مگر بدقسمتی سے یہ طریقہ کار ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا اور بیماری کی شدت بڑھنے پر موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19 کی بیماری کے علاج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے اور ان میں سے ایک دوا فائزر کی جانب سے بھی تیار کی جارہی ہے۔
اب فائزر نے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اینٹی وائرل دوا کا ٹرائل کے درمیانی و آخری مرحلے کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فائزر کی جانب سے یہ اعلان اس وقت جب امریکا ہی ایک اور کمپنی مرسک اینڈ کو اور سوئس کمپنی روشی ہولڈنگ اے جی کی جانب سے بھی کووڈ 19 کے علاج کے لیے پہلی اینٹی وائرل دوا کی تیاری کا کام تیز کردیا گیا ہے۔
فائزر نے بتایا کہ اس کی اینٹی وائرل دوا PF-07321332 کے اس ٹرائل میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے 2660 ایسے صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا جو کسی ایسے گھر میں رہ رہے ہوں گے جہاں کسی فرد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہوگی۔
ٹرائل میں اس دوا کے ساتھ ریٹونویر کی کم خوراک بھی دی جائے گی، یہ ایچ آئی وی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ایک عام دوا ہے۔
مرسک اور اس کی شراکت دار کمپنی ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس نے ستمبر 2021 کے آغاز میں بتایا تھا کہ وہ کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے اپنی تجرباتی دوا molnupiravir کے آخری مرحلے کے ٹرائل کے لیے رضاکاروں کی خدمات حاصل کررہی ہے۔
فائزر کی جانب سے حال ہی میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی اینٹی وائرل دوا سے کووڈ 19 کے ایسے مریضوں کا علاج کا ٹرائل شروع کررہی ہے جن میں بیماری کی شدت معمولی ہے اور ہسپتال میں داخل نہیں۔
خیال رہے کہ فائزر کی جانب سے اس دوا کے ٹرائل کا پہلے مرحلے کا آغاز بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں چند ماہ پہلے ہوا تھا۔
یہ دوا وائرس کے ایک مخصوص انزائمے کو ہدف بنائے گا جو انسانی خلیات میں وائرس کی نقول بنانے کا کام کرتا ہے۔
اس موقع پر فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر اور ورلڈ وائیڈ ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ میڈیکل شعبے کے صدر مائیکل ڈولسٹن نے ایک بیان میں بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کے ذریعے اس کی روک تھام اور وائرس کے شکار افراد کے لیے علاج دونوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سارس کوو 2 جس طرح اپنی شکل بدل رہا ہے اور عالمی سطح پر کووڈ کے اثرات مرتب ہورہے ہیں ، اس کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی اور وبا کے بعد علاج تک رسائی بہت اہم ہے۔