میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گی کہ کووڈ کی وبا کے دوران طرز زندگی متاثر ہونے سے بیماری سے محفوظ رہنے والے افراد کے دماغوں میں بھی ورم متحرک ہوسکتا ہے جس کا نتیجہ تھکاوٹ، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور ڈپریشن کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں بہت بڑے پیمانے پر سماجی اور معاشی تبدیلیاں آئی جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر افراد مختلف طریقوں سے متاثر ہوئے۔
انسانی دماغ پر وبا کے اثرات کو جانچنے کے لیے ہی اس تحقیق پر کام کیا گیا تھا۔
تحقیق کے لیے اس بیماری سے محفوظ رہنے والے 57 افراد کے خون کے نمونوں، رویوں کے ٹیسٹ اور دماغی امیجنگ ڈیٹا کو لاک ڈاؤن سے پہلے اکٹھا کیا جبکہ لاک ڈاؤن کے بعد 15 افراد کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا۔
لاک ڈاؤن کے بعد لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل کے مقابلے میں پابندیوں کے بعد تحقیق میں شامل افراد میں دماغی ورم کی سطح بڑھانے والے 2 عناصر ٹرانسلوکیٹر پروٹین اور مائینوسٹول میں اضافے کو دیکھا گیا۔
جن افراد نے مزاج، ذہن اور جسمانی تھکاوٹ سے جڑی مختلف علامات رپورٹ کیں، ان کے دماغ کے مخصوص حصوں میں ٹرانسلوکیٹر پروٹین کی سطح بہت زیادہ تھی۔
اس پروٹین کی سطح میں اضافے سے متعدد ایسے جینز پر بھی اثرات مرتب ہوئے جو مدافعتی افعال سے جڑے ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ کووڈ 19 پر تحقیق میں بہت زیادہ اضفہ ہوا ہے مگر اس بیماری سے محفوظ رہنے والے افراد میں سماجی اور طرززندگی متاثر ہونے سے دماغ پر ہونے والے اثرات پر کام نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ وبا نے انسانی صحت کو وائرس کے براہ راست اثرات سے بھی آگے جاکر انسانی صحت کو متاثر کیا ہے۔