اس تحقیق میں 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کو بالغ افراد کے مقابلے میں ویکسین کی کم خوراک کا استعمال کرایا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت کم بچوں میں ویکسینیشن کے بعد بخار اور سردرد کی علامات ظاہر ہوئیں جن کی شدت لیول 2 تھی۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کی کم مقدار سے بھی بچوں میں بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔
اس تحقیق میں 150 بچوں اور 300 بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ویکسین کی کم مقدار والی ایک خوراک سے ہی بچوں میں ویکسینیشن کے 56 دن بعد بالغ افراد کے مقابللے میں زیادہ طاقتور اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوا۔
مگر فی الحال یہ واضح نہیں کہ ویکسین سے بچوں کو کووڈ 19 کے خلاف کس حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
کین سائنو کو ابھی تک چین میں بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی گئی بلکہ سائنو ویک اور سائنو فارم کو 3 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو استعمال کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کین سائنو کا بوسٹر ڈوز مختلف عمر کے گروپس بالخصوص معمر افراد میں اینٹی باڈی ردعمل کو بہتر کرتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈی سے ہٹ کر مدافعتی نظام کے ایک اور اہم حصے خلیاتی ردعمل میں دوسری خوراک کے استعمال کے 56 دن بعد کوئی بہتری نہیں آتی اور اس حوالے سے زیادہ طویل وقفے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل ستمبر 2021 میں سائنو فارم ویکسین کے 3 سے 17 سال کی عمر کے گروپ کے ٹرائلز کے نتائج بھی جاری ہوئے تھے۔
طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں ٹرائلز کے نتائج شائع ہوئے جس کے مطابق یہ ویکسین 3 سے 17 سال کی عمر کے رضاکاروں میں محفوظ ثابت ہوئی۔