جرمنی، فرانس اور اسپیس کے سائنسدانوں کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 دماغ کے مخصوص خلیات endothelial کو مار سکتا ہے۔
اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے 84 فیصد مریضوں کو ذہنی و اعصابی علامات جیسے سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی، seizures، فالج، شعور متاثر ہونے اور الجھن کا سامنا ہوتا ہے اور اس نئی تحقیق کے نتائج سے اس کی ممکنہ وضاحت ہوتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں ایسے افراد کے دماغی اسکینز کیے گئے جو کووڈ 19 کے باعث ہلاک ہوگئے تھے۔
تحقیق میں شریانوں کے تار، مردہ خلیات جو خون کے بہاؤ کو متاثر کرنے کا باعث بنے اور دماغی تنزل کے آثار کو دریافت کیا گیا، جبکہ متعدد طبی خطرات بشمول مائیکرو فالج کی بھی نشاندہی ہوئی۔
مگر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں میں بھی ہم نے ایسا دیکھا مگر ان میں یہ نقصانات ریورس ایبل نظر آئے، تو ہمیں توقع ہے کہ انسانوں میں بھی ان اثرات کو ریورس کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل ماؤنٹ سینائی کے ایشکن اسکول آف میڈیسین کی ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی تنزلی جسے ذہنی دھند یا برین فوگ بھی کہا جاتا ہے، کا سامنا مہینوں تک ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے متعدد مریضوں بشمول ایسے افراد جن کو ہسپتال داخل نہیں ہونا پڑا، ان کو طویل المعیاد بنیادوں پر دماغی افعال کی تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں ماؤنٹ سینائی ہیلتھ سسٹم رجسٹری کے مریضوں کا جائزہ لیا گیا اور دریافت ہوا کہ لگ بھگ ایک چوتھائی افراد کو یادداشت کے مسائل کا سامنا تھا۔
تحقیق کے مطابق اگرچہ ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں کووڈ کو شکست دینے کے بعد ذہنی دھند کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر زیادہ بیمار نہ ہونے والے لوگوں کو بھی دماغی تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے۔