مشی گن یویورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 150 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
ان میں سے 73 فیصد مریضوں میں ڈیلیریوم نامی پیچیدگی کو دریافت کیا گیا۔
ڈیلیریوم میں متاثرہ فرد ذہنی خلقشار کا شکار ہوجاتا ہے اور ذہنی الجھن، اشتعال اور سوچنے میں مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے ایسے مریض بہت زیادہ بیمار ہوتے ہیں اور ان میں پہلے سے فشار خون اور ذیابیطس جیسے امراض ہوتے ہیں۔
مارچ سے مئی 2020 کے دوران ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں کے میڈیکل ریکارڈز اور ٹیلیفون سرویز کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کن افراد کو ذہنی خلقشار کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ سے دماغ کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ بلڈ کلاٹس اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، جس کا نتیجہ ذہنی افعال متاثر ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔
اسی طرح وہ عناصر بھی نظر آتے ہیں جو ڈیلیریوم کے مریضوں میں نظر آتے ہیں یعنی ذہنی الجھن اور غصہ، جو دماغی ورم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ وبا کے آغاز میں ہم ڈیلیریوم کی روک تھام کے پروٹوکول پر عمل نہیں کرسکے تھے جیسا عموماً کرتے ہیں، اس کی ایک وجہ ی ہبھی کہ اس نئی بیماری کے بارے میں ہماری معلومات محدود تھی۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذہنی افعال میں مسائل کا تسلسل ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد برقرار رہتا ہے اور ڈیلیریوم کے ایک تہائی مریضوں کے لیے یہ مسائل ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد بھی موجود تھے اور 40 فیصد کو نگہداشت کی ضرورت پڑی۔