کھیل

پی ایس ایل 7: نازیبا اشارے کرنے پر سہیل تنویر اور کٹنگ پر جرمانہ عائد

بین کٹنگ اور سہیل تنویر پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر میچ فیس کا 15 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان میچ میں ایک دوسرے کو نازیبا اشارے کرنے پر سہیل تنویر اور بین کٹنگ پر میچ فیس کا 15 فیصد جرمانہ عائد کردیا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پشاور زلمی کے بین کٹنگ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سہیل تنویر پر پی ایس ایل کے ضابطہ اخلاق کے لیول 'ون' کی خلاف ورزی پر میچ فیس کا 15 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بین کٹنگ کا سہیل تنویر سے ‘اشاروں’ کا تنازع، 4 سال بعد پھر تازہ

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2.6 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا ہے جو کھلاڑیوں اور پلیئر سپورٹ اسٹاف سے متعلق ہے اور اس کا تعلق پی ایس ایل میچ کے دوران فحش، جارحانہ یا توہین آمیز اشارہ استعمال کرنے سے ہے۔

منگل کو کھیلے گئے میچ میں زلمی کی اننگز کے دوران بین کٹنگ نے سہیل تنویز کو لگاتار تیسرا چھکا لگا کر ان کی جانب نازیبا اشارے کیے اور پھر جب نسیم شاہ کی گیند پر سہیل تنویر نے بلے باز کا کیچ لیا تو انہوں نے بھی اسی طرح کے نازیبا اشارے کیے تھے۔

پی سی بی کے بیان میں کہا گیا کہ بین کٹنگ اور سہیل دونوں نے جرم کا اعتراف کیا اور میچ ریفری علی نقوی کی عائد کردہ پابندیوں کو قبول کر لیا جس کے بعد رسمی سماعت کی ضرورت نہیں تھی۔

یہ الزامات آن فیلڈ امپائر مائیکل گف اور راشد ریاض، تھرڈ امپائر آصف یعقوب اور چوتھے امپائر ولید یعقوب نے عائد کیے۔

لیول 1 کی خلاف ورزی پر پہلی مرتبہ تمام جرائم کی کم از کم سزا آفیشل وارننگ اور/یا 25 فیصد تک قابل اطلاق میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسمیڈ کی 99رنز کی اننگز رائیگاں، گلیڈی ایٹرز کو زلمی کے ہاتھوں شکست

میچ ریفری علی نقوی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس قسم کے نامناسب اشاروں کی اس خوبصورت کھیل میں کوئی جگہ نہیں ہے، کھلاڑیوں کو ہمیشہ اپنی آن اور آف دی فیلڈ ذمہ داریوں کو سمجھنے اور یاد رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ رول ماڈل ہیں اور اس طرح کے رویے سے کرکٹرز کی نوجوان نسل کو غلط پیغام جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس ایل 2022 اچھے اور مثبت اسپرٹ کے ساتھ کھیلی جا رہی ہے اور میں یہ دیکھنا چاہوں گا کہ کھلاڑی کھیل کے میدان کے اندر سخت جدوجہد کرتے رہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ کھیل کی روح کو بھی برقرار رکھیں۔