پی ایس ایل 7: لاہور میں کھیلے جانے والے لیگ میچوں کے اعداد و شمار
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ساتویں ایڈیشن کا دوسرا مرحلہ بھی مکمل ہوگیا جس کا آغاز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں 10 فروری سے ہوا تھا جو 21 فروری کو اختتام پذیر ہوا۔
اس میں بھی پہلے مرحلے کی طرح تمام 6 ٹیموں کے درمیان 15 میچ کھیلے گئے اور ہر ٹیم نے دیگر 5 ٹیموں کے خلاف لیگ کی بنیاد پر ایک، ایک میچ کھیلا۔ پہلے مرحلے میں بھی انہی ٹیموں کے مابین 15 میچ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے تھے۔ اس طرح اب پی ایس ایل سیزن 7 کے تمام 30 لیگ میچ مکمل ہوچکے ہیں۔
پہلے مرحلے میں دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز اپنے تمام 5 میچ جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر سرِفہرست تھی۔ اس کی یہ برتری دوسرے مرحلے میں بھی برقرار رہی، تاہم پہلے مرحلے میں ناقابلِ شکست رہنے والی یہ ٹیم دوسرے مرحلے میں اس اعزاز کو برقرار نہ رکھ سکی اور ایک میچ میں لاہور قلندرز سے ہار گئی۔ لیکن اس کے باوجود یہ دونوں مراحل میں مجموعی طور پر 10 میں سے 9 میچ جیت کر 18 پوائنٹس کے ساتھ سرِفہرست رہی۔
دوسری جانب کراچی کنگز، جو پہلے مرحلے میں اپنے تمام 5 میچ ہار کر پوائنٹس ٹیبل پر سب سے نیچے تھی وہ دوسرے مرحلے میں بھی تنزلی کا شکار رہی۔ اگرچہ وہ ایک میچ میں لاہور قلندرز کو 22 رنز سے ہرا کر اپنی مسلسل شکستوں کا سلسلہ روکنے میں کامیاب ہوئی اور 2 پوائنٹس حاصل کیے مگر دونوں مرحلوں کے اختتام پر وہ پوائنٹس ٹیبل پر بدستور سب سے نیچے ہی رہی۔
ملتان سلطانز وہ واحد ٹیم ہے جس نے پی ایس ایل کے کسی بھی ایڈیشن کے لیگ میچوں میں 9 فتوحات حاصل کیں جبکہ اس کے برعکس، کراچی کنگز پی ایس ایل کی تاریخ میں واحد ٹیم ہے جس کو ایک ہی ایڈیشن میں 9 شکستوں سے دوچار ہونا پڑا۔ اس سے قبل یہ ناپسندیدہ ریکارڈ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پاس تھا، جو پی ایس ایل سیزن 6 میں 8 شکستوں کی ذلت اٹھا چکی تھی۔
کراچی کنگز نے اس ٹورنامنٹ میں اپنی واحد فتح لاہور قلندرز کے خلاف حاصل کی۔ اس سے قبل، اس نے لگاتار 8 میچوں میں شکست کی ہزیمت اٹھائی تھی۔ یہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔ مجموعی طور پر کراچی کنگز نے پی ایس ایل کے ساتوں ٹورنامنٹ کھیل کر 43 میچ ہارے ہیں جو پی ایس ایل کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے زیادہ میچ ہارنے کا ریکارڈ ہے۔
ذیل میں پی ایس ایل کی تمام 6 ٹیموں کی کارکردگی کا شماریاتی جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔
ملتان سلطانز
لاہور میں کھیلے گئے دوسرے مرحلے کا افتتاحی میچ 10 فروری کو ملتان سلطانز اور پشاور زلمی کے درمیان تھا، جو سلطانز نے 42 رنز سے جیت لیا۔ اگلے روز بھی سلطانز ہی نے میزبان ٹیم لاہور قلندرز کے خلاف میچ کھیلا جو بدقسمتی سے وہ 52 رنز سے ہار گئے۔ یوں اس ٹورنامنٹ میں ملتان کی مسلسل فتوحات کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔
تاہم تیسرے میچ میں اس نے کراچی کنگز کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔ چوتھے میچ میں ملتان نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 3 وکٹوں کے نقصان پر 245 رنز بنائے، جو پی ایس ایل کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے دوسرا بڑا اسکور ہے۔ سب سے زیادہ 247 رنز بنانے کا اعزاز اسلام آباد یونائیٹڈ کے پاس ہے جو اس نے گزشتہ سیزن یعنی 2021 میں پشاور زلمی کے خلاف ابوظہبی کے میدان میں حاصل کیا تھا۔
