لائف اسٹائل

مسجد کا ’تقدس پامال‘ کرنے کا کیس: صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستیں مسترد

عدالت نے بریت کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے صبا قمر اور بلال سعید کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے 16 مارچ کو طلب کرلیا۔
|

میوزک ویڈیو 'قبول ہے' کو لاہور کی تاریخی مسجد وزیر خان میں شوٹ کرنے کے کیس میں عدالت نے صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستیں مسترد کردیں۔

خیال رہے کہ دونوں کے خلاف گزشتہ برس اگست میں لاہور کی تاریخی مسجد وزیر خان میں گانے کی شوٹنگ کے دوران مسجد کا ’تقدس پامال‘ کرنے کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں مسترد کردیا اور دونوں کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا۔

سماعت کے دوران صبا قمر اور بلال سعید کے وکلا نے بریت کی درخواستوں پر اپنے دلائل مکمل کیے۔

صبا قمر کے وکیل نے کہا کہ وقوعہ کے 10 دن بعد مقدمہ درج کیا گیا جبکہ محکمہ اوقاف کی انکوائری رپورٹ بھی ملزمان کے حق میں ہے۔

وکیل نے کہا کہ محکمہ اوقاف کے ریجنل منیجر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مسجد وزیر خان میں کوئی غیر اخلاقی عمل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے کی عکس بندی کے دوران کوئی غیر اخلاقی لباس زیب تن کیا گیا، نہ ہی کوئی غیر اخلاقی حرکت کی گئی۔

مزید پڑھیں: مسجد کا ’تقدس پامال‘ کرنے کا کیس: صبا قمر اور بلال سعید پر فرد جرم کی تاریخ مقرر

پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ رقص کی ویڈیو الیکٹرانک ڈیوائس میں بطور ثبوت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسجد عبادت کی جگہ ہے، رقص کی جگہ نہیں ہے، پراسیکیوشن کو ملزمان کے خلاف کیس کو ثابت کرنے کا واضح موقع دیا جائے۔

اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا اور پھر اس کو سناتے ہوئے مسترد کردیا۔

عدالت نے بلال سعید اور صبا قمر کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے 16 مارچ کو طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ دونوں کے خلاف اگست 2020 میں جاری کیے گئے گانے ’قبول‘ کو جاری کرنے کے بعد مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

’قبول‘ میں بلال سعید اور صبا قمر کو مسجد وزیر علی خان میں نکاح کی رسم ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا لیکن ان پر اس وقت الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر مسجد کی حدود میں رقص بھی کیا۔

دونوں اداکاروں نے مسجد کی حدود میں رقص کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے مسجد میں صرف نکاح کی رسم کی شوٹنگ کی تھی اور اس ضمن میں انتظامیہ سے باضابطہ طور پر اجازت بھی لی گئی تھی۔

دونوں کے خلاف ابتدائی طور پر دفعہ 295 پ کے تحت لاہور کے اکبری گیٹ تھانے میں عدالتی حکم کے بعد مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

صبا قمر اور بلال سعید کے خلاف ایڈووکیٹ سردار منظور چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا اور انہوں نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

مقدمہ دائر ہونے کے بعد دونوں ملزمان کو عدالت نے طلب بھی کیا تھا اور دونوں ستمبر 2020 میں ہونے والی سماعتوں میں پیش بھی ہوئے تھے اور انہوں نے ضمانت حاصل کی تھی۔

بلال سعید اور صبا قمر نے مسجد میں ویڈیو شوٹ کرنے پر معافی مانگ لی

مسجد کا ’تقدس پامال‘ کرنے کا الزام، بلال سعید اور صبا قمر کے خلاف مقدمہ دائر

مسجد میں ویڈیو بنانے کا معاملہ: عدالت نے صبا قمر اور بلال سعید کی ضمانت کی توثیق کردی