں بنا۔ یہ اسکور 33 وکٹوں کے نقصان پر 1640 رنز کا ہے۔
اسی طرح دونوں ٹیموں کا سب سے کم مجموعی اسکور 03ء-2002ء میں شارجہ میں کھیلے گئے میچ میں بنا جو 30 وکٹوں کے نقصان پر 422 رنز کا تھا۔
ان دونوں ٹیموں کی ٹیسٹ کرکٹ تاریخ میں اگر اننگز، رنز اور وکٹوں کے اعتبار سے سب سے بڑے مارجن سے فتح کی بات کی جائے تو پاکستان کو اننگ کے اعتبار سے حاصل ہونے والی فتح ایک اننگ اور 188 رنز کی ہے جو اسے 89ء-1988ء میں کراچی ٹیسٹ کے دوران حاصل ہوئی جبکہ پاکستان کو رنز کے اعتبار سے حاصل ہونے والی سب سے بڑی کامیابی 373 رنز سے ملی جو 19ء-2018ء میں ابوظہبی میں حاصل ہوئی۔
اس طرح پاکستان کو وکٹوں کے اعتبار سے حاصل ہونے والی سب سے بڑی کامیابی 9 وکٹوں سے ملی جو اسے 3 مرتبہ حاصل ہوئی۔ پہلی مرتبہ 57ء-1956ء میں کراچی میں، دوسری مرتبہ 83ء-1982ء میں کراچی میں اور تیسری مرتبہ 83-1982ء میں ہی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں حاصل ہوئی۔
انہی اعداد و شمار کو اگر آسٹریلیا کے اعتبار سے دیکھا جائے تو آسٹریلیا نے اننگ کے اعتبار سے سب سے بڑی فتح ایک اننگ اور 198 رنز سے 03ء-2002ء میں شارجہ ٹیسٹ میں حاصل کی۔ آسٹریلیا کو رنز کے لحاظ سے حاصل ہونے والی سب سے بڑی فتح 491 رنز کی ہے جو اسے 05ء-2004ء میں پرتھ ٹیسٹ میں حاصل ہوئی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے خلاف آسٹریلیا 3 مرتبہ 10 وکٹوں سے ٹیسٹ میچ جیت چکا ہے۔ ان میں سے پہلا میچ 82ء-1981ء میں برسبین، دوسرا میچ 84ء-1983ء میں سڈنی اور تیسرا میچ 1999ء میں برسبین میں کھیلا گیا۔
اسی طرح اگر پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کو سب سے کم مارجن سے حاصل ہونے والی جیت کو دیکھا جائے تو رنز کے اعتبار سے پاکستان کو سب سے کم مارجن کی جیت 71 رنز سے 79ء-1978ء کے میلبرن ٹیسٹ میں حاصل ہوئی جبکہ وکٹوں کے اعتبار سے سب سے کم مارجن کی فتح ایک وکٹ سے 95ء-1994ء کے کراچی ٹیسٹ میں حاصل ہوئی۔
پاکستان کے خلاف آسڑیلیا کو حاصل ہونے والی سب سے کم مارجن کی فتح 36 رنز کی ہے جو اسے 10ء-2009ء کے سڈنی ٹیسٹ میں حاصل ہوئی۔ وکٹوں کے اعتبار سے آسٹریلیا کو حاصل ہونے والی سب سے کم مارجن کی فتح بھی 4 وکٹوں سے 1999ء کے ہوبارٹ ٹیسٹ میں حاصل ہوئی۔
انفرادی ریکارڈز
ہم نے پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ میں ٹیم ریکارڈز تو آپ کو بتائے اب ایک نظر ڈالتے ہیں کچھ انفرادی ریکارڈز پر۔
پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کی جانب سے مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز جاوید میانداد کے پاس ہے۔ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف کُل 25 میچوں میں 40 اننگز کھیلی ہیں جن میں 47.28 کی اوسط سے 1797 رنز اسکور کیے ہیں جبکہ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز ایلن بارڈر نے بنائے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف کُل 22 میچوں میں 36 اننگز کھیلی ہیں جن میں 59.50 کی اوسط سے 1666 رنز اسکور کیے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑا اسکور کرنے کا اعزاز سلیم ملک کے پاس ہے جنہوں نے 95ء-1994ء کے راولپنڈی ٹیسٹ میں 237 رنز بنائے تھے۔ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑا اسکور کرنے کا سہرا مارک ٹیلر کے پاس ہے جنہوں نے 99ء-1998ء کے پشاور ٹیسٹ میں ناقابلِ شکست رہتے ہوئے 334 رنز اسکور کیے اور ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے آسٹریلوی ریکارڈ برابر کیا، جو ڈان بریڈ مین نے بنایا تھا مگر یہ بعد میں ٹوٹ گیا۔
