حیرت انگیز

سمندر میں گم ہو جانے والے 2 افراد کو 29 دن بعد بچا لیا گیا

دونوں افراد کو پاپوا نیو گنی کے ساحلی علاقے میں دریافت کیا گیا جو اس جگہ سے 400 کلو میٹر دور تھا جہاں سے انہوں نے سفر کا آغاز کیا۔

سمندر میں گم ہوجانے والے 2 افراد کو 29 دن بعد ڈھونڈ لیا گیا۔

سولومن آئی لینڈز سے تعلق رکھنے والے دونوں افراد کو پاپوا نیو گنی کے ساحلی علاقے میں دریافت کیا گیا جو اس جگہ سے 400 کلو میٹر دور تھا جہاں سے انہوں نے سفر کا آغاز کیا۔

لیوائی نانجیکانا اور جونیئر قولونی سولومن آئی لینڈز کے مونو آئی لینڈ سے 3 ستمبر کی صبح ایک چھوٹی موٹر بوٹ پر سفر سے روانہ ہوئے تھے۔

ان کا ارادہ 200 کلو میٹر دور واقع نیو جارجیا آئی لینڈ پر جانے کا تھا مگر سفر کے دوران ان کا جی پی ایس ٹریکر خراب ہوگیا۔

لیوائی نانجیکانا نے بتایا کہ ہم پہلے بھی یہ سفر کرچکے تھے اور خیال تھا کہ اب بھی سب ٹھیک رہے گا۔

سولومن کا سمندری علاقہ تند و تیز لہروں اور ناقابل پیشگوئی سمجھا جاتا ہے۔

سفر کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد ہی ان دونوں کو تیز بارش اور ہوا کا سامنا ہوا جس کے باعث ان کے لیے ساحلی پٹی کو دیکھنا مشکل ہوگیا تھا۔

لیوائی نانجیکانا نے بتایا کہ جب موسم خراب ہوا تو اس وقت تو ہمیں فکر نہیں ہوئی مگر حالات اس وقت بدتر ہوگئے جب جی پی ایس نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں پتا نہیں چل رہا تھا کہ ہم کہاض جارہے ہیں تو ہم نے انجن روک کر انتظار کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ایندھن بچا سکیں۔

29 دن تک وہ سمندر میں بھٹکتے رہے اور اس دوران ان کا گزارہ مالٹوں سے ہوا ہوا جو انہوں نے سفر کے لیے رکھے تھے، سمندر سے انہوں نے ناریل اکٹھے کیے جبکہ بارش کا پانی کینوس کے ایک ٹکڑے پر جمع کیا۔

وہ 29 دن تک شمال مغرب کی جانب تیرتے ہوئے 400 کلو میٹر دور پہنچ گئے اور پاپوا نیو گنی کے علاقے نیو ٹریٹن میں ایک ماہی گیر ان کو ملا۔

لیوائی نانجیکانا نے بتایا کہ ہمیں یہ تو معلوم نہیں تھا کہ ہم کہاں ہیں مگر یہ توقع بالکل نہیں تھی کہ ہم کسی اور ملک میں پہنچ گئے ہیں۔

2 اکتوبر کو پومیو نامی قصبے پہنچنے پر وہ اتنے کمزور ہوچکے تھے کہ ان سے چلا نہیں جارہا تھا۔

وہاں ایک مقامی طبی مرکز میں ان کا معائنہ ہوا اور وہ وہاں کے ایک شہری کے ساتھ مقیم ہیں۔

لیوائی نانجیکانا نے کہا کہ اس تجربے سے ہم کچھ اچھا بھی سیکھا جو درحقیقت ایک عالمی وبا کے دوران زبردستی کا وقفہ ہے۔

انہوں نے بتایا 'مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ جب میں سمندر میں پھنسا تھا تو دنیا میں کیا ہورہا تھا، میں نے اس دوران کووڈ یا کسی اور چیز کے بارے میں کچھ نہیں سنا، میں اب گھر جانا چاہتا ہوں مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ ہر چیز سے دور رہنے کا خوشگوار وقفہ تھا'۔

سولومن آئی لینڈز کے حکام کے مطابق انہوں نے متاثرہ افراد سے رابطہ کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ گھر واپسی کے لیے تمام ضروری انتظامات کیے جائیں گے۔

مغلیہ دور کے ہیرے جواہرات سے لیس نایاب چشموں کی برطانیہ میں نیلامی

مصور نے 84 ہزار ڈالر کے عوض میوزیم کو خالی کینوس بھیج دیے

بنگلہ دیش: فیس بک نے بچھڑے ماں، بیٹے کو 70 سال بعد ملا دیا