طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورکس میں شائع تحقیق میں چین سے تعلق رکھنے والے 30 ہزار سے زیادہ مردوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ فضا میں آلودہ ذرات کا حجم جتنا چھوٹا ہوگا، اسپرم پر مفنی اثرات اتنے زیادہ مرتب ہوں گے۔
محققین نے بتایا کہ فضا میں چھوٹے آلودہ ذرات بڑے ذرات کے مقابلے میں تولیدی صحت پر زیادہ منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ نتائج سے اس بات کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ اولاد پیدا کرنے کی عمر میں مردوں کو فضائی آلودگی سے ہر ممکن حد تک بچنے کی کوشش کرنی چایے۔
طبی ماہرین کی جانب سے کافی عرصے سے فضائی آلودگی اور اسپرم کے معیار کے درمیان تعلق پر کام کیا جارہا ہے مگر یہ واضح نہیں تھا کہ اس سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ کس حد تک بڑھتا ہے، مگر اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس کے نتائج میں تسلسل موجود نہیں تھا۔
مگر اس سے یہ ضرور عندیہ ملتا تھا کہ فضائی آلودگی مردوں اور خواتین دونوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
اب چین کے ٹونگ جی یونیورسٹی اسکول آف میڈٰسین کی اس تحقیق میں 340 چینی شہروں کے 33 ہزار 786 مردوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی، جن کی اوسط عمر 34 سال تھی۔
ان شہروں میں فضائی آلودگی کی شرح ایک دوسرے سے مختلف تھی اور یہ دیکھا گیا کہ جنوری 2013 سے دسمبر 2019 کے دوران کن مردوں کی بیویاں ری پروڈکشن ٹیکنالوجی کی مدد سے حاملہ ہوئیں۔
اس کے بعد مردوں کے اسپرم معیار کی جانچ پڑتال فضائی آلودگی کے مختلف حجم کے ذرات میں کی گئی۔
اگرچہ محققین فضائی آلودگی اور اسپرم معیار (اسپرم کاؤنٹ یا مقدار) کے درمیان کوئی واضح تعلق تو دریافت کرسکے مگر انہوں یہ ضرور جانا کہ آلودہ ذرات جتنے چھوٹے ہوں گے اتنا ان کا معیار متاثر ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق ممکنہ طور پر چھوٹے آلودہ ذرات انسانی پھیپھڑوں میں زیادہ گہرائی تک سفر کرتے ہوں جس کے باعث منفی اثرات بھی زیادہ ہوتے ہوں۔
اس سے قبل فروری 2021 میں چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی سے مردوں اور خواتین دونوں میں بانجھ پن کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ سکتا ہے۔
اس تحقیق میں چین کے 18 ہزار جوڑوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ ایسے علاقے جہاں چھوٹے ذرات کی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتی ہے، وہاں بانجھ پن کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ تعین نہیں کیا جاسکا کہ فضائی آلودگی کس طرح بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے، مگر یہ پہلے سے معلوم ہے کہ آلودہ ذرات سے جسم میں ورم بڑھتا ہے، جس سے مردوں اور خواتین کا تولیدی نظام متاثر ہوسکتا ہے۔
بانجھ پن دنیا بھر میں لاکھوں جوڑوں کی زندگی کو متاثر کرتا ہے مگر اس حوالے سے فضائی آلودگی کے اثرات پر اب تک کچھ خاص کام نہیں ہوا۔
تاہم آلودہ فضا کے بارے میں یہ پہلے ہی معلوم ہوکا ہے کہ اس سے مختلف پہلو جیسے قبل از وقت پیدائش اور پیدائش کے وقت کم وزن جیسے مسائل کے خطرات بڑھتے ہیں۔
پیکنگ یونیورسٹی کے سینٹر فار ری پروڈکٹیو میڈیسین کی اس تحقیق میں شامل چن لی نے بتایا کہ جوڑوں کو فضائی آلودگی کے حوالے سے فکرمند ہونا چاہیے، متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی حمل سے متعلق متعدد نقصانات کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لگ بھگ 30 فیصد بانجھ جوڑوں میں بانجھ پن کی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر، جسمانی وزن اور تمباکو نوشی بانجھ پن کے عام عناصر ہیں، مگر ہماری تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ فضا میں چھوٹے رات کی آلودگی بھی یہ خطرہ بڑھاتی ہے۔