یہ کورونا وائرس کے طویل المعیاد اثرات کی طویل فہرست میں ایک نیا اضافہ ہے جس کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہہ کووڈ سے معمولی بیمار ایسے افراد جو لانگ کووڈ کی علامات کو رپورٹ نہیں کرتے، انہیں میں 6 سے 9 ماہ تک توجہ مرکوز کرنے اور یادداشت کے بدترین مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ لانگ کووڈ سے متاثر اقفراد کو وجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جس کے لیے ذہنی دھند یا برین فوگ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
مگر یہ واضح نہیں تھا کہ کہ یہ اثر کووڈ کو شکست دینے والے ان افراد میں بھی دیکھنے آتا ہے یا نہیں جن میں صحتیابی کے بعد دیگر طبی مسائل نظر نہیں آتے۔
اس تحقیق میں شامل افراد کو مختلف ذہنی ٹیسٹ مکمل کرنے کا کہا گیا جن کے لیے توجہ، یادداشت، منصوبہ بندی اور منطق کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان افراد نے مختصر المدت یادداشت اور منصوبہ بندی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگر ماضی کے واقعات اور وقت کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحٰت میں بدترین کارکردگی دکھائی۔