ان دونوں ٹیموں کے درمیان ایک سیریز میں بنائے جانے والے انفرادی اسکور کی بات کی جائے تو پاکستان کی جانب سے آسٹریلیا کے خلاف ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز اسکور کرنے کا ریکارڈ سلیم ملک کے پاس ہے جنہوں نے 95ء-1994ء کی سیریز کے دوران 3 میچوں میں 6 اننگز کھیلیں اور 92.83 کی اوسط کے ساتھ 557 رنز اسکور کیے جبکہ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ گراہم یلپ کے پاس ہے۔ انہوں نے 84ء-1983ء کی سیریز کے دوران 5 میچوں میں کُل 6 اننگز کھیلیں اور 92.33 کی اوسط سے 554 رنز اسکور کیے۔
پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اب تک 143 سنچریاں بن چکی ہیں، جن میں سے 63 سنچریاں پاکستان جبکہ 80 سنچریاں آسٹریلیا کی جانب سے بنائی گئی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 6، 6 سنچریاں جاوید میانداد اور اعجاز احمد نے بنائی ہیں۔ جاوید میانداد نے یہ سنچریاں 25 میچوں میں 40 اننگز کھیل کر بنائی ہیں جبکہ اعجاز احمد نے 14 میچوں میں 25 اننگز کھیل کر یہ سنچریاں بنائی ہیں۔
آسٹریلیا کی جانب سے بھی 2 کھلاڑیوں، ایلن بارڈر اور گریگ چیپل نے 6، 6 سنچریاں اسکور کی ہیں۔ ایلن بارڈر نے 22 میچوں میں 36 اننگز کھیل کر جبکہ گریگ چیپل نے 17 میچوں میں 27 اننگز کھیل کر یہ سنچریاں اسکور کیں۔
پاکستان کی جانب سے آسٹریلیا کے خلاف سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے کا ریکارڈ ظہیر عباس کے پاس ہے جنہوں نے 20 میچوں میں 34 اننگز کھیل کر 12 نصف سنچریاں بنائیں۔ اسی طرح آسٹریلیا کے ایلن بارڈر نے پاکستان کے خلاف 22 میچوں میں 36 اننگز کھیل کر سب سے زیادہ 8 نصف سنچریاں بنائیں ہیں۔
پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ایک اننگ میں بہترین باؤلنگ کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کی جانب سے بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ سرفراز نواز کے پاس ہے جنہوں نے 79ء-1978ء کی سیریز کے دوران میلبرن ٹیسٹ میں 86 رنز کے عوض 9 وکٹیں حاصل کیں۔ اسی طرح آسٹریلیا کی جانب سے یہ ریکارڈ گلین مکگراتھ کو حاصل ہے جنہوں نے 05ء-2004ء سیریز کے دوران پرتھ ٹیسٹ میں 24 رنز کے عوض 8 وکٹیں حاصل کیں۔
اسی طرح ایک میچ میں بہترین باؤلنگ کی بات کی جائے تو پاکستان کی جانب سے یہ اعزاز فضل محمود کے پاس ہے جنہوں نے 57ء-1956ء سیریز کے دوران کراچی ٹیسٹ میں 114 رنز دے کر 13 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ آسٹریلیا کی جانب سے یہ ریکارڈ شین وارن کے پاس ہے جنہوں نے 96ء-1995ء سیریز میں برسبین ٹیسٹ کے دوران 77 رنز دے کر 11 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
اگر سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر کی بات کریں تو پاکستان کی جانب سے عبدالقادر اس فہرست میں سب سے اوپر ہیں جنہوں نے 83ء-1982ء میں ایک سیریز میں 25.54 کی اوسط سے 22 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اسی طرح آسٹریلیا کی جانب سے یہ کارنامہ بھی اسپنر یعنی شین وارن نے انجام دیا ہے جنہوں نے 03ء-2002ء میں 12.66 کی اوسط کے ساتھ 27 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
