شکاگو یونیورسٹی کی تحقیق میں زیادہ جسمانی وزن والے 80 افراد کو شامل کیا گیا تھا جو عموماً رات کو ساڑھے 6 گھنٹے سے کم وقت سونے کے عادی تھے۔
ان افراد کی ہر رات نیند کے وقت میں 1.2 گھنٹے کے اضافے سے دن بھر میں مجموعی کیلوریز کے استعمال میں اوسطاً 270 کیلوریز کی کمی آئی۔
تحقیق کے 2 ہفتے کے دوران ہی غذا اور مشروبات کے ذریعے جزوبدن بنانے کی مقدار اس کیلوریز سے کم ہوگئی جو دن بھر میں جسم توانائی کے لیے جلاتا ہے۔
طویل المعیاد بنیادوں پر یہ عمل جسمانی وزن میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ گزرے برسوں میں ہم نے اور دیگر نے ثابت کیا ہے کہ نیند کی کمی کھانے کی اشتہا پر اثرات مرتب کرتی ہے اور لوگ زیادہ کیلوریز جزوبدن بنانے لگتے ہیں، جس سے وقت کے ساتھ موٹاپا کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسی سوال پر ہم نے تحقیق شروع کی کہ اس وقت کیا ہو جب نیند کا دورانیہ بڑھا دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیلوریز کی مقدار میں آنے والی کمی کو 3 برسوں تک برقرار رکھا جائے تو وقت کے ساتھ جسمانی وزن میں 12 کلوگرام کی کمی آسکتی ہے۔
تحقیق کی ایک خاص بات یہ تھی کہ یہ لیبارٹری کی بجائے حقیقی دنیا کے ماحول میں کی گئی اور اس میں شامل افراد اپنے گھروں میں ہی مقیم رہے۔
ان کی نیند کی ٹریکنگ ویئرایبلز کے ذریعے کی گئی اور دن بھر میں ورزش کے وقت اور غذا کی مقدار کو بھی جانا گیا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ لوگ بہت تیزی سے نیند کے شیڈول کے مطابق ڈھل جاتے ہیں اور ایسا محض ایک کونسلنگ سیشن سے ہوا، جس کے بعد ان کی نیند کا دورانیہ بڑھ گیا۔
محققین کے مطابق نیند کے وقت سے قبل برقی مصنوعات کا استعمال محدود کرنا نیند کو بہتر بنانے کے اہم ترین ذرائع میں سے ایک ہے۔
مگر تحقیق میں یہ واضح طور پر معلوم نہیں ہوسکا کہ زیادہ نیند اور کیلوریز کے کم اتعمال کے دوران کیا تعلق موجود ہے، بس یہ خیال ظاہر کیا گیا جیسے نیند کی کمی اور کھانے کی اشتہا کے درمیان تعلق ہے تو زیادہ نیند سے یہ عمل ریورس ہوجاتا ہے۔
درحقیقت تحقیق میں شامل افراد کو کھانے کی مقدار میں کمی کی ہدایت نہیں کی گئی تھی مگر گروپ میں شامل ایسے افراد جن کی نیند کا دورانیہ سب سے زیادہ تھا، وہ دن بھر میں 500 کیلوریز کم جزوبدن بنانے لگے۔
محققین نے بتایا کہ یقیناً صحت بخش اور معتدل ورزش مجموعی صحت کے لیے اہم ہے مگر نیند کی کمی جسمانی وزن میں اضافے کی اہم وجہ ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