اس موقع پر انہوں نے لوگوں کو علاقے سے نکل جانے کا کہا۔
جانچ پڑتال کے بعد بھی فائر فائٹرز گیس لیک کے شواہد کو دریافت نہیں کرسکے بلکہ اصل 'مجرم' کو دریافت کیا اور وہ تھا ایک پھل ڈیورن ۔
یعنی جنوب مشرقی ایشیا کا ایک بے ضرر پھل جو اپنی بو کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔
اس پھل کی بو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کچھ ایسی ہے جیسے مردہ بلیوں کا ڈھیر ہو۔
ہوسکتا ہے کہ اس پھل کی بو کسی مردہ جسم جیسی ہو مگر اس کی وجہ اس میں موجود خصوصی جینز ہیں جو سلفر کو بہت تیز رفتاری سے خارج کرتے ہیں۔
یہ بو کسی جان لیوا گیس سے بھی ملتی جلتی ہے اور کینبرا ایمرجنسی سروسز نے بھی اس کی تصدیق کی۔
انہوں نے ایک بیان میں بتایا کہ ایک گھنٹے کی جانچ پڑتال کے بعد ایک دکان کے مالک نے بو کی ممکنہ وجہ کے بارے میں مشورہ دیا۔
بیان کے مطابق یہ گیس لیک نہیں بلکہ ایک پھل ڈیورن کی بو تھی، اس پھل کی بو بہت زیادہ ہوتی ہے اور کچھ فاصلے تک بھی اسے سونگھا جاسکتا ہے۔
ویسے کینبرا میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ 2018 میں ایک یونیورسٹی کو بھی گیس لیک کے خدشے پر خالی کرا گیا مگر وہ بھی ڈورین کے بعث تھی جو ایک طالبعلم رکھ کر بھول گیا تھا۔
اسی طرح کا ایک واقعہ 2020 میں ایک جرمن پوسٹ آفس میں بھی پیش آیا جسے ایک پراسرار بدبو دار پیکج پر خالی کرایا گیا۔
وہاں کام کرنے والے 12 افراد کو طبی امداد دی گئی جبکہ 6 کو احتیاطاً ہسپتال لے جایا گیا۔
اس پیکج میں 4 تھائی ڈورین تھے جسے بعد ازاں منزل تک بھی پہنچایا گیا۔