ملتان نے اپنے آخری لیگ میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو 6 وکٹوں سے شکست دی۔ سلطانز نے دوسرے مرحلے کے 5 میچوں میں سے 4 میں فتح حاصل کی۔ مجموعی طور پر ملتان نے 10 میں سے 9 میچ جیتے اور اسے ایک میں شکست ہوئی۔ اس طرح وہ مجموعی طور 18 پوائنٹس حاصل کرکے تمام ٹیموں میں سرِفہرست رہے۔
سلطانز اب اسی گراؤنڈ پر 23 فروری کو پی ایس ایل سیزن 7 کے کوالیفائر میں لاہور قلندرز کے خلاف کھیلیں گے۔
لاہور قلندرز
لاہور قلندرز اور پشاور زلمی نے اس ٹورنامنٹ کے دونوں مراحل میں مجموعی طور پر 12 پوائنٹس حاصل کیے ہیں مگر خالص رن ریٹ کی بنیاد پر لاہور قلندرز، پشاور زلمی پر برتری حاصل ہونے کے باعث دوسرے نمبر پر آگئی ہے۔
لاہور قلندرز نے پہلے مرحلے میں 3 فتوحات اور 2 شکستوں کے بعد دوسرے مرحلے میں بھی 3 کامیابیاں اور 2 ناکامیاں سمیٹیں۔
دوسرے مرحلے میں اس کا پہلا میچ 11 فروری کو ملتان سلطانز کی مضبوط ٹیم سے تھا جسے اس نے 52 رنز سے ہرا دیا۔ وہ اس ٹورنامنٹ میں سلطانز کو ہرانے والی واحد ٹیم ہے۔ اگلے میچ میں 13 فروری کو قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 8 وکٹوں سے شکست دی مگر پھر 18 فروری کو کراچی کنگز کے ساتھ میچ میں اسے 22 رنز کی شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
اگلے ہی دن قلندرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 66 رنز سے ہرایا۔ دوسرے مرحلے کے پانچویں میچ میں، جو اس ٹورنامنٹ کا بھی آخری لیگ میچ تھا، لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے درمیان نہایت سخت مقابلہ ہوا جو ٹائی ہونے کے بعد سُپر اوور تک گیا، اور بالآخر پشاور زلمی نے میچ جیت لیا۔ اس شکست کے باوجود پوائنٹس ٹیبل پر قلندرز کی دوسری پوزیشن برقرار رہی۔ لاہور قلندرز کی ٹیم اب 23 فروری کو ملتان سلطانز کے خلاف کوالیفائر کھیلے گی۔
پشاور زلمی
پی ایس ایل سیزن 7 کے پہلے مرحلے کی نسبت دوسرے مرحلے میں پشاور زلمی نے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں اس نے 2 میچ جیتے اور 3 ہارے تھے جبکہ دوسرے میں اسے صرف ایک میچ میں شکست ہوئی اور اس نے 4 فتوحات حاصل کیں۔
یہ فتوحات اسے 13 فروری کو کراچی کنگز کے خلاف 55 رنز سے، 15 فروری کو کوئٹہ گلیڈ ایٹرز کے خلاف 24 رنز سے، 17 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 10 رنز سے، اور 21 فروری کو لاہور قلندرز کے خلاف سُپر اوور میں حاصل ہوئیں جبکہ اسے اپنے دوسرے مرحلے کی واحد شکست 10 فروری کو ملتان سلطانز کے خلاف 42 رنز سے ہوئی۔
اس ٹورنامنٹ میں تیسرے نمبر پر آنے والی پشاور زلمی اب 24 فروری کو پہلے ایلیمینیٹر میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کھیلے گی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ
اگرچہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پی ایس ایل سیزن 7 کے لیگ میچوں میں 4، 4 میچ جیت کر 8 پوائنٹس حاصل کیے ہیں مگر خالص رن ریٹ کی بنیاد پر یونائیٹڈ کو گلیڈی ایٹرز پر برتری مل گئی اور وہ چوتھے نمبر پر آگئی۔
دوسرے مرحلے میں یونائٹیڈ کی کارکردگی اچھی نہیں رہی۔ اس نے صرف ایک میچ جیتا اور 4 میچوں میں شکست کا سامنا کیا۔ جبکہ پہلے مرحلے میں اس نے 3 میچوں میں کامیابی حاصل کی اور صرف 2 میں اسے شکست ہوئی۔
اسلام آباد یونائٹیڈ نے دوسرے مرحلے میں اپنی واحد فتح کراچی کنگز کے خلاف حاصل کی اور وہ بھی انتہائی سخت مقابلے کے بعد صرف ایک رن سے۔ یہ پورے ٹورنامنٹ میں کسی ٹیم کی سب سے کم مارجن سے کامیابی تھی۔
