کووڈ ویکسینز کے استعمال سے بیماری سے متاثر ہونے، ہسپتال اور موت کے خطرے میں کمی آتی ہے اور اس کا مثبت اثر ذہن پر بھی مرتب ہوتا ہے۔
نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے تحفظ کا احساس ذہنی صحت اور معیار زندگی کو بھی بہتر بناتا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کے باعث عالمی سطح پر ذہنی بے چینی اور نفسیاتی مسائل کی شرح میں بھی اضافہ ہوا، جس کی متعدد وجوہات ہیں جیسے ملازمتوں اور آمدنی سے محرومی، سماجی طور پر کٹ جانا اور دیگر۔
اس نئی تحقیق میں 8090 بالغ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن سے مارچ 2020 سے جون 2021 کے دوران کئی بار انٹرویو کیے گئے تاکہ کووڈ ویکسینیشن سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں علم ہوسکے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دسمبر 2020 سے جون 2021 کے دوران کووڈ ویکسین کی کم از کم ایک خوراک استعمال کرنے والے بالغ افراد کے ذہنی دباؤ میں 7 فیصد کمی آئی۔
اس کی وجہ ویکسینیشن کے بعد بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرے میں کمی تھی اور مکمل ویکسینیشن پر یہ شرح 25 فیصد تک گھٹ گئی۔
محققین نے بتایا کہ ہمرای تحقیق سے ویکسینشن کے ذہنی صحت کے لیے فوائد کا اظہار ہوتا ہے جو اس کا ایک اضافی فائدہ ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف پرینیٹو میڈیسین میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل ستمبر 2021 میں امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں ایسے شواہد کو دریافت کیا گیا جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے کے بعد لوگوں کو تناؤ کا کم سامنا ہوتا ہے اور ذہنی صحت میں بہتری آتی ہے۔
یہ تحقیق بنیادی طور پر سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ایل طویل المعیاد پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کا مقصد کورونا کی وبا سے امریکی عوام کی ذہنی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔
اس پراجیکٹ کے لیے امریکا بھر میں 8 ہزار سے زیادہ افراد کو سروے فارم بھیجے گئے تھے تاکہ وبا سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔
سرویز کے ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ لوگوں کی اکثریت کو وبا کے باعث کسی حد تک ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا سامنا ہوا۔
ابتدائی نتائج کے بعد محققین کی جانب سے ہر 2 ہفتے بعد ان افراد کو سروے فارم بھیج کر ذہنی صھت میں آنے والی تبدیلیوں کو دیکھا گیا۔
تازہ ترین سروے میں ان افراد سے کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ذہنی صحت پر مرتب اثرات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