ایک تخمینے کے مطابق کووڈ 19 کے شکار ایک تہائی افراد میں بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
یالے اسکول آف میڈیکل ہیلتھ کی اس تحقیق میں اپریل 2021 تک شائع ہونے والی 350 سے زیادہ تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا منظم تجزیہ کرکے یہ نتیجہ نکالا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ممر افراد یا پہلے سے کسی بیماری سے متاثر لوگوں کے مقابلے میں بچوں میں کووڈ کی بغیر علامات والی بیماری زیادہ عام ہوتی ہے۔
تحقیقی ٹیم کے تخمینے کے مطابق 46.7 فیصد مریض بچوں میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
محققین نے بتایا کہ یہ نتائج اس لیے بھی زیادہ تشویشناک ہیں کیونکہ بچے کسی محدود جگہ پر اپنی عمر کے بہت زیادہ بچوں کے ساتھ تعلیمی اداروں میں قریب رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسکولوں کی انتظامیہ اگر علامات کی مانیٹرنگ تک محدود رہتی ہے تو بغیر علامات والے مریض بچوں سے کووڈ 19 کے سپر اسپریڈر ایونٹس کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بغیر علامات والے مریضج بھی وائرس کو دیگر تک منتق کرسکتے ہیں جس کے باث فیس ماسک کا استعمال بہت اہمیت اختیار کرجاتا ہے، بالخصوص تعلیمی اداروں کے کھلنے پر۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پی اے این ایس میں شائع ہوئے۔
یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب اگست 2021 کے آغاز میں ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ سے متاثر بچے اس وائرس کو اپنے گھر میں دیگر افراد میں منتقل کرسکتے ہیں۔
طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں گزشتہ سال موسم گرما میں امریکی ریاست جارجیا میں ایک سلیپ اوے کیمپ میں شریک کرنے والے بچوں سے ان کے گھروں میں کورونا کے پھیلاؤ کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کیمپ میں شریک بچوں نے گھر واپسی پر کووڈ کو گھر والوں تک منتقل کردیا۔