دیگر 4 میچوں میں یونائٹیڈ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اسے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 5 وکٹوں سے، پشاور زلمی کے خلاف 10 رنز سے، لاہور قلندرز کے خلاف 66 رنز سے اور ملتان سلطانز کے خلاف 6 وکٹوں سے شکست ہوئی۔
آخرالذکر میچ میں وہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر صرف 105 رنز بناسکی، جو اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے کم اسکور ہے۔ حالانکہ اس نے دوسرے مرحلے کے دوران اپنے پہلے 3 میچوں میں 199، 191 اور 196 رنز بنائے تھے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی دونوں مراحل میں یکساں رہی، یعنی دونوں مراحل میں 3 میچوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا اور 2 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔اس نے مجموعی طور پر 10 میچوں میں سے 4 میں فتح حاصل کی اور 6 میچوں میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرح کوئٹہ نے بھی 8 پوائنٹس حاصل کیے مگر خالص رن ریٹ کی بنیاد پر وہ پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر آئی جس کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔
دوسرے مرحلے میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اپنا پہلا میچ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 5 وکٹوں سے جیتا مگر پھر مسلسل 3 میچوں میں شکست اس کا مقدر بنی۔ گلیڈی ایٹرز پہلے لاہور قلندرز سے 8 وکٹ سے ہارے، پھر پشاور زلمی سے 24 رنز سے شکست کھائی، بعد میں ملتان سلطانز نے اسے 117 رنز کے بڑے مارجن سے ہرایا۔ آخر میں وہ کراچی کنگز کے خلاف 23 رنز سے کامیاب ہوئے۔
کراچی کنگز
کراچی کنگز کی ٹیم جو پہلے مرحلے میں کوئی بھی میچ نہیں جیت سکی تھی، دوسرے مرحلے میں بھی صرف ایک ہی میچ جیت سکی۔ مجموعی طور پر اس نے 10 میں سے 9 میچوں میں شکست کا سامنا کیا اور صرف ایک میچ جیت کر 2 پوائنٹس حاصل کیے۔
پی ایس ایل سیزن 7 کے لیگ میچوں میں کراچی کنگز نے واحد فتح لاہور قلندرز کے خلاف حاصل کی تھی۔ 18 فروری کو کھیلے گئے اس میچ میں کراچی نے 22 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ جن دیگر 4 میچوں میں اسے شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی ان میں پشاور زلمی کے خلاف 55 رنز سے، اسلام آباد یونائیٹڈ کےخلاف صرف ایک رن سے، ملتان سلطانز کے خلاف 7 وکٹوں سے اور آخری میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 23 رنز سے ہونے والی شکست شامل تھی۔
سب سے کم اور زیادہ سے زیادہ اسکور
ملتان سلطانز نے 18 فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف مقررہ 20 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 245 رنز بنائے جو رواں سیزن میں کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ اس کے علاوہ یہ پی ایس ایل کی تاریخ میں دوسرا بڑا اسکور بھی ہے۔
اس دوسرے مرحلے میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے کم اسکور 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 105 رنز ہے۔ یہ پی ایس ایل کے رواں سیزن کا سب سے کم اسکور بھی ہے۔ یہ اسکور 20 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطانز کے خلاف کیا۔
میچ کی دونوں اننگز کا سب سے زیادہ مجموعی اسکور 402 رنز ہے جو دوسرے مرحلے میں 2 مرتبہ کیا گیا۔ ایک مرتبہ 12 فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان 39.4 اوورز میں 13 وکٹوں کے نقصان پر، اور دوسری دفعہ 17 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان 40 اوورز میں 15 وکٹوں کے نقصان پر۔
