لائف اسٹائل

سلمان صوفی فاؤنڈیشن کا مہدی حسن کا مقبرہ تعمیر کرانے کا اعلان

مہدی حسن 13 جون 2012 میں طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد فانی دنیا سے رخصت ہوئے تھے،

نامور سماجی رہنما سلمان صوفی کی تنظیم نے شہنشاہ غزل مہدی حسن کے مقبرے پر تزئین و آرائش اور تعمیرات کا اعلان کردیا۔

مہدی حسن 13 جون 2012 میں طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد فانی دنیا سے رخصت ہوئے تھے، انہیں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے معروف و تاریخی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

مہدی حسن کو نارتھ کراچی کے سیکٹر سیون بی کی شاہراہ نورجہاں پر واقع تاریخی قبرستان محمد شاہ میں دفنایا گیا تھا جو کہ انڈہ موڑ کے قریب ہے۔

مہدی حسن کی وفات کے بعد اور ان کی پہلی برسی کے موقع پر اس وقت صوبائی حکومت نے ان کی آخری آرام گاہ پر مقبرہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔

مگر بد قسمتی سے 12 سال گزر جانے کے باوجود شہنشاہ غزل کی آخری آرام گاہ پر تعمیرات نہ ہو سکیں، البتہ ان کی قبر کی حالت بھی خستہ حال بن گئی۔

مہدی حسن کی قبر کی خستہ حالت اور وہاں کچرہ جمع ہوجانے کی خبریں تین سال قبل سامنے آئی تھیں، تاہم اس کے باوجود حکومت اور شہری انتظامیہ نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔

اب سماجی تنظیم سلمان صوفی فاؤنڈیشن نے شہنشاہ غزل کی قبر پر تعمیرات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہدی حسن کے اہل خانہ کی رضامندی کے ساتھ کام کریں گے۔

اسی حوالے سے سلمان صوفی فاؤنڈیشن نے انسٹاگرام پوسٹ میں مہدی حسن کی آرام گاہ پر صفائی، تزئین و آرائش اور تعمیرات کرنے سے متعلق اعلان بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہنشاہِ غزل مہدی حسن کی برسی

تنظیم کے سربراہ سلمان صوفی نے ڈان امیجز کو بتایا کہ لیجنڈری گلوکار و موسیقار کی آخری آرام گاہ کو سجانے کا کام ان کی تنطیم سر انجام دے گی اور وہ اس ضمن میں تمام لازمی اقدامات کو بھی پورا کریں گے۔

ان کے مطابق ان کے خیال میں مہدی حسن کی قبر پر تعمیراتی کام کے لیے انہیں وفاقی حکومت سمیت دیگر سرکاری محکموں سے اجازت درکار نہیں ہوگی، تاہم اگر ایسا ہوا تو بھی وہ حکومت سے اجازت طلب کریں گے۔

سلمان صوفی نے بتایا کہ البتہ وہ مہدی حسن کے اہل خانہ سے اجازت طلب کرنے کے پابند ہیں اور وہ گلوکار کے خاندان کی رضامندی اور مشوروں کے مطابق ہی کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہنشاہ غزل کی قبر پر کیلی گرافی کے کام کے علاوہ ان کے مقبرے کی تعمیر کرائی جائے گی جب کہ قبر کے ارد گرد کے حصے کو بھی صاف کیا جائے گا۔

سلمان صوفی نے کہا کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے ان کی تنظیم کے ملازمین ہفتہ وار مہدی حسن کی آخری آرام گاہ پر جا کر وہاں صفائی کیا کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ فنکاروں اور عظیم شخصیات کی آخری آرام گاہوں کی تزئین و آرائش کا کام صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے، آرٹس کے نام پر فنڈز وصول کرنے والی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو بھی آگے آنا ہوگا۔

سماجی رہنما کا کہنا تھا کہ مہدی حسن دنیا بھر میں مقبول تھے اور وہ پاکستان کی شناخت تھے، اس لیے ہر پاکستانی پر ان کی آخری آرام گاہ کی تعمیرات کرانا فرض ہے۔

اگرچہ انہوں نے شہنشاہ غزل کی آخری آرام گاہ پر کام کروانے کا اعلان کیا، تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ وہ کب تک وہاں کام شروع کردیں گے۔

طویل علالت کے بعد مہدی حسن 13 جون 2012 کو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں 84 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تاہم ان کے مقبول ترین گیت اور غزلیں برسوں عظیم فنکار کی یاد لاتے رہیں گے۔

انیس سو نناوے میں سانس کی تکلیف کے باعث شہنشاہِ غزل نے گانا ترک کر دیا تھا جس کے بعد وہ 12 برس تک علالت کا شکار رہے۔

انھوں نے اپنی زندگی میں 25 ہزار سے زائد فلمی و غیر فلمی گیت اور غزلیں گائیں، ان کے حوالے سے یہ بات بھی نہایت مشہور تھی کہ جس نو فنکار پر ان کی آواز ڈب ہوتی ہے وہ راتوں رات کامیاب فنکاروں کی فہرست میں آکھڑا ہوتا تھا۔

انہیں حکومت کی جانب سے تمغۂ امتیاز، ستارۂ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس جیسے اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا، وہ پاکستان میں گائیکی کے شہنشاہ تھے اور آئندہ کئی عشروں تک بھی شاید ان کا کوئی جواب پیدا نہ ہوسکے گا۔

’دوبارہ‘ کی ریٹنگ بتاتی ہے کہ لوگ غیر روایتی کہانیاں دیکھنا چاہتے ہیں، حدیقہ کیانی

دپیکا پڈوکون، کترینہ کیف، عالیہ بھٹ اور دیگر فی فلم کتنا معاوضہ لیتی ہیں؟

فرحان اختر اور شبانی ڈنڈیکر کی شادی کی تقریبات شروع