یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19 کی بیماری کے علاج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے اور اب ایسی پہلی دوا لوگوں کے لیے استعمال کی جاسکے گی۔
برطانیہ نے امریکی کمپنیوں مرک، شارپ اینڈ ڈوہم (ایم ایس کے) اور ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس کی تیار کردہ دوا مولنیوپیراویر (molnupiravir) کے استعمال کی منظوری دی ہے۔
اس دوا کو ایسے مریض گھر میں رہنے ہوئے دن میں 2 بار استعمال کرسکیں گے جن میں بیماری کی تشخیص حال ہی میں ہوئی ہوگی۔
یہ دوا بنیادی طو پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی، مگر کورونا کی وبا کو دیکھتے ہوئے کووڈ کے حوالے سے اس کا کلینکل ٹرائل کیا گیا۔
ککلینکل ٹرائلز میں دریافت ہوا تھا کہ منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا سے کووڈ سے بیمار ہونے پر ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
برطانیہ کے ہیلتھ سیکرٹری ساجد جاوید نے بتایا کہ یہ دوا بیماری کے خطرے سے دوچار افراد کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں کووڈ کے مریضوں کے لیے ایک اینٹی وائرل کی منظوری دی گئی ہے۔
برطانیہ کی جانب سے اس دوا کے 4 لاکھ 80 ہزار کورسز خریدے جائیں گے۔
ابتدائی طور پر یہ دوا ویکسینیشن کرانے والے اور نہ کرانے والے دونوں طرح کے مریضوں پر اس کی آزمائش کے نتائج دیکھ کر مزید خریدنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس دوا کا استعمال علامات سامنے آنے پر 5 دن کے اندر کرنے پر اس کی افادیت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
یہ دوا کورونا وائرس کے اس انزائمے کو ہد ف بناتی ہے جس کو وہ اپنی نقول بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے، جس سے نقول کی روک تھام ہوتی ہے اور جسم میں وائرل لیول کم ہونے سے بیماری کی شدت گھٹ جاتی ہے۔
ٹرائلز میں یہ دوا کورونا کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے اور مریضوں میں اس کے مضر اثرات معمولی رہے۔
برطانوی ریگولیٹر ایم ایچ آر اے نے دوا کی منظوری دیتے ہوئے بتایا کہ اس کا استعمال ایسے افراد کے لیے ہوگا جن میں کووڈ کی شدت معمولی سے معتدل ہوگی اور شدید بیماری کا خطرہ بڑھانے والے کم از کم کسی ایک عنصر جیسے موٹاپا، بڑھاپا، ذیابیطس یا امراض قلب کا سامنا ہوگا۔
برطانوی ادارے کے مطابق یہ کووڈ کے خلاف دنیا کی پہلی اینٹی وائرل دوا ہے جس کو منہ کے راستے کھلایا جاسکے گا۔
ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ مریضوں کا علاج ہسپتال سے باہر ہوسکے گا اور بیماری کی شدت کو کم رکھنے میں مدد ملے گی۔
اس دوا کے ٹرائل میں 775 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج میں دریافت کیا گیا کہ پلیسبو گروپ میں 8 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ دوا استعمال کرنے والے گروپ کا کوئی مریض ہلاک نہیں ہوا۔