دونوں اننگز کا سب سے کم مجموعی اسکور 37.2 اوورز میں 11 وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز ہے جو 20 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز نے کیا۔
سب سے زیادہ اور سب سے کم مارجن سے کامیابی
پی اسی ایل کے لیگ میچوں کے دوسرے مرحلے میں رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی فتح ملتان سلطانز نے حاصل کی جب اس نے 18 فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 117 رنز سے میچ جیتا۔ جبکہ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑی فتح 8 وکٹوں سے تھی جو 13 فروری کو لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف حاصل کی۔
کم ترین مارجن سے حاصل ہونے والی فتح کی بات کی جائے تو اسلام آباد یونائیٹڈ نے 14 فروری کو کراچی کنگز کے خلاف صرف ایک رن سے کامیابی حاصل کی جبکہ وکٹ کے لحاظ سے سب سے کم مارجن سے کامیابی 5 وکٹوں کی ہے جو 12 فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف حاصل کی۔
سب سے زیادہ رنز
لیگ میچوں کے دوسرے مرحلے میں انفرادی طور پر سب سے زیادہ 264 رنز ملتان سلطانز کے محمد رضوان نے بنائے ہیں مگر دونوں مرحلوں کے اختتام پر سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ لاہور قلندرز کے فخر زمان نے قائم کیا۔ انہوں نے 10 اننگز میں 521 رنز بنائے۔ وہ اس ٹورنامنٹ میں اب تک 500 یا زائد رنز اسکور کرنے والے واحد بیٹسمین ہیں۔
سنچریاں اور نصف سنچریاں
لیگ میچوں کے دوسرے مرحلے کی واحد انفرادی سنچری اس وقت بنی جب لاہور قلندرز کے ہیری بروک نے 19 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف ناٹ آؤٹ 102 رنز بنائے۔ یاد رہے کہ پی ایس ایل کے پہلے مرحلے میں 2 سنچریاں بنائی گئی تھیں۔
اسی طرح پی ایس ایل کے پہلے مرحلے میں 28 نصف سنچریاں اسکور کی گئی تھیں جبکہ دوسرے مرحلے میں 27 نصف سنچریاں بنائی گئیں۔
سب سے زیادہ نصف سنچریاں اسکور کرنے والے بیٹسمین لاہور قلندرز کے فخر زمان اور ملتان سلطانز کے محمد رضوان ہیں جنہوں نے 3، 3 نصف سنچریاں بنائیں۔ پہلے مرحلے میں بھی انہی دونوں نے اتنی ہی نصف سنچریاں اسکور کی تھیں۔ اس طرح ان دونوں نے مجموعی طور پر 10 لیگ میچوں میں 6، 6 نصف سنچریاں اسکور کیں۔
سب سے زیادہ چھکے
دونوں مراحل میں انفرادی طور پر سب سے زیادہ چھکے ملتان سلطانز کے ٹم ڈیوڈ نے لگائے۔ انہوں نے کھیلے گئے کُل 10 میچوں میں 20 چھکے لگائے۔
سب سے زیادہ وکٹیں
دوسرے مرحلے میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلرز میں راشد خان اور محمد زمان خان 9 وکٹیں لے کر سرِفہرست ہیں۔ راشد خان نے اس مرحلے میں 4 میچ کھیلے جبکہ زمان خان نے 5 میچوں میں شرکت کی۔ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر 8 وکٹوں کے ساتھ شاہین شاہ آفریدی ہیں۔ اتفاق سے ان تینوں باؤلرز کا تعلق ایک ہی ٹیم یعنی لاہور قلندرز سے ہے۔
دونوں مراحل میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر اسلام آباد یونائیٹڈ کے شاداب خان ہیں جنہوں نے 7 میچوں میں 17 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے نمبر پر ملتان سلطانز کے عمران طاہر ہیں جنہوں 10 میچوں میں 16 اور انہی کی ٹیم کے خوشدل شاہ نے اتنے ہی میچ کھیل کر 15 وکٹیں حاصل کیں۔
سب سے زیادہ کیچ
دونوں مراحل میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ انفرادی کیچ پکڑنے والے فیلڈرز میں افتخار احمد، بابر اعظم اور ٹم ڈیوڈ شامل ہیں۔ ان تینوں نے 10، 10 میچ کھیل کر 9 کیچ پکڑے ہیں۔
مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