اگر دونوں ٹیموں کے ان باؤلرز کو یاد کیا جائے جنہوں نے اب تک ایک دوسرے کے خلاف سب سے زیادہ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی ہے، تو اس فہرست میں پاکستان کے سابق کپتان عمران خان سب سے آگے ہیں جنہوں نے 18 میچوں اور 29 اننگز میں 24.96 کی اوسط سے 64 کھلاڑیوں کا شکار کیا ہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر شین وارن ہیں جنہوں نے 15 میچوں اور 27 اننگز میں 20.17 کی اوسط کے ساتھ 90 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد وکٹیں لینے والے باؤلرز کا تذکرہ کیا جائے تو پاکستان کی جانب سے 2 کھلاڑی فضل محمود اور وسیم اکرم قابلِ ذکر ہیں جنہوں نے 4، 4 مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ فضل محمود نے 3 میچ کھیلے ہیں جبکہ وسیم اکرم ایسا 13 میچوں میں کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اگر آسٹریلوی باؤلرز کا ذکر کریں تو اس فہرست میں شین وارن شامل ہیں جو 15 میچوں میں 6 مرتبہ ایسا کرچکے ہیں۔
اب کچھ بات کرتے ہیں ان باؤلرز کی جنہوں نے ایک ٹیسٹ میچ میں 10 یا اس سے زائد وکٹیں لی ہیں۔ اس فہرست میں پاکستان کے 7 باؤلرز ہیں جنہوں نے ایک، ایک مرتبہ یہ کام کیا ہے۔ اس فہرست میں فضل محمود، سرفراز نواز، عمران خان، اقبال قاسم، عبدالقادر، وسیم اکرم اور محمد عباس شامل ہیں۔ آسٹریلیا کی جانب سے یہاں بھی شین وارن نمایاں ہیں جو 2 مرتبہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
وکٹ کیپنگ ریکارڈز
وکٹ کے پیچھے سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپرز کا ذکر کریں تو اس فہرست میں پاکستان کے وسیم باری سب سے آگے ہیں جنہوں نے 19 میچوں میں 66 مرتبہ وکٹ کے پیچھے شکار کیے ہیں۔ انہوں نے 56 کیچ پکڑے جبکہ 10 اسٹمپ کیے۔ آسٹریلیا کی جانب سے اس فہرست میں روڈنی مارش نمایاں ہیں جنہوں نے 20 میچوں میں 68 شکار کیے ہیں، جن میں 66 کیچ جبکہ 2 اسٹمپ شامل ہیں۔
فیلڈنگ ریکارڈ
پاکستان کی جانب سے آسٹریلیا کے خلاف مدثر نذر کامیاب ترین فیلڈر ثابت ہوئے ہیں جنہوں نے 19 میچوں میں 16 کیچ پکڑے ہیں۔ جبکہ آسٹریلیا کی جانب سے اس فہرست میں مارک وا کا نام سب سے اوپر ہے جنہوں نے 15 میچوں میں 23 کیچ پکڑے ہیں۔
متفرق
اگر ان دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچوں میں سب سے زیادہ میچ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کا تذکرہ کریں تو پاکستان کی جانب سے اس فہرست میں جاوید میانداد سب سے آگے ہیں جنہوں نے 90ء-1976ء کے درمیان 25 میچوں میں آسٹریلیا کے خلاف شرکت کی۔ اسی طرح آسٹریلیا کے ایلن بارڈر نے بھی 90ء- 1979ء کے 25 میچوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی۔
آسٹریلیا کے خلاف بحیثیت کپتان پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ جاوید میانداد نے 9 میچوں میں شرکت کی، جن میں سے 3 میں کامیابی حاصل ہوئی، 2 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 4 میچ بغیر کسی فیصلے کے ختم ہوگئے۔
آسٹریلیا کی جانب سے گریگ چیپل، کم ہیوز اور مارک ٹیلر نے پاکستان کے خلاف 9، 9 میچوں میں ٹیم کی قیادت کی۔ گریگ چیپل اور کم ہیوز نے ان 9 میچوں میں 3 جیتے، 3 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اتنے ہی میچ ڈرا ہوگئے۔ جبکہ مارک ٹیلر نے بھی 3 میچوں میں فتح حاصل کی، 2 میں شکست ہوئی اور 4 میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے۔
اب تک آسٹریلیا کے خلاف کھیلے جانے والے میچوں میں پاکستان کی جانب سے 20 کھلاڑی قیادت کے فرائض انجام دے چکے ہیں جبکہ 14 آسٹریلوی کھلاڑیوں نے پاکستان کے خلاف کپتانی کی ہے۔
پیٹ کمنز، جو پہلی مرتبہ آسٹریلیا کی قیادت کے لیے ملک سے باہر نکلے ہیں، وہ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف 15ویں کپتان ہوں گے جبکہ نوجوان بابر اعظم بھی پہلی مرتبہ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی قیادت کررہے ہیں اور وہ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کے 21ویں کپتان ہوں گے۔
مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