یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
50 سے 74 سال کی عمر کے صحت مند افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کافی پینا فالج سے متاثر ہونے کے بعد ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے۔
تیان جن میڈیکل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یوکے بائیو بینک کے 3 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی، جن کی خدمات 2006 سے 2010 تک حاصل کی گئی اور 2020 تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔
ان رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا اور تحقیق کی مدت کے دوران 5079 افراد ڈیمینشیا اور 10 ہزار 53 کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 2 سے 3 کپ کافی یا 3 سے 5 کپ چائے یا 4 سے 6 کہ کافی اور چائے کا امتزاج فالج یا ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق روزانہ 2 سے 3 کپ چائے اور 2 سے 3 کپ کافی پینے والے افراد میں فالج کا خطرہ 32 فیصد اور ڈیمینشیا کا خطرہ 28 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تاہم تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ معتدل مقدار میں کافی اور چائے کا الگ الگ یا اکٹھے استعمال فالج اور ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس میڈیسین میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل 2018 میں آسٹریلیا کے الفریڈ ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت میں لاکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بلاک کرتا ہے جو کہ atrial fibrillation یا اطاقی فائبرلیشن کا باعث بنتا ہے۔
اطاقی فائبرلیشن دل کی دھڑکن کا سب سے عام مرض ہے جس میں دل بہت تیزی سے دھڑکتا ہے اور علاج نہ کرایا جائے تو فالج بھی ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ کیفین سے دل کی دھڑکن کے مسائل پیدا ہوتے ہیں ، تاہم کافی اور چائے وغیرہ اس سے بچاﺅ میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جس کی وجہ ان میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور ایڈی نوسین کو بلاک کرنے کی خصوصیت ہے۔
اس حوالے سے روزانہ 3 کپ ان مشروبات کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